بشیر بدر اداس آنکھوں سے آنسو نہیں نکلتے ہیں۔۔۔۔بشیر بدر

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
اداس آنکھوں سے آنسو نہیں نکلتے ہیں​
یہ موتیوں کی طرح سیپیوں میں پلتے ہیں​
گھنے دھوئیں میں فرشتے بھی آنکھ ملتے ہیں​
تمام رات کھجوروں کے پیڑ جلتے ہیں​
میں شاہ راہ نہیں راستے کا پتھر ہوں​
یہاں سوار بھی پیدل اتر کے چلتے ہیں​
انہیں کبھی نہ بتانا میں ان کی آنکھوں میں​
وہ لوگ پھول سمجھ کر مجھے مسلتے ہیں​
کئی ستاروں کو میں جانتا ہوں بچپن سے​
کہیں بھی جاؤں مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں​
یہ اک پیڑ ہے آ اس سے مل کے رو لیں ہم​
یہاں سے ترے مرے راستے بدلتے ہیں​
 
کئی ستاروں کو میں جانتا ہوں بچپن سے​
کہیں بھی جاؤں مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں​
یہ اک پیڑ ہے آ اس سے مل کے رو لیں ہم​
یہاں سے ترے مرے راستے بدلتے ہیں​
:zabardast1:انتخاب ہے(y)
داد قبول کیجیے:applause:
 
بشیر بدر کی کوئی کوئی غزل ہی دل کو چھوتی ہے عینی ۔۔۔ہاں مگر یہ بھی خوب انتخاب ہے آپکا ۔
کئی ستاروں کو میں جانتا ہوں بچپن سے
کہیں بھی جاؤں مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
بہت خوب ۔ جیتی رہیئے
 
Top