السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
بات توآپ کی ٹھیک ہے بھائی منصور(قیصرانی) لیکن اسمیں ہمارابھی قصورہے کیونکہ ہم برائی کوہوتے دیکھتے ہیں اورچپ ہوجاتے ہیں اوریہ کہہ دیتے ہیں کہ یہ کونساہمارے ساتھ ہورہاہے ۔ ہم میں احساس کاعنصرختم ہوگیاہے ہم بس اپنے آپ میں جیتے ہیں اوراپنے آپ کوہرچیزسے بچانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جب ہمارے ساتھ کچھ ہوتاہے توہم بہت چیختے ہیں کہ یہ کیاہوگیا؟
ایسی ہی مثال ان سیاستدانوں کی ہے ان کوہم ہی ایم این اے یاایم پی اے بناتے ہیں اوریہ ہمارے ہی ان داتابن جاتے ہیں ۔ جب تک ان کویہ احساس نہ دلایاجائے کہ عوام کی بھی کچھ اہمیت ہے یہ ایسے ہی چلتاجائے گاتوہماری یہ ذمہ داری ہے کہ جوبھی براکام کریں کم ازکم اس کے منہ پرتواس کوبراکہیں لیکن ہمیں تویہ ڈرہوتاہے کہ بس نکل چلوکہیں یہ ہمارے ذمہ نہ پڑجائے۔
بس دعاہی کی جاسکتی ہے کہ اللہ تعالی مسلمانوں پراورخاص طورپرپاکستانیوں پراپناکرم کرے کہ ان کواحساس ذمہ داری پوراکرنے کی توفیق دے(آمین ثم آمین)
والسلام
جاویداقبال