ادبیاتِ فارسی کے گہوارے 'بخارائے شریف' کی چند نادرات

حسان خان

لائبریرین
مسجدِ مغاکِ عطاری
d092a7ea9dcb3e71938975c579e85d9c_XL.jpg

1.jpg

3.jpg

5.jpg

8.jpg

2.jpg

4.jpg

6.jpg

7.jpg

10.jpg
11.jpg

12.jpg

13.jpg

14.jpg

ماخذ
 

حسان خان

لائبریرین
واہ زبردست اشتراک

اس مصرعے نے ' بوی جوی مولیان ' والا قصیدہ یاد دلا دیا ۔آپ سے اس کے لفظ بہ لفظ ترجمے کی درخواست ہے
بوی جوی مولیان آید همی
یاد یار مهربان آید همی
ریگ آموی و درشتی راه او
زیر پایم پرنیان آید همی
آب جیحون از نشاط روی دوست
خِنگ ما را تا میان آید همی
ای بخارا شاد باش و دیر زی
میر زی تو شادمان آید همی
میر ماه است و بخارا آسمان
ماه سوی آسمان آید همی
میر سرو است و بخارا آسمان
سرو سوی بوستان آید همی
(رودکی سمرقندی)


ترجمہ:
جُوئے مولیاں کی بوئے خوش آ رہی ہے؛ یارِ مہرباں کی یاد آ رہی ہے۔
دریائے آمو کی ریگ اور اُس کی راہ کی سختی و ناہمواری میرے پاؤں کے زیر میں حریر کی طرح نرم و لطیف محسوس ہوتی ہے۔
چہرۂ یار کے دیدار کی خوشی میں آبِ دریائے جیحون ہمارے اسپ کی کمر تک بالا آ رہا ہے۔
اے بخارا! شاد رہو اور دیر تک جیو؛ امیر تمہاری جانب شادمان آ رہا ہے۔
امیر ماہ ہے اور بخارا بوستان؛ ماہ آسمان کی جانب آ رہا ہے۔
میر سَرو ہے اور بخارا بوستان؛ سَرو بوستان کی جانب آ رہا ہے۔


× 'مُولیان' کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ در اصل 'مَوْلیان' تھا جو خود 'موالیان' کی مُحرَّف عامیانہ شکل تھی۔ یہ شہرِ بخارا کے خارج میں ایک خوش آب و ہوا مقام پر واقع ایک محلہ تھا جسے امیر اسماعیل سامانی نے اپنے موالی، یعنی آزاد کردہ غلاموں کے اختیار میں دے دیا تھا اور اُس محلّے کے جوار میں شہر کے دیگر اشراف کے بھی خانے، باغات اور قصر تھے۔ یہ محلّہ اپنی خوش آب و ہوائی کے باعث مشہور تھا۔ یہ بھی خواننے (پڑھنے) میں آیا ہے کہ 'جُوئے مولیان' سے کسی جُو و نہر کی جانب اشارہ نہیں ہے، بلکہ یہ اُس محلّے ہی کا نام تھا۔ واللہ اعلم!
× خِنْگ = اسپِ سفید
× 'آمو' اور 'جیحون' ایک ہی دریا کے دو نام ہیں۔
× 'درشتی راه او' کی بجائے 'درشتی‌های او' بھی ملتا ہے۔
 
آخری تدوین:

ابو ہاشم

محفلین
بہت شکریہ
چند وضاحتیں درکار ہیں
1۔ خنگ ما را تا میان آید ہمی
کا ترجمہ
ہمارے گھوڑے کو درمیان تک آ رہا ہے
بنتاہے؟
2۔زی کا مطلب کیا ہے ؟ دیر زی کا کیا مطلب ہے؟میر زی تو شادمان کا مطلب بھی لفظ بہ لفظ معلوم کرنا چاہتا ہوں؟
 

حسان خان

لائبریرین
1۔ خنگ ما را تا میان آید ہمی
کا ترجمہ
ہمارے گھوڑے کو درمیان تک آ رہا ہے
بنتاہے؟
جی، لفظ بہ لفظ ترجمہ تو یہی ہے، لیکن یہ ذہن میں رہنا چاہیے کہ یہاں 'میان' کمر کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
2۔زی کا مطلب کیا ہے ؟ دیر زی کا کیا مطلب ہے؟میر زی تو شادمان کا مطلب بھی لفظ بہ لفظ معلوم کرنا چاہتا ہوں؟
'دیر زی' میں 'زی' مصدرِ 'زیستن' کا صیغۂ امر ہے یعنی 'دیر [تک] جیو'۔۔۔
'میر زی تو شادمان آید همی' میں استعمال ہونے والا 'زی' ایک متروک لفظ ہے جس کا مفہوم 'جانب، طرف؛ نزدیک' ہے۔ اِس مصرعے کا لفظی ترجمہ یہ ہے: امیر تمہاری جانب شادمان آ رہا ہے/آتا ہے۔
 
آخری تدوین:

ابو ہاشم

محفلین
بہت شکریہ ایک بار پھر
ایک اور بات کیا فارسی میں 'می آید' اور 'ہمی آید' کے مفہوم میں کوئی فرق ہے؟ جیسے اردو میں 'آتا ہے' اور آ رہا ہے' کے مفہوم میں فرق ہے۔یہ فرق سمجھانے کے لیے مثال دیتا ہوں کہ پہلے کو انگریزی میں comes اور دوسرے کو is coming کہیں گے
 

حسان خان

لائبریرین
بہت شکریہ ایک بار پھر
ایک اور بات کیا فارسی میں 'می آید' اور 'ہمی آید' کے مفہوم میں کوئی فرق ہے؟ جیسے اردو میں 'آتا ہے' اور آ رہا ہے' کے مفہوم میں فرق ہے۔یہ فرق سمجھانے کے لیے مثال دیتا ہوں کہ پہلے کو انگریزی میں comes اور دوسرے کو is coming کہیں گے
'همی‌آید' اور 'می‌آید' کے مفہوم میں فرق نہیں ہے، لیکن 'همی‌آید' اب استعمال نہیں ہوتا۔ ایک دیگر فرق یہ کہا جا سکتا ہے کہ 'همی' افعال کے بعد بھی آ سکتا تھا جیسے 'آید همی'، لیکن 'می' ہمیشہ افعال سے قبل آتا ہے۔
'می'، 'همی' ہی کا مخفّف ہے، اور 'همی' کا بنیادی لفظی معنی 'ہمیشہ' یا 'مسلسل' تھا۔

فارسی کے ابتدائی زمانے میں 'آید' اردو کے 'آئے' یا 'آتا ہے' کے معنی میں استعمال ہوتا تھا جسے حالِ سادہ کہا جاتا ہے، جبکہ 'همی' اور 'می' فعل میں استمرار، تکرار یا تسلسل کے معنی پیدا کر دیتے تھے۔ مثلا: می‌آید/همی‌آید = آ رہا ہے، آتا رہتا ہے۔

بعد کے ادوار میں 'می‌آید' حالِ سادہ کے مفہوم میں بھی استعمال ہونے لگا تھا، اور معاصر فارسی میں یہ زیادہ تر حالِ سادہ ہی کے لیے استعمال ہوتا ہے، اور مضارع میں اِس کا استمراری مفہوم کمزور ہو گیا ہے۔ اگر کسی شخص کے آنے کا عمل گفتگو کے وقت جاری ہو تو اگرچہ 'الآن می‌آید' سے یہ مفہوم ادا ہو جاتا ہے، لیکن معاصر ایرانی فارسی میں، خصوصاً ایرانی گفتاری فارسی میں، اِس کے لیے دقیقاً 'دارد می‌آید' ( = وہ آ رہا ہے) استعمال ہوتا ہے۔ ماوراءالنہری فارسی میں اِس مفہوم کے لیے دقیقاً 'آمده ایستاده‌است' ( = وہ آ رہا ہے) مستعمَل ہے۔ البتہ، ذہن نشین رہے کہ 'وہ آ رہا ہے' کہ لیے 'می‌آید' بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، اور کتابی فارسی میں ہنوز اِسی صیغے کا استعمال زیادہ ہوتا ہے، اور ہنوز اِسے ہی معیاری تر سمجھا جاتا ہے۔ سیاق و سباق سے معلوم ہو جاتا ہے کہ کسی جاری عمل کی بات ہو رہی ہے یا نہیں۔
 
آخری تدوین:
Top