پہلے تو انفارمیشن کا بہت شکریہ۔ دوسرے میری ایک درخواست ہے تم سے، اگر برا نہ مانو تو اپنا نام بدل لو پروفائل میں جا کر، تمہیں بدتمیز کہنے کو دل نہیں کرتا۔ یہ تو تمہیں بھی معلوم ہوگا کہ دوسروں کو اچھے ناموں سے پکارنا چاہیے۔ یہی بات اپنے آپ پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ باقی تمہاری مرضی، جو چاہو کرو۔
جہاں تک اردو او سی آر کا تعلق ہے تو میرے خیال میں یہ بھی اوپن ٹائپ اردو نستعلیق فونٹ کی مانند ایک تقریباً لاینحل سی پرابلم ہے۔ شاید یہ پرابلم صرف کسی OCR API سے حل ہونے والا نہیں ہے۔ میری دانست میں اس کا بھی ایسا ہی حل نکالنا چاہیے جیسا کہ انپیج والوں نے اردو نستعلیق لکھنے کے لیے نکالا ہوا ہے۔ یعنی ہر ممکنہ لفظ کو الگ سے پہچاننے کی کوشش کی جائے نہ یہ کہ حروف کو پہچاننے کی کوشش کی جائے۔ اس مقصد کے لیے خاصی لگن اور محنت سے کام کی ضرورت ہے۔ یہ موضوع آسانی سے کسی ماسٹرز تھیسس کا موضوع بن سکتا ہے۔
جو سٹریٹجی میں نے تجویز کی ہے اس کے مطابق کسی OCR API نہیں بلکہ ایک Image Recognition سسٹم کی ضرورت ہے۔ فی الحال میں نے ریسرچ نہیں کی کہ ایسے کونسے سسٹم دستیاب ہیں اور ان سے کام لینا کس قدر محنت طلب ہے۔ جب ایسا کوئی سسٹم مل جائے تو پھر سادہ الفاظ اور حروف پر تجربات سے آغاز کیا جا سکتا ہے۔ اگر اس میں کچھ کامیابی مل جائے تو پھر ایک باقاعدہ اردو عبارت کو برقیانے کے لیے ایک باقاعدہ ایکسپرٹ سسٹم تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ لیکن فی الحال یہ سب کچھ شیخ چلی کے خواب ہیں۔ دیکھتے ہیں کون اللہ کا بندہ اس میدان میں کار ہائے نمایاں سرانجام دیتا ہے۔ یہ بات تو طے ہے کہ یہ کام جب بھی ہوا، اردو کمپیوٹنگ کا روشن سنگ میل ثابت ہوگا۔
اگر میری یادداشت دھوکا نہیں دے رہی تو کرلپ کے ویب پیج پر بھی میں نے ایک مرتبہ اردو او سی آر کا ذکر پڑھا تھا۔ فاسٹ نیشنل یونیورسٹی اور یو ای ٹی کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ والوں سے درخواست ہے کہ وہ ذرا پتا کرکے بتائیں کہ ان کے انسٹی ٹیوٹس میں اب تک اس میدان میں کیا کارہائے نمایاں سرانجام دیے جا چکے ہیں اور آیا یہ کام پبلک کے فائدے کے لیے ہے یا پھر مالی منفعت کے واسطے ہے۔۔