جاسمن
لائبریرین
مسجد کے ممبروں پہ اکثر ایسے لوگ بیٹھے ہیں جن کی مذہبی تعلیم یا ناظرہ ہے یا حفظ۔ انہیں تجوید و قرات کی بنیاد پہ امام چنا جاتا ہے۔ ان میں کم لوگ ہیں کہ جنھوں نے کسی مدرسہ سے عالم کا مکمل کورس کیا ہو۔مذہبی طبقہ وہی ہے جو مسجد کے منبر پہ بیٹھ کر باقی طبقے کی سمت طے کرتا ہے یا مذہب کا قلم جس کے پاس ہے
دونوں طرح کے لوگوں کا سماجی معاشی رتبہ بہت کم ہے۔ ان کے پیچھے دیکھیں تو ان کے والدین کا بھی یہی حال اور والدین کی تعلیم بھی نہیں یا کم۔
ائمہ حضرات کی تنخواہیں اور دیگر سہولیات کے بارے میں کبھی تحقیق کریں تو معلوم ہو کہ کس قدر محروم طبقہ ہے۔ معاشرہ کے اکثر دنیاوی تعلیم یافتہ ان پہ طنزوطعنہ زنی کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ مسلسل تحقیر کے رویے ہم دیکھتے ہی ہیں۔ پھر ان ہی پہ "مثالی" ہونے کا دباؤ بھی ہے۔ انھیں ہی عالم سمجھا جاتا ہے۔ دین کا ٹھیکیدار وغیرہ۔
دنیاوی تعلیم یافتہ اور اس طبقہ میں اس قدر دوری ہے کہ دور ہی نہیں ہوتی۔ یہ طبقہ ایلین کی طرح نظر آتا ہے۔
دوسری طرف دیکھیں تو خود یہ لوگ بھی سستی اور کاہلی کا شکار ہیں۔ معاش کے لیے مزید کوئی ذریعہ بھی ڈھونڈا جا سکتا ہے۔ کچھ لوگ کرتے بھی ہیں۔ مشکلات ہیں لیکن حرکت میں برکت ہے۔ کوشش کرتے رہنا چاہیے۔