اردو ترجمہ سمجھ سے باہر؟

زیک

مسافر
یہ بحث عام چلتی رہتی ہے کہ ہمیں اردو ترجمہ کرتے ہوئے نئی تراکیب اور اصطلاحات وضع کرنی چاہیئیں یا انگریزی کی عام اصطلاحات ہی کو اردو میں لکھنا چاہیئے۔ یہ بحث کبھی ختم نہ ہو گی مگر عوام اس کا فیصلہ روز کر رہی ہے۔

آج مجھے اس کا خیال ایسے آیا کہ میں اردو وکی‌پیڈیا دیکھ رہا تھا کہ وہاں مجھے ایک صفحہ ملا: ایوان عکس۔

اب بغیر اس ربط پر کلک کئے ذرا بتائیں کہ یہ صفحہ کس موضوع پر ہے۔ کیا یہ Hall of Mirrors کی بات ہو رہی ہے؟ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ بہت تھوڑے لوگ بتا سکیں گے اور شاید عوام میں سے کوئی بھی نہیں۔ اس کی انگریزی اصطلاح اب اردو کا حصہ بن چکی ہے اور بچہ بچہ اسے جانتا ہے۔

ایسی صورت میں یہ اردو ترجمے عوام کو اردو کے قریب لانے کی بجائے اردو سے دور کر رہے ہیں۔ مجھے تو یہ طریقہ زیادہ elitist لگتا ہے کہ محض چند اردوشناس ہی اس طرح کی اردو سے واقف ہوں گے۔

خیر یہ کچھ انتہائی مثال ہے۔ عام طور سے سافٹویر مقامیانے میں ترجمے کا کام زیادہ مشکل ہوتا ہے۔
 
religous مسئلہ

زیادہ مسئلہ اصطلاحات کا ہے۔ اردو کو اس کے لیے عربی یا انگریزی کی طرف دیکھنا پڑتا ہے۔ نئے حالات میں انگریزی اصطلاح قبول کرنا زیادہ آسان لگتا ہے بہ نسبت عربی کے۔ لیکن انگریزی سے زیادہ تراجم مستعار لینا religous مسئلہ ہوجاتا ہے۔

ایک مثال ہے 'لاگ ان' کی۔ عربی کے فورم اس کو 'دخول' لکھتے ہیں۔ اب اردو کو ان میں سے کسی طرف جانا ہوگا۔ لاگ ان کا لفظ زبان زد عام ہے اس لیے زیادہ آسان لگتا ہے حالانکہ دخول اردو سے زیادہ قریب ہے۔
 

دوست

محفلین
ترجمہ عام فہم ہونا چاہیے۔
ہماری کوشش یہی رہی ہے کہ ترجمہ پہلی بار پڑھنے پر ہی سمجھ میں آجائے۔ اور انگریزی اب جاتے جاتے ہی جائے گی۔کچھ تو رعایت دینی پڑے گی اردو کو اس معاملے میں۔ کچھ الفاظ نہیں بھی جچتے اردو میں لکھے ہوئے اس لیے اردو کے الفاظ اور مزاج تو اپنانا پڑے گا۔ اب دیکھ لیں محفل میں ویو کی جگہ مناظر کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ مجھے پہلے پہل کچھ دشواری ہوئی اب عادت سی ہوگئی ہے۔
اسی طرح اردو آتے آتے ہی آئے گی مسئلہ یہ ہے کہ مواقع دستیاب ہوں لوگ متوجہ ضرور ہونگے۔
 

الف عین

لائبریرین
میں‌شاکر سے متفق ہوں۔ لیکن ایوانِ آئینہ واقعی دشوار ترجمہ ہے۔ ایسا ترجمہ کرنے کی مجبوری ہو تو انگریزی چلنے دینا چاہیے۔
 
Top