سارہ خان
محفلین
اداسی کا یہ پتھر آنسوؤں سے نم نہیں ہوتا
ہزاروں جگنوؤں سے بھی اندھیرا کم نہیں ہوتا
کبھی برسات میں شاداب بیلیں سوکھ جاتی ہیں
ہرے پیڑوں کے گرنے کا کوئی موسم نہیں ہوتا
بہت سےلوگ دل کو اس طرح محفوظ رکھتے ہیں
کوئی بارش ہو‘ یہ کاغذ ذرا بھی نم نہیں ہوتا
بچھڑتے وقت کوئی بد گمانی دل میں آجاتی
اسے بھی غم نہیں ہوتا مجھے بھی غم نہیں ہوتا
یہ آنسو ہیں انہیں پھولوں میں شبنم کی طرح رکھنا
غزل احساس ہے احساس کا ماتم نہیں ہوتا۔۔
(بشیر بدر )
ہزاروں جگنوؤں سے بھی اندھیرا کم نہیں ہوتا
کبھی برسات میں شاداب بیلیں سوکھ جاتی ہیں
ہرے پیڑوں کے گرنے کا کوئی موسم نہیں ہوتا
بہت سےلوگ دل کو اس طرح محفوظ رکھتے ہیں
کوئی بارش ہو‘ یہ کاغذ ذرا بھی نم نہیں ہوتا
بچھڑتے وقت کوئی بد گمانی دل میں آجاتی
اسے بھی غم نہیں ہوتا مجھے بھی غم نہیں ہوتا
یہ آنسو ہیں انہیں پھولوں میں شبنم کی طرح رکھنا
غزل احساس ہے احساس کا ماتم نہیں ہوتا۔۔
(بشیر بدر )