حسان خان
لائبریرین
"ای بخارا! شاد باش و دیر زی"
(رودکی سمرقندی)
(رودکی سمرقندی)
شِگِفتیهایِ بُخارا، گهوارهٔ شعرِ پارسی
۱۴۰ سے زیادہ تاریخی و باستانی عمارتوں کے ساتھ شہرِ بخارا کا شمار وسطی ایشیا کے ایک اہم ترین شہر، اور فارسی ثقافت و ادب کے ایک بزرگ ترین تاریخی مرکز کے طور پر ہوتا ہے۔
آرامگاہِ سامانیان، ستارۂ ماہِ خاصّہ، مقبرۂ بہاءالدین نقشبند، چار منار اور مغاکِ عطّار اِس شہر کی چند تاریخی یادگاریں ہیں۔
امروز یہ شہر ازبکستان کی قلمرو میں شامل ہے اور اِس کی آبادی ۲ لاکھ ۸۰ ہزار سے زیاہ ہے۔ یہ ازبکستان کا پنجمین بزرگ شہر مانا جاتا ہے۔ شہرِ بخارا 'شاہراہِ ریشم' کی مسیر میں واقع ہے، اور مشرق زمین میں یہ شہر ہمیشہ تجارت اور علمی و ثقافتی تبادلات کا اہم مرکز رہا ہے۔ اِس شہر کا تاریخی مرکز یونیسکو کی عالمی ثقافتی میراث کی فہرست میں ثبت ہو چکا ہے۔
سامانیوں کے زمانے میں شہرِ بخارا کو بغداد کے بعد اسلامی علوم و ادبیات کا دوسرا بزرگ ترین مرکز مانا جاتا تھا۔ اِسی زمانے میں سامانی امیروں کی حمایت سے زبانِ فارسی کا غنچہ شکوفا ہوا تھا اور اِسی جا سے شعر و ادبِ فارسی نے دنیا کے گوشہ و کنار میں شیوع پایا اور عالَم گیر ہوا تھا۔
تاجکستانی عکّاس جمشید شایف نے، جنہوں نے مئی کے اواخر میں جشنوارۂ 'ابریشم و ادویہ' میں شرکت کے لیے بخارا و سمرقند کا سفر کیا تھا، یہ تصاویر بی بی سی فارسی کو مہیا کی ہیں۔
[بخارا ازبکستان میں ضرور واقع ہے، لیکن سمرقندِ ذی شان کی طرح ہنوز اِس شہر کی اکثریتی آبادی تاجک اور فارسی گو ہے۔]
عکاس: جمشید شایف
تاریخ: ۳۰ تیر ۱۳۹۵هش/۲۰ جولائی ۲۰۱۶ء
متن اور تصاویر کا ماخذ: بی بی سی فارسی
جاری ہے۔۔۔
آخری تدوین: