تاسف اردو ادب کے بین الاقوامی شہرت یافتہ ناول نگار عبداللہ حسین خالقِ حقیقی سے جاملے

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمداحمد

لائبریرین
لاہور: پاکستان کے بین الاقوامی شہرت یافتہ ناول نگار عبداللہ حسین کئی ماہ کی علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
گزشتہ ایک برس سے کینسر کے مرض میں مبتلا معروف ناول نگار عبداللہ حسین 84 برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئے۔ عبداللہ حسین کے شہرہ آفاق ناول ’اداس نسلیں‘ کو نا صرف قومی بلکہ عالمی سطح پر بھی بے حد پزیرائی ملی، اداس نسلیں کا خصوصی سلور جوبلی ایڈیشن 2 سال قبل منظرِ عام پر آیا۔ عبداللہ حسین نے یہ ناول 25 برس کی عمر سے لکھنا شروع کیا اور اس کے لیے بھرپور تحقیق کی تھی۔ عبداللہ حسین ناول نگاری کو مشکل اور جبر سے تعبیر کرتے رہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کے ناول آج بھی عوام میں بے حد مقبول ہیں۔

372522-abdullah-1435995887-731-640x480.jpg


عبداللہ حسین کو حکومت پاکستان کی جانب سے ان کی صلاحیتوں کے پیش نظر انھیں 2012 میں پاکستان کے سب سے بڑے لٹریچر ایوارڈ ’کمال فن‘ سے نوازا گیا جب کہ ان کے ناول ’اداس نسلیں‘ پر برطانوی نشریاتی ادارے نے ایک دستاویزی پروگرام بھی بنایا تھا جس پر انھیں آدم جی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ 2002 میں انھیں رائل سوسائٹی آف لٹریچر کی فیلوشپ بھی دی گئی۔ عبداللہ حسین کے مشہور ناولز میں باگھ، فریب، قید، نشیب، نادار لوگ اور رات شامل ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے عبداللہ حسین کے انتقال پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی اردو زبان کو پروان چڑھانے کے لئے خدمات کو سراہا ہے۔
 
ابھی ابھی فیس بُک کے ذریعہ اطلاع ملی کہ معروف مصنف ناول نگار عبداللہ حسین چوراسی برس کی عمر میں انتقال کر گئے وہ کینسر کے عارضے میں مبتلا تھے۔عبداللہ حسین کینسر میں مبتلا ہونے کے باعث کئی روز سے لاہور کے نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے مگر جانبر نہ ہو سکے۔ عبداللہ حسین کی عمر چوراسی برس تھی۔
عبداللہ حسین نے”باگھ “، ”قید “ ”نشیب“ ، ” اداس نسلیں“،” نادار لوگ “ کے نام سے ناول لکھے ۔ لیکن تاریخی حوالے سے ان کا بڑا ناول ”اداس نسلیں“ ہے۔ اس کے نام اورموضوع سے پتہ چلتا ہے کہ ناول تاریخی ادوار سے تعلق رکھتا ہے۔ اور یہ دور 1913ءسے 1947ءپر محیط ہے۔ ناول میں ایک گاؤں روشن پور کو لیا گیا ہے۔ اُن کے ساتھ اس دور میں کیا کچھ ہوا ۔ خواہ غربت ہو جنگ عظیم ہو یا تحریک آزادی ۔ ان حالا ت نے لوگوں پر کئی طرح کے اثرات مرتب کیے انگریز کی غلامی اور فسادات نے اعصابی تناؤ کا شکار اداس نسلیں پیدا کیں۔ اور یہی بڑا موضوع اس ناول کا موضوع رہا ہے۔
اردو زبان اور ادب کے حوالہ سے سید عبد اللہ حسین اتھارٹی کا درجہ رکھتے تھے ۔ ان کی وفات سے یقینا ایک عظیم خلاء پیدا ہو گیا جس کا پر ہونا بظاہر نا ممکن نظر آتا ہے ۔ ہم خدا وند قدوس سے دعاگو ہیں کہ اللہ ان کا نعم البدل عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل ۔ ہم اپنی اور اردو محفل کی جانب سے سوگواران ادب کو تعزیت پیش کرتے ہیں۔
 

زبیر مرزا

محفلین
عبداللہ حسین اُردونثر کے لیے ایک سرمایہ چھوڑگئے ہیں - اُداس نسلیں کا بہت چرچاہے لیکن میری نظرمیں نادارلوگ
اس سے بڑھ کرہے - ان کےلیے سنگِ میل پبلشنگ پرکئی پیغامات چھوڑے کہ نادارلوگ جس کو انھوں نے جاری ہے
کہہ کرچھوڑاتھا مکمل کرلیں ہماری زندگی میں - یہ ناول 1996 میں شائع ہواتھا
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top