اختیارات مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم

عمرمختارعاجز

لائبریرین
ویسے شمشاد بھایی آپ پتا نہیں کیا ثابت کرنا چاہتےہیں کیا آپ اتنا بتا سکتےہیں کہ قبرستان میں جاکہ السلام علیکم یا اھل القبور کیوں کہتے ہیں اگر وہ مر چکے ہیں تو سلام کیسا ؟سلام کرنے کا حکم تو زندہ کو ہے کیوں کہ سلامتی زندہ کو بھیجی جاتی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
تو آپ کا مطلب ہے قبرستان میں تمام کے تمام زندہ ہی ہیں۔

اور یہ کہاں لکھا ہے کہ سلامتی صرف زندہ انسان کو ہی بھیجی جا سکتی ہے؟

اللہ تعالٰی نے قرآن میں فرمایا ہے :

إِنَّ اللَّ۔هَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴿الأحزاب: ٥٦﴾
ترجمہ : اللہ اور اس کے ملائکہ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) پر درود بھیجتے ہیں۔ اے لوگو، جو ایمان لائے ہو، تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو۔


اگر وہ سب زندہ ہیں تو پھر آپ جنازہ کیوں پڑھتے ہیں۔ جنازہ تو مردہ انسان کا پڑھا جاتا ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
بعد ازخدا بزرگ توئی قصہ مختصر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیفیت موت کو انبیاء کرام کے لیئے یکساں قرار دیتے " کل نفس ذائقہ الموت " کو اپنی دلیل بناتےوقت ہمارے لیئے یہ غور و فکر کرنا لازم ہے کہ انبیاء شہدا ء میں کیا قدر مشترک ہوتی ہے ۔ ؟
محترم شمشاد بھائی نے بالکل درست لکھا کہ جنازہ مردہ انسان کا پڑھا جاتا ہے ۔۔۔۔۔
زندہ انسان پر درود و سلام ہی پیش کیا جاتا ہے ۔
آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نماز جنازہ واقع ہونے کی دلیل کہاں سے مل سکتی ہے ۔۔۔۔۔؟
آپ نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وہ ہستی مبارک ہیں جو کہ ابد تک صیغہ " ہیں " میں ذکر کی جاتی رہے گے ۔۔
آپ کی ذات پاک پر اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں ۔ اور ابد تک یہ عمل جاری رہے گا ۔
آپ اللہ کے رسول ہیں ۔ اور " تھے " کبھی واقع نہیں ہوں گے ۔
 

شاکر

محفلین
عقیدہ کے معاملات میں قیاس یا اجتہاد سے کام لینا درست طرز فکر نہیں ہے۔
درود و سلام بھیجنے سے، اہل قبور کو السلام علیکم کہنے سے، یا شہداء کی برزخی زندگی سے، انبیائے کرام کی دنیاوی زندگی کا اثبات قیاس کی صورت بنتی ہے۔
جبکہ دوسری جانب صریح آیات ہیں، جن کی تفسیر کی بھی حاجت نہیں۔
انبیائے کرام کی حیات بعد الممات کا "دنیاوی حیات" ہونا اگر کسی آیت یا حدیث سے ثابت ہے تو وہ پیش کیا جانا چاہئے۔
شہداء کی حیات برزخی ہے، اگر اس سے دلیل لی جائے تو انبیائے کرام کی برزخی حیات ہی ثابت ہوتی ہے، اور برزخی حیات میں کسی کا اختلاف نہیں۔ اصل اختلاف یہ ہے کہ انبیاء کو دنیاوی طور پر زندہ مانا جائے۔ واللہ اعلم۔
 

صرف علی

محفلین
صحیح بخاری میں آیا ہے کہ پیغمبر (ص) قلیب بدر ( وہ جگہ جہاں پر مشرکین کہ کشتوں کو ڈالا گیا تھا ) کے کنارے آئے اور مشرکین کہ کشتوں کو مخاطب کر کے فرمایا ’’خدا نے جو مجھ سے وعدہ کیا تھا اس کو میں نے حق پر پایا کیا تم لوگ اپنے خدا کے وعدوں کو پاسکے ؟ رسول اللہ (ص) سے کہا گیا مردوں سے جواب طلب کررہے ہیں ،
پیغمبر (ص) نے فرمایا ،تم ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو(
صحیح بخاری،ج۱،ص ۴۶۲ باب ۸۵ حدیث ۱۳۰۴ بخاری نے اس روایت کو اس طرح بھی نقل کیا ہے : پیامبر” قلیت بدر“سے گذرے اور مشرکین کی لاشوں (کشتوں )سے کہا: تمہارے خداﺅں جو وعدہ کیا تھا کیا اسے سچا مانا ؟
ساتھیوں نے کہا :”مردوں سے بات کررہے ہیں ؟“
پیامبر نے فرمایا: تم لوگ ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو لیکن وہ جواب دینے کی طاقت نہیں رکھتے ۔
)
اور غزالی ( مذہب شافعی کا ایک بزرگ ) نے بھی کہا ہے کہ کچھ لوگ موت کو نابود ی سمجھتے ہیں یہ عقیدہ ملحدوں ( اور کافروں ) کا ہے(
احیاء العلوم ج۴،ص ۴۹۳،باب ۷)
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
ہر مسلک کے مولانا اور شیوخ نے اپنے اپنے رسالے بنا رکھے ہیں۔۔۔ ان کو ڈاؤن لوڈ کرکے محض اس خیال سے پڑھنا کہ ان سے آپ کہاں غلط یا صحیح ثابت ہوتے ہیں، جہل محض ہے۔۔۔ کیونکہ میں صحیح یا غلط نہیں ہوں، میں ہمیشہ صحیح ہوتا اور صحیح بات کرتا ہوں، یہی ہر نفس سمجھتا ہے۔۔۔
اگر کوئی شخص واقعی آپ میں سے مخلص ہے کہ وہ ہدایت حاصل کر لے اور اس کا کوئی عقیدہ غلط ہے تو اسے درست کرنے کے لیے مخلص ہے تو اسے یہ رسالے ڈاؤن لوڈ کرنے کے چکر میں پڑنے کی بجائے خود محقق بننا زیادہ بہتر ہے۔۔۔ پہلے وہ قرآن اور اس کی تفاسیر پڑھے ۔۔ ناسخ اور منسوخ کو سمجھے کہ کون سی آیت قرآنی کس آیت قرآنی کو منسوخ کرتی ہے اور کیوں۔۔۔ اس کے بعد حدیث ہے۔۔۔ کون سی حدیث صحیح ہے تو صحاح ستہ ہمارے سامنے ہیں۔۔۔ ایک ایک حدیث درست ہے۔۔۔ لیکن کوئی موضوع ہے یعنی گھڑی گئی حدیث ہے تو اس پر بھی علماء کی آراء موجود ہیں۔۔۔ ہر مسلک کے عالم کو پڑھئے۔۔۔ آپ پر حقیقت واضح ہوجائے گی ۔۔۔
 
Top