قرآن پاک میں صرف سورۃ البقرۃ میں حضرت ابراھیم علیہ السلام نام مبارک اس میں ’’ی‘‘ نہیں ہیں بلکہ ’’ی‘‘ کی جگہ کھڑی زیر ہے۔ یہ کل 15 مقامات ہیں یعنی سورۃ البقرۃ آیت 260 تک بس، اس سے آگے جہاں بھی حضرت ابراہیم علیہ السلام کا نام مبارک آیا وہ ’’ی‘‘ کے ساتھ ہیں۔
اور یہ نص قرآنی قرون اولی سے ہی ایسی ہے اس کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ آج تک ایسی رسم خط یعنی لکھنے کا انداز وہی ہے جو پہلے تھا اور ان شاء اللہ آیندہ بھی ایسا ہی رہے گا۔
جی بیشک درست فرمایا۔ سورت البقرہ میں حضرت ابراہیمؑ کا اسمِ گرامی کل نو بار وارد ہوا ہے اور ہر جگہ کھڑی زیر کے ساتھ ہے۔ ایک آیت میں دو بار آیا ہے
﷽: { وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْنًا وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ
إِبْرَٰهِمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَا إِلَىٰ
إِبْرَٰهِمَ وَإِسْمَٰعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَٰكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ } [البقرة: 125].
باقی تمام قرآنِ پاک میں یائے معروف کے ساتھ نقل ہے۔ شاید اسی لئے اسے رسم عثمانی کہتے ہیں۔ جزاک اللہ!