اربوں روپے کے قرضوں کی معافی - وزرات خزانہ کی وضاحت

قیصرانی

لائبریرین
ہمارے ڈیرہ غازی خان میں مقصود لغاری صاحب نے اپنی جائیداد کے عوض قرضہ لیا۔ پھر اس قرضے سے ٹیکسٹائل مل خریدی اور اسے رہن رکھ کر مزید قرضہ لیا اور پچھلااتار دیا، اندازہ لگائیں‌ ہنرمندی کا :) کہ اپنی جیب سے حقیقتاً ایک روپیہ خرچ کیے بغیر بیٹھے بٹھائے ٹیکسٹائل مل کے مالک بن گئے :) باقی رہا قرضہ، تو وہ کس نے اتارنا ہے :)
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

بات توآپ کی ٹھیک ہے بھائی منصور(قیصرانی) لیکن اسمیں ہمارابھی قصورہے کیونکہ ہم برائی کوہوتے دیکھتے ہیں اورچپ ہوجاتے ہیں اوریہ کہہ دیتے ہیں کہ یہ کونساہمارے ساتھ ہورہاہے ۔ ہم میں احساس کاعنصرختم ہوگیاہے ہم بس اپنے آپ میں جیتے ہیں اوراپنے آپ کوہرچیزسے بچانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جب ہمارے ساتھ کچھ ہوتاہے توہم بہت چیختے ہیں کہ یہ کیاہوگیا؟
ایسی ہی مثال ان سیاستدانوں کی ہے ان کوہم ہی ایم این اے یاایم پی اے بناتے ہیں اوریہ ہمارے ہی ان داتابن جاتے ہیں ۔ جب تک ان کویہ احساس نہ دلایاجائے کہ عوام کی بھی کچھ اہمیت ہے یہ ایسے ہی چلتاجائے گاتوہماری یہ ذمہ داری ہے کہ جوبھی براکام کریں کم ازکم اس کے منہ پرتواس کوبراکہیں لیکن ہمیں تویہ ڈرہوتاہے کہ بس نکل چلوکہیں یہ ہمارے ذمہ نہ پڑجائے۔
بس دعاہی کی جاسکتی ہے کہ اللہ تعالی مسلمانوں پراورخاص طورپرپاکستانیوں پراپناکرم کرے کہ ان کواحساس ذمہ داری پوراکرنے کی توفیق دے(آمین ثم آمین)

والسلام
جاویداقبال
 

قیصرانی

لائبریرین
سیاست دان والی بات بہت اچھی کہی۔ ایک بار ہمارے ہاں کسی نے کہا کہ بھئی اس بار میں ووٹ ایک دوسرے امیدوار کو دوں گا۔ دوسروں نے کہا کہ بھئی اسے مت ووٹ دو، کم سے کم ہمارا پرانا امیدوار الیکشن جیت کر ایک بار تو شکریہ ادا کرنے آتا ہے۔ تم جس کو ووٹ دینے کی بات کر رہے ہو، وہ تو اگلے الیکشن پر ہی شکل دکھاتا ہے :(
 
Top