اردو جریدہ کے حوالے سے ضروری اعلان

آپ میں سے اکثر کے علم میں ہوگا کہ ہم ایک اردو جریدے کا اجراء کرنا چاہ رہے ہیں۔ شروعات میں اس میں ٹیکنالوجی اور سائنس سے متعلق خبریں شائع کرنے کا ارادہ ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ ممکن ہے اس میں دوسری نوعیت کی خبریں بھی شامل کر لی جائیں۔ جرریدے کی ابتدائی شکل یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔

http://www.urduweb.org/index.php

جریدہ "جوملہ (JOOMLA)" کونٹینٹ مینیجمنٹ سسٹم پر مشتمل ہے۔ مجھے جریدے کا مینیجر بنایا گیا ہے۔ اچھے مینیجرز کی طرح میرا پورا ارادہ ہے کہ مختلف ممبران میں کاموں کی الٹ پھیر کرکے جریدے کو کامیابی سے چلاؤں اور اپنے اوپر کم سے کم کام رکھوں :)

جریدہ کی source یا ماخذ مختلف مشہور سائنس و ٹیکنالوجی میگزین ہوں گے۔ ان کو اردو میں ڈھالنا، اور پوسٹ کرنا ہمارے ممبران کی ذمہ داری ہوگی۔ خبروں کی نوک پلک ایڈیٹر سنبھالیں گے اور پھر اس کو آن ایئر کر دیا جائے گا۔

ان ذمہ داریوں کے پیشِ نظر ہمیں اس کام کے لیے ایک فعال ٹیم کی ضرورت ہوگی۔ فی الحال جملہ کی ٹیم میں ہمیں یہ ممبران نظر آرہے ہیں جو خبریں پوسٹ کر سکتے ہیں (منتظمین سمیت) :


شارق مستقیم
نبیل حسن نقوی
قدیر احمد رانا
iFaqeer
حارث بن خرم
جہانزیب اشرف
ریحان مرزا
محمد شمیل قریشی
شعیب صفدر
البیرونی
ڈاکٹر افتخار راجہ
محمد شاکر عزیز
جیسبادی
عتیق
اعجاز اختر
نعمان
محمد شمیل قریشی
مہوش علی

سب سے پہلے تو ان احباب سے درخواست ہے کہ وہ اس ذمہ داری کو اگر قبول کرنے پر تیار ہیں تو اس کی رسید دیں۔

اس کے بعد تمام اردو محفل کے ممبران کو کھلی آفر ہے کہ وہ آئیں اور اس جریدہ ٹیم کا ممبر بنیں۔ ہمیں اس ضمن میں ماہرین کی ضرورت ہے:

1۔ خبریں پوسٹ کرنے والے
2۔ جملہ سمجھنے والے ڈیویلپرز
3۔ گرافک ڈیویلپرز

ان میں نمبر 1 سب سے زیادہ ضروری ہیں اور ہم درخواست کرٰں گے کہ زیادہ لوگ اس ذمہ داری میں شامل ہوں۔ زیادہ لوگوں کے داخلے سے ایک فرد پر کام کا بوجھ بہت کم ہوجائے گا۔ جریدہ کے سلسلے میں ہماری کاوش ایک اچھی ٹیم کے ساتھ ہی شروع ہوسکتی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
شارق میں نے آفر تو ضرور کیا تھا اور کئی بار خیال بھی آیا کہ کچھ خبریں پوسٹ کروں لیکن لائبریری پروجیکٹ اور بلاگزینوں کی وجہ سے فرصت نہیں مل رہی۔ بہتر ہو کہ میرا نام یہاں سے نکال ہی دو۔
 

شعیب صفدر

محفلین
بھائی ایک درخواست تھی کہ اردو جریدے کا ایڈریس اردوویب کے صفحہ اول پر ڈال دیں۔۔۔۔ ایک پوسٹ کے بعد ہی میں ایڈریس بھول گیا تھا۔۔۔۔۔ پھر اس میں تصویر پوسٹ کرنے کا طریقہ اور لنک دینے کا طریقہ بھی سمجھا دیں۔۔۔۔ مجھے سمجھ نہیں آیا!
 
جی شارق مستقیم بھائی ، میں خبریں پوسٹ کرنے والے ممبر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری قبول کرتا ہوں ۔ ایک خبر حال ہی میں پوسٹ کی ہے جو جریدے میں پڑہی جا سکتی ہے اور ایک خیر تیار کر رہا ہوں ۔ امید ہے آپ پسند فرمائیں گے ۔
 

زیک

مسافر
شعیب: جریدے کا ربط اردو ویب کے سرورق پر واقعی ہونا چاہیئے اب جبکہ ہم جریدے کو فعال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
 

جیسبادی

محفلین
میری رائے میں جریدہ کو موجودہ لوگوں میں سے نامہ نگار ملنا مشکل ہیں۔ اس میں ایسے لوگ دلچسپی رکھ سکتے ہیں جو صحافت کے طالب علم ہوں، (ضروری نہیں کہ صحافت میں ایم۔اے کر رہے ہوں) اور انہیں کاپی لکھنے میں اپنا فن سنوارنے میں دلچسپی ہو۔
دوسرا اس جریدہ کے مرکز کا تعین نہیں ہؤا۔ کیا یہ سلیش ڈاٹ جیسی کہانیاں پیش کرے گا، یا inquirer.net جیسی۔ بغیر کسی جدت کے جریدہ میں جان پڑنا مشکل لگتا ہے۔ ابھی تو ایسا لگتا ہے کہ جملہ کا کوئی استعمال تلاش ہو رہا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جیسبادی نے کہا:
میری رائے میں جریدہ کو موجودہ لوگوں میں سے نامہ نگار ملنا مشکل ہیں۔ اس میں ایسے لوگ دلچسپی رکھ سکتے ہیں جو صحافت کے طالب علم ہوں، (ضروری نہیں کہ صحافت میں ایم۔اے کر رہے ہوں) اور انہیں کاپی لکھنے میں اپنا فن سنوارنے میں دلچسپی ہو۔
دوسرا اس جریدہ کے مرکز کا تعین نہیں ہؤا۔ کیا یہ سلیش ڈاٹ جیسی کہانیاں پیش کرے گا، یا inquirer.net جیسی۔ بغیر کسی جدت کے جریدہ میں جان پڑنا مشکل لگتا ہے۔ ابھی تو ایسا لگتا ہے کہ جملہ کا کوئی استعمال تلاش ہو رہا ہے۔

جیسبادی، میں یہ بات پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ ہمیں جرنلزم کے طلبا یا اس پیشے سے تعلق رکھنے والے اصحاب کی خدمات درکار ہیں۔ جہاں تک جملہ کے استعمال کا تعلق ہے تو ہمیں ایک CMS کی ضرورت تو ہے ہی۔ جملہ یا ممبو کو آپ میری مسلط کی گئی پسند سمجھ لیں۔ :cry: میرا پھر بھی خیال ہے کہ ہم وقت کے ساتھ ساتھ جملہ کا مؤثر استعمال بھی سیکھ جائیں گے۔ میں نے جملہ پر آن لائن میگزین بنانے کے کمپوننٹ iJoomla کا جائزہ لینے کی درخواست کی تھی۔ کیا پتا یہ ہمارے کام آجائے۔ ہو سکتا ہے کہ اس کے بغیر بھی کام چل جائے۔

آپ کی بات درست ہے کہ آن لائن جریدے کو ایک سمت دینا ضروری ہے۔ ذاتی طور پر میں zdnet.com جیسی سائٹ تشکیل دینا چاہ رہا ہوں۔
 
جیسبادی نے کہا:
میری رائے میں جریدہ کو موجودہ لوگوں میں سے نامہ نگار ملنا مشکل ہیں۔ اس میں ایسے لوگ دلچسپی رکھ سکتے ہیں جو صحافت کے طالب علم ہوں، (ضروری نہیں کہ صحافت میں ایم۔اے کر رہے ہوں) اور انہیں کاپی لکھنے میں اپنا فن سنوارنے میں دلچسپی ہو۔
دوسرا اس جریدہ کے مرکز کا تعین نہیں ہؤا۔ کیا یہ سلیش ڈاٹ جیسی کہانیاں پیش کرے گا، یا inquirer.net جیسی۔ بغیر کسی جدت کے جریدہ میں جان پڑنا مشکل لگتا ہے۔ ابھی تو ایسا لگتا ہے کہ جملہ کا کوئی استعمال تلاش ہو رہا ہے۔

جیسبادی بھائی ، میری یہ ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ میں اوریبجنل کام کروں اور قاری میرا مضمون پڑھ کر یہ نہ سمجھے کہ میں نے کسی انگریزی اخبار کا صرف اردو ترجمہ کیا ہے۔ میں نے اس سے پہلے بھی ایک سائنسی جریدے میں کام کیا ہے ۔مثال کے لیے یہ ویب صفحات ملاحظہ کیجیے ۔
http://urdutechnews.blogspot.com/2005/10/dual-core-processor.html

http://urdutechnews.blogspot.com/2005/09/blog-post_112707936604310184.html

بحیثیت سائنسی طالب علم ، میں یہ سمجھتا ہوں کہ ٹیکنالوجی مضامین لکھنا ایک آرٹس پڑھے ہوئے صحافی کے بس کی بات نہیں ۔ اس کے لیے سائنسی زوق رکھنا اشہد ضروری ہے ۔
 

زیک

مسافر
نبیل: iJoomla اچھا لگ رہا ہے مگر یہ بھی جملہ کے استعمال کو کوئی بہت آسان نہیں بنائے گا خاص طور پر مصنفین کے لئے۔ جملہ کے ایڈمن کا کام البتہ کچھ آسان ہو جائے گا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
میں یہاں اٹھنے والے نکات کے بارے میںکچھ کہنا چاہوں گا۔

زکریا سے گزارش ہے کہ اس وقت ہمارا اصل مسئلہ جملہ کا بطور ایک جریدہ کے استعمال ہے۔ اس وقت کوئی اوپن سورس CMS آؤٹ آف دا باکس بطور ایک آن لائن میگزین استعمال کے لیے ناکافی سہولیات مہیا کرتے ہیں۔ اس کے دو ہی راستے ہیں۔ ایک تو یہ کہ آپ خود سے اس کونٹینٹ منیجمنٹ سسٹم کی کسٹمائزیشن پر عبور حاصل کریں اور اسے بخوبی ایک آن لائن جریدے طور پر استعمال کرلیں۔ یہ ایک کافی دقت طلب کام ہے۔ کسی بھی اچھے CMS کا learning curve کافی مشکل ہوتا ہے۔ دوسرا طریقہ وہی ہے جس کا میں اوپر ایک اور پوسٹ ‌میں ذکر کر چکا ہوں، یعنی کہ اس مقصد کے لیے کسی مخصوص کمپوننٹ کا استعمال۔

میری ریفرینس implementation بی بی سی کا ٹیکنالوجی نیوز پیج ہے۔

اس کے علاوہ شمیل کی بات شاید مکمل طور پر درست نہیں ہے۔ ٹیکنیکل جرنلزم کے لیے محض ٹیکنالوجی کا علم ہونا کافی نہیں ہے، اس کے لیے ٹیکنالوجی کی دنیا میں رونما ہونے والے واقعات پر نظر رکھنا اور اس مشاہدے سے نتائج اخذ کرتے رہنا وغیرہ زیادہ اہم عناصر ہیں۔

میرے خیال میں کم از کم جریدہ گروپ والی فورم کو پبلک فورم بنا دینا چاہیے تاکہ اس ڈسکشن میں تیزی آئے اور یہ کام کسی سمت بڑھے۔ کیا خیال ہے آپ لوگوں کا۔

اس کے علاوہ آپ لوگ آئی ٹی کی نیوز کے لیے کٹگریز بنانے کی تجاویز بھی دے سکتے ہیں۔ ذاتی طور پر مجھے گوگل سے متعلقہ خبروں میں دلچسپی ہے اور میں اس سیکشن کا کام سنبھالنے کو تیار ہوں۔ شمیل اگر مائیکروسوفٹ یا ایسے ہی کسی اور موضوع سے متعلقہ خبروں کا انتظام سنبھالنا چاہیں تو انہیں متعلقہ پرمیشن دے دیے جائیں گے۔ شاکر بھی بتا دیں کہ وہ کن خبروں میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ ان کی الگ کٹیگری بنا دی جائے گی۔ ہمیں لینکس کی دنیا کی خبروں کے انچارج کی بھی ضرورت ہے۔ جیسبادی، کیا خیال ہے آپ کا اس بارے میں؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
میں یہ کہنا بھول گیا تھا کہ ایک اچھے اور معیاری جریدے کے لیے ہمیں گرافکس کے ماہرین کے تعاون کی ضرورت پڑے گی۔ اس فیلڈ میں میری مہارت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ میں ابھی تک مامبو فارسی والا لوگو تک نہیں تبدیل کر سکا ہوں۔ دراصل میں نے کوشش ہی نہیں کی۔ مجھے لگتا ہے کہ کچھ نہ کچھ اس سلسلے میں مجھے کرنا ہی پڑے گا۔ آپ میں کسی کو فوٹو شاپ یا کورل ڈرا میں اردو میں کام کرنے کے متعلق معلومات ہیں؟ اردو پیجز پر اس سے متعلق اچھی معلومات تھی لیکن وہ ہیک ہی ہو گئی ہے۔ :cry:
 

جیسبادی

محفلین
نبیل نے کہا:
ہمیں لینکس کی دنیا کی خبروں کے انچارج کی بھی ضرورت ہے۔ جیسبادی، کیا خیال ہے آپ کا اس بارے میں؟

اگر اس سے مراد ہے کہ ایسا بندہ چاہیے جو خبر دیکھ کر یہ کہے "صحیح/غلط" تو یہ کام تو آسان ہے۔ باقی آپ کو اندازہ ہے ہی کہ مجھے لکھنا نہیں آتا، خاص طور پر جریدہ کے معیار کا۔

خبروں کے بزنس میں جانے کے بارے میں مجھے ابھی بھی شکوک ہیں۔ مثال کے طور پر میں نے کبھی ب‌ب‌س کا ٹیکنالوجی صفحہ نہیں پڑھا ،کیونکہ اس سے بدرجہا بہتر ماخذ موجود ہیں۔ جریدے کو پڑھنے والے آپ کو نہیں ملیں گے، اس کا اردو میں ہونا کوئی انوکھاپن نہیں پیدا کرتا۔ اس کو مارکیٹ میں کھلے طور پر مقابلہ کرنا پڑے گا۔ ٹیکنالوجی نیوز کا انٹرنیٹ پر سخت مقابلہ ہے۔
 

جیسبادی

محفلین
اس وقت گوگل نیوز دنیا کے کئے ممالک کیلئے دستیاب ہے۔ پاکستان کیلئے نہیں، اور اردو کیلئے نہیں۔ اس کا کئ سال تک کوئی امکان بھی نہیں۔ اگر نبیل کے CMS سے ایسا کام لیا جا سکتا ہو، جو اردو اخباروں کی سائٹ سے خبروں کے ربط اور اقتباسات کو ایک جگہ جمع کرے، گوگل نیوز کی طرح، تو اس کی ایک مارکیٹ بن سکتی ہے۔ شروع میں یہ کام manually بھی کیا جا سکتا ہے۔ بعد میں سکرپٹ وغیرہ۔ جنگ، ب‌ب‌س، کی سائٹ پر تو سرچ ہو سکتی ہے۔ نوائےوقت وغیرہ پر آنکھوں کا استعمال کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ ایک جدّت یہ ہو سکتی ہے کہ Nation, Dawn وغیرہ کے انگریزی خبروں کے ربط بھی ڈال دیے جائیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جیسبادی، بی بی سی کا حوالہ میں محض کونٹینٹ کی آرگنائزیشن کے نقطہ نظر سے دیا تھا۔ ضروری نہیں ہےکہ ہم اسی کو فالو کریں۔

جہاں تک جریدے کی پبلک اپیل کا تعلق ہے تو اس کے لیے واقعی جدت ہونا بہت ضروری ہے۔ آپ سب دوست اس بارے میں اپنی آراء دیں۔

مجھے اردو میں آئی ٹی نیوز کے زیادہ ماخذوں کے متعلق علم نہیں ہے۔ آپ کن کی جانب اشارہ کر رہے تھے۔ اگر آپ پوسٹ کیے گئے آرٹیکلز کی نظر ثانی ہی کر دیں یہ بھی ہمارے لیے بہت ہو گا۔ ویسے پروفیشنل لکھنے والا تو ہم میں سے کوئی بھی نہیں ہے۔ اس کے باوجود میں اس بارے میں پر اعتماد ہوں کہ ہم تجربے اور ایک دوسرے سے سیکھ کر بہتر ہو جائیں گے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جیسبادی نے کہا:
اس وقت گوگل نیوز دنیا کے کئے ممالک کیلئے دستیاب ہے۔ پاکستان کیلئے نہیں، اور اردو کیلئے نہیں۔ اس کا کئ سال تک کوئی امکان بھی نہیں۔ اگر نبیل کے CMS سے ایسا کام لیا جا سکتا ہو، جو اردو اخباروں کی سائٹ سے خبروں کے ربط اور اقتباسات کو ایک جگہ جمع کرے، گوگل نیوز کی طرح، تو اس کی ایک مارکیٹ بن سکتی ہے۔ شروع میں یہ کام manually بھی کیا جا سکتا ہے۔ بعد میں سکرپٹ وغیرہ۔ جنگ، ب‌ب‌س، کی سائٹ پر تو سرچ ہو سکتی ہے۔ نوائےوقت وغیرہ پر آنکھوں کا استعمال کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ ایک جدّت یہ ہو سکتی ہے کہ Nation, Dawn وغیرہ کے انگریزی خبروں کے ربط بھی ڈال دیے جائیں۔

جیسبادی، میرے خیال میں یہ بہت اچھی تجویز ہے۔ لیکن ہمیں پہلے اس کے تکنیکی امکانات پر غور کرنا پڑے گا۔
 

جیسبادی

محفلین
نبیل نے کہا:
مجھے اردو میں آئی ٹی نیوز کے زیادہ ماخذوں کے متعلق علم نہیں ہے۔ آپ کن کی جانب اشارہ کر رہے تھے۔ ۔

میری علم میں بھی کوئی اور اردو ٹیکنالوجی سائٹ نہیں ہیں۔ میرا عندیہ اس طرف تھا کہ ٹیکنالوجی نیوز میں پڑھنے والے انگریزی یا اردو کی تمیز نہیں کرتے۔ صرف اردو میں ہونے سے کسی سائٹ کی اہمیت نہیں بڑھ جاتی۔ اس وقت انٹرنیٹ پر اردو جاننے والے لوگوں میں اکثریت انگریزی پر بھی عبور رکھتی ہے۔ اگر چین کی مثال لی جائے، تو اکثر کو انگریزی نہیں آتی۔ اس لئے آپ چینی زبان میں سائٹ بنا کر اپنی مارکیٹ بنا سکتے ہو، بے شک ترجمہ ہی کر رہے ہو۔ بدقسمتی یا خوش قسمتی سے اردو کے حوالہ سے ایسا نہیں ہے۔ اس لئے کسی کام میں محنت کرنے سے پہلے کافی سوچ بچار کی ضرورت ہے۔ مجھے جریدہ کے تجویز کردہ رُخ میں کوئی امید نظر نہیں آتی۔
 
نبیل نے کہا:
ذاتی طور پر مجھے گوگل سے متعلقہ خبروں میں دلچسپی ہے اور میں اس سیکشن کا کام سنبھالنے کو تیار ہوں۔ شمیل اگر مائیکروسوفٹ یا ایسے ہی کسی اور موضوع سے متعلقہ خبروں کا انتظام سنبھالنا چاہیں تو انہیں متعلقہ پرمیشن دے دیے جائیں گے۔ شاکر بھی بتا دیں کہ وہ کن خبروں میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ ان کی الگ کٹیگری بنا دی جائے گی۔ ہمیں لینکس کی دنیا کی خبروں کے انچارج کی بھی ضرورت ہے۔ جیسبادی، کیا خیال ہے آپ کا اس بارے میں؟

نبیل بھائی ، میں دراصل چاہتا ھوں کہ ہر کسی ٹوپک پر مضمون لکھ پاؤں ۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں ماکروسافٹ کے بارے میں ہی لکھوں تو میں اس کے لیے بھی تیار ہوں ۔ پچھلے دنوں پڑھائی میں مصروف رہا ۔ اب جا کر تعلیمی مصروفیات کم ہوئی ہیں ۔ اب میں اردو ویب کے لیے زیادہ وقت نکال سکتا ہوں
 

نبیل

تکنیکی معاون
شمیل، میں بھی یہی چاہتا ہوں کہ ہم سبھی موضوعات پر لکھیں۔ میرا مطلب یہ تھا کہ ہم میں کچھ لوگ مختلف سیکشنز کی ذمہ داری سنبھال لیں۔ اس ذمہ داری سے میری مراد جملہ میں پبلشر لیول کے پرمیشنز ہیں۔ اگر تم مائیکروسافٹ ٹیکنالوجیز کے سیکشن کے پبلشر بنو گے تو تم اس سیکشن میں پوسٹ‌ کی جانے والی نیوز کو پبلش کرنے کے مجاز ہوگے، لیکن ساتھ ہی تم دوسرے جونسے مرضی موضوع پر بھی پوسٹ کر سکو گے۔ پبلشر کے علاوہ جملہ میں ایڈیٹر لیول کے پرمیشن بھی ہوتے ہیں۔ ایڈیٹر پوسٹس کو پبلش کرنے کا مجاز نہیں ہوتا لیکن وہ اس سیکشن میں پوسٹ کیے گئے مضامین کو ایڈٹ کر سکتا ہے۔ ان پرمیشنز کا مقصد یہ ہے کہ ایڈیٹر یا پبلشر کسی بھی مضمون کے پبلش ہونے سے قبل اس میں متن یا اس کی فارمیٹنگ سے متعلقہ ضروری ترامیم کر سکیں۔ اب تک کے پبلش کیے گئے آرٹیکلز سے اس پروف ریڈنگ کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ ان آرٹیکلز میں سے اکثر کی فارمیٹ ٹھیک نہیں ہوتی اور کئی میں ٹیکسٹ میں ڈبے نظر آ رہے ہوتے ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ ایڈیٹر یا پبلشر خواتین و حضرات پبلش کرنے سے پہلے آرٹیکل کی وضع قطع درست کر دیں۔


فی الوقت تو ہمارے پاس کام کرنے والے اتنے لوگ نہیں ہیں کہ ہم ہر سیکشن کے لیے الگ الگ پبلشر اور ایڈیٹر کا تقرر کر سکیں۔ اس وقت تو ہو سکتا ہے کہ ایک ہی صاحب کو کئی سیکشنز کا انچارج بنانا پڑے۔ ایک مرتبہ جریدہ چالو ہو گیا تو انشاءاللہ اس کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوگا اور مزید لوگ بھی کام کے لیے آگے آئیں گے۔ آپ لوگوں کے لیے یہ موقعہ ہے کہ اردو کی اولین آئی ٹی نیوز ویب سائٹ کے معاملات سنبھالیں۔ بعد میں جتنے بھی لوگ آئیں گے، آپ ہی لوگ اس کے pioneer کے طور پر جانے جائیں گے۔ :p

اس وقت انتظار کس بات کا ہے؟ میں اس ویک اینڈ پر یہ سیکھنے کی کوشش کروں گا کہ ایک ٹرانسپیرنٹ بیک گراؤنڈ‌ والی گرافک کیسے بنائی جا سکتی ہے تاکہ کم از کم جریدے کا لوگو تو ٹھیک ہو۔ جب تک ہمیں کسی گرافکس کے ماہر کی خدمات نہیں حاصل ہو جاتیں، اس وقت تک سادہ مضامین پر ہی گزارہ کرنا پڑے گا۔

میں آج ہی جریدہ گروپ والی فورم کو پبلک کر دوں گا اور جریدے پر نیوز کٹیگریز اور سیکشنز سے متعلقہ تجاویز طلب کرنے کے لیے پوسٹ کروں گا۔
 
Top