حسیب احمد حسیب
محفلین
Daily Publications | Daily Ummat Karachi provides latest news in urdu language.
معلوم ہوا کہ محترم جناب رفیق افغان صاحب خامہ بردوش کے نام سے کتابوں پر خامہ فرسائی بھی فرماتے ہیں محترم جناب فاروقی صاحب کی وال پر موصوف کی شاعری و شعراء پر تنقید دیکھی تو رہا نہ گیا اور چند لکیریں کھینچ دیں .
سوچا تو یہ تھا کہ تبصرہ نہ کرونگا مگر کیا کیجئے شاعری سے جو تھوڑا بہت تعلق ہووے ہے اس نے رہنے نہ دیا پھر استاد محترم جناب فاروقی صاحب سے جو محبت کا تعلق ہے اس نے ہمت بڑھائی کہ جو کہنا ہے کہ ڈالیے ..
معذرت پہلی کتاب پر تبصرے کی ابتدا میں ہی موصوف نے بلاغت کی جو دھجیاں بکھیرنے کی کوشش کی ہے اسی سے طبیعت میں شدید تکدر پیدا ہو گیا موصوف اردو شاعری کو رگڑتے رگڑتے فارسی و عربی پر بھی ہاتھ ڈال بیٹھے عجیب بات ہے کہ اگر شاعری سے بلاغت کے عنوانات ہٹا دیے جاویں تو شاعری میں باقی کیا رہتا ہے اشاروں کنایوں میں گفتگو استعارے و تشبیہات یہی تو شاعری کی جان ہے جہاں تہہ داری نہ ہو وہاں شاعری صرف ایک بیان سے زیادہ اور کچھ نہیں .
پھر عجیب ترین بات یہ ہے کہ موصوف کو شاعر کے تخلص پر بھی اعتراض ہے اصلاح کا یہ انداز ہم نے پہلے کہیں نہ دیکھا نہ ہوے جناب نصف صدی یا صدی پہلے کہیں اساتذہ کے تخلص ہی درست نہ کروا دیتے " داغ " اجی یہ کیسا تخلص ہے داغ تو اچھے ہوتے ہیں ..
" چنگیزی " میاں یہ بھی کوئی بات ہوئی بھلا چنگیز کون سا اچھائی کی علامت تھا مصحفی ، میر ، ذوق ، انشاء ، شاید ہی کوئی ہوتا کہ جو انکی زبان دراز دست سے محفوظ رہ پاتا .
نقاد کا کام شاعر کے فن پر گفتگو ہوتا ہے ناکہ اسکی شخصیت و کردار پر اور یہ بھی یاد رہے کہ شاعری پر تنقید کسی شاعر کا کام ہووے ہے ناکہ کسی جگت نگار کا .
پھر آگے شاعر کو مشورے دیتے دکھائی دیے کہ فلاں پڑھو اور فلاں پڑھو اجی یہ شاعری ہے کوئی علم تفسیر نہیں کہ جملہ پندرہ علوم پڑھے جاویں اور حقیقی شاعری آمد کی ہووے ہے ناکہ آورد اگر کرافٹنگ ہی کرنی ہے تو ردیف و قافیے اور بحور و اوزان کی سائنس سے واقفیت حاصل کر کے کوئی بھی شاعر بن جاوے مگر وہ قدرتی صلاحیت کہ جو نثر کی روانی کو نظم کی نغمگی میں بدل دے اسکی موت واقع ہو جاوے گی .
دوسری کتاب پر تبصرہ دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ حضرت کو جمالیات سے شدید تنافر ہے اور شاید موصوف شاعری کو شدید قسم کے فلسفے کی زد پر رکھنا چاہتے ہیں اجی اگر شاعری بھی اخباری خبر ہو جاوے اور قاری پر لمحہ بہ لمحہ ضربت کاری لگاوے تو وہ شاعری تو نہ ہوئی نرا تشدد ہوا .
حسیب احمد حسیب
معلوم ہوا کہ محترم جناب رفیق افغان صاحب خامہ بردوش کے نام سے کتابوں پر خامہ فرسائی بھی فرماتے ہیں محترم جناب فاروقی صاحب کی وال پر موصوف کی شاعری و شعراء پر تنقید دیکھی تو رہا نہ گیا اور چند لکیریں کھینچ دیں .
سوچا تو یہ تھا کہ تبصرہ نہ کرونگا مگر کیا کیجئے شاعری سے جو تھوڑا بہت تعلق ہووے ہے اس نے رہنے نہ دیا پھر استاد محترم جناب فاروقی صاحب سے جو محبت کا تعلق ہے اس نے ہمت بڑھائی کہ جو کہنا ہے کہ ڈالیے ..
معذرت پہلی کتاب پر تبصرے کی ابتدا میں ہی موصوف نے بلاغت کی جو دھجیاں بکھیرنے کی کوشش کی ہے اسی سے طبیعت میں شدید تکدر پیدا ہو گیا موصوف اردو شاعری کو رگڑتے رگڑتے فارسی و عربی پر بھی ہاتھ ڈال بیٹھے عجیب بات ہے کہ اگر شاعری سے بلاغت کے عنوانات ہٹا دیے جاویں تو شاعری میں باقی کیا رہتا ہے اشاروں کنایوں میں گفتگو استعارے و تشبیہات یہی تو شاعری کی جان ہے جہاں تہہ داری نہ ہو وہاں شاعری صرف ایک بیان سے زیادہ اور کچھ نہیں .
پھر عجیب ترین بات یہ ہے کہ موصوف کو شاعر کے تخلص پر بھی اعتراض ہے اصلاح کا یہ انداز ہم نے پہلے کہیں نہ دیکھا نہ ہوے جناب نصف صدی یا صدی پہلے کہیں اساتذہ کے تخلص ہی درست نہ کروا دیتے " داغ " اجی یہ کیسا تخلص ہے داغ تو اچھے ہوتے ہیں ..
" چنگیزی " میاں یہ بھی کوئی بات ہوئی بھلا چنگیز کون سا اچھائی کی علامت تھا مصحفی ، میر ، ذوق ، انشاء ، شاید ہی کوئی ہوتا کہ جو انکی زبان دراز دست سے محفوظ رہ پاتا .
نقاد کا کام شاعر کے فن پر گفتگو ہوتا ہے ناکہ اسکی شخصیت و کردار پر اور یہ بھی یاد رہے کہ شاعری پر تنقید کسی شاعر کا کام ہووے ہے ناکہ کسی جگت نگار کا .
پھر آگے شاعر کو مشورے دیتے دکھائی دیے کہ فلاں پڑھو اور فلاں پڑھو اجی یہ شاعری ہے کوئی علم تفسیر نہیں کہ جملہ پندرہ علوم پڑھے جاویں اور حقیقی شاعری آمد کی ہووے ہے ناکہ آورد اگر کرافٹنگ ہی کرنی ہے تو ردیف و قافیے اور بحور و اوزان کی سائنس سے واقفیت حاصل کر کے کوئی بھی شاعر بن جاوے مگر وہ قدرتی صلاحیت کہ جو نثر کی روانی کو نظم کی نغمگی میں بدل دے اسکی موت واقع ہو جاوے گی .
دوسری کتاب پر تبصرہ دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ حضرت کو جمالیات سے شدید تنافر ہے اور شاید موصوف شاعری کو شدید قسم کے فلسفے کی زد پر رکھنا چاہتے ہیں اجی اگر شاعری بھی اخباری خبر ہو جاوے اور قاری پر لمحہ بہ لمحہ ضربت کاری لگاوے تو وہ شاعری تو نہ ہوئی نرا تشدد ہوا .
حسیب احمد حسیب