انقلاب پہلے ممبئی سے صرف نکلاکرتاتھا اس کے مالک ممبئی کے کوئی مسلم تھے۔ اسے حالیہ عرصے میں مشہور ہندی اخبار دینگ جاگرن نے خرید لیاہے اوراب وہی اسے پورے ملک میں وسعت دیتی جارہی ہے۔ یہی حال راشٹریہ سہاراکااردوبھی ہے یہ ملک گیر سطح پر نکلتاہے لیکن اس کے بھی مالکین غیرمسلم ہیں۔ یعنی اب اردو میڈیم سے بھی حکومت تک آواز پہنچانا مسلمانوں سے چھنتاجارہاہے۔
انگلش ،ہندی اوردیگر صوبائی زبانوں میں کوئی ایک اچھااخبار ہمارے پاس نہیں تھالے دے کر اردو اخبار تھا اور وہ بھی ہماری نااہلی سے ہمارے ہاتھوں سے نکلتاجارہاہے۔ اب صرف حیدرآباد کے کچھ اخبار جیسے منصف اورسیاست ہیں جو معیار میں ان اخبارات کا مقابلہ کرسکتے ہیں ورنہ دیگر تمام اردو اخبارات کا معیار چوتھے درجے سے بھی پست تر ہے۔