اردو زبان کا سب سے طویل لفظ !

طالب سحر

محفلین
ڈاکٹر شوکت سبزواری مرحوم کی کتاب ’’اردو قواعد‘‘ کو بہت اہم تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کتاب کا ربط یہ ہے:
http://www.mediafire.com/download/mhad1nkdfxd2fy7/UrduQawaid.pdf
اردو قواعد پر مزید کتب کی فی الحال نشان دہی نہیں کرسکتا کیوں کہ اس حوالے سے میرا زیادہ مطالعہ نہیں ہے۔

میرے پاس ڈاکٹر شوکت سبزواری کی "اردو قواعد" کا چھپا ہوا ایڈیشن (طبع دوم: 1987) ہے- یہ کتاب اہم ضرور ہے، لیکن نامکمل ہے-

اس کتاب کو مشفق خواجہ نے سبزواری صاحب کے انتقال کے نو سال بعد مکتبہ اسلوب کے زیرِ اہتمام 1982 میں شائع کیا تھا۔ کتاب کے شروع میں خواجہ صاحب کتاب کے دائرہ کار کے بارے میں لکھتے ہیں: "۔۔۔ اس کتاب کی اشاعت فائدے سے خالی نہیں ہو گی۔ گو اس میں قواعد کے صرف حصہء صرف کا بیان ہے اور وہ بھی نامکمل، نحو کے بارے میں کچھ نہیں لکھا گیا۔۔۔"۔
 

عدنان عمر

محفلین
میرے پاس ڈاکٹر شوکت سبزواری کی "اردو قواعد" کا چھپا ہوا ایڈیشن (طبع دوم: 1987) ہے- یہ کتاب اہم ضرور ہے، لیکن نامکمل ہے-

اس کتاب کو مشفق خواجہ نے سبزواری صاحب کے انتقال کے نو سال بعد مکتبہ اسلوب کے زیرِ اہتمام 1982 میں شائع کیا تھا۔ کتاب کے شروع میں خواجہ صاحب کتاب کے دائرہ کار کے بارے میں لکھتے ہیں: "۔۔۔ اس کتاب کی اشاعت فائدے سے خالی نہیں ہو گی۔ گو اس میں قواعد کے صرف حصہء صرف کا بیان ہے اور وہ بھی نامکمل، نحو کے بارے میں کچھ نہیں لکھا گیا۔۔۔"۔
جی بالکل ایسا ہی ہے لیکن اس کتاب میں جتنا کچھ بھی موجود ہے، وہ بہت اہم ہے کیوں کہ مشفق خواجہ کے بقول ڈاکٹر سبزواوری نے عربی، فارسی یا انگریزی قواعد کی تتبع کے بجائے اردو زبان کے مزاج و منہاج کو سامنے رکھتے ہوئے قواعد مرتب کرنے کی کوشش کی ہے۔
اردو قواعد پر جامع کتاب یا کتب میں تلاش میں میں بھی ہوں۔ اس حوالے سے آپ سے بھی مدد کی درخواست ہے۔​
 

طالب سحر

محفلین
غالباً مقتدرہ قومی زبان اور اردو لغت بورڈ نے اردو حروف تہجی کی تعداد ۵۸ بتائی ہے اور اس میں تمام بھاری حروف (بھ، پھ،تھ وغیرہ) اور نون غنہ کو بھی شامل کیا ہے۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات میں کل ہی فراہم کرسکوں گا جب دفتر جاؤں گا۔

شکریہ- مزید معلومات کا انتظار رہے گا- ویسے جہاں تک مجھے معلوم ہے اس معاملے میں مقتدرہ قومی زبان اور اردو لغت بورڈ کا اتفاقِ رائے نہیں تھا- میرا تو یہ ماننا ہے کہ مقتدرہ کے پاس اردو کے حروفِ تہجی کی تعداد طے کرنا کا اختیار تھا- اگر انہوں نے کہا کہ 58 حروف ہیں، تو 58 ہی ہیں- اختلافِ رائے کی گنجائش ضرور ہو گی، لیکن مقتدرہ کی حیثیت ایک standards organization کی تھی- (اب یہ "ادارہء فروغ قومی زبان" کے نام سے کام کرتا ہے، اور اس کو اتھارٹی کی جگہ ڈیپارٹمنٹ کا درجہ دے دیا گیا ہے-)
 

طالب سحر

محفلین
اردو قواعد پر جامع کتاب یا کتب میں تلاش میں میں بھی ہوں۔ اس حوالے سے آپ سے بھی مدد کی درخواست ہے۔

مولوی عبدالحق کی "قواعدِ اردو" پُرانی ضرور ہے اور اس کو نطرِثانی اور update کرنے کی بھی ضرورت ہے، لیکن میں ابھی بھی یہی سمجھتا ہوں کہ یہ ایک مستند اور مبسوط کتاب ہے- کوشش کرتا ہوں کہ نئی اور اچھی قواعد کی کتابوں کا معلوم کر سکوں۔
 

عثمان

محفلین
بھ ،پھ ،تھ وغیرہ کو حروف تہجی سمجھنا ایسا ہی ہے جیسے انگریزی میں sh, th, ch وغیرہ کو الگ سے حروف تہجی سمجھنے پر اصرار کیا جائے۔
 

عدنان عمر

محفلین
بھ ،پھ ،تھ وغیرہ کو حروف تہجی سمجھنا ایسا ہی ہے جیسے انگریزی میں sh, th, ch وغیرہ کو الگ سے حروف تہجی سمجھنے پر اصرار کیا جائے۔
ہر حرفِ تہجی ایک منفرد آواز کی علامت ہوتا ہے۔ بھاری حروف کو بھی اسی لیےحروفِ تہجی کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے کیوں کہ یہ منفرد آواز کے حامل ہوتے ہیں۔ مثلاً ’بھ‘ کو لیجیے۔ عموماً ’بھ‘ کو ’ب+ہ=بھ‘ تصور کیا جاتا ہے۔ اگر اسے درست مان لیا جائے تو ’بہار‘ اور ’بھار‘ کا تلفظ تو ایک ہی ہونا چاہیے، جبکہ ایسا نہیں ہے۔’پہل‘ اور ’پھل‘ میں ’پہ‘ اور ’پھ‘ کے مخارج بالکل الگ ہیں۔ حقیقت یہ ہےکہ بھاری حروف یا بھاری آوازیں ویسے ہی منفرد آوازیں (یعنی صوتیے) ہیں جیسے دیگر حروفِ تہجی۔ جہاں تک اُن انگریزی آوازوں کا تعلق ہے جن کا آپ نے حوالہ دیا ہے تو عالمی صوتیاتی حروفِ تہجی (انٹرنیشنل فونیٹک ایلفابیٹ) میں ان آوازوں کے لیے بھی الگ علامتیں مقرر ہیں جس سے ظاہر ہے کہ یہ بھی منفرد آوازیں ہیں لیکن انگریزی میں ان کے لیے حروف مختص نہیں ہیں۔ تفصیل کے یہ ربط ملاحظہ فرمائیے۔
https://en.wikipedia.org/wiki/Help:IPA_for_English
 

طالب سحر

محفلین
بھ ،پھ ،تھ وغیرہ کو حروف تہجی سمجھنا ایسا ہی ہے جیسے انگریزی میں sh, th, ch وغیرہ کو الگ سے حروف تہجی سمجھنے پر اصرار کیا جائے۔

آپ کی بات درست ہے کہ انگریزی حروفِ تہجی میں ch, th, sh، وغیرہ کے لئے مخصوص حروف مختص نہیں ہیں، لیکن وہاں بھی ایسا کرنے کے لئے کچھ لوگ اصرار کرتے ہیں (مثلاً دیکھئے Shavian alphabet) گو کہ اس بات کو قبولیتِ عام حاصل نہیں ہے۔ اُن کے ہاں بھی اس مسئلہ کی نوعیت بولنے اور لکھنے والی زبان کے پیچیدہ ارتقاء اور تاریخ سے جڑی ہوئی ہے- ویسے بھی زیادہ تر زبانوں میں اُس زبان کے ہر phoneme کے لئے ایک مخصوص حرف مختص نہیں ہوتا ہے-

جہاں تک مجھے معلوم ہے اردو میں بھ، پھ، تھ، وغیرہ کو جُدا حرف تسلیم کرنے کی پہلے پہل باقاعدہ تحریک مولوی عبدالحق کی تھی، کیونکہ ہندی میں بھی با، بھا، پا، پھا، وغیرہ حروفِ تہجی میں جداگانہ حیثیت رکھتے ہیں- اس طرح سے مولوی صاحب کے مطابق "اردو زبان میں کل حروف تہجی پچاس ہوتے ہیں"-
 

عدنان عمر

محفلین
آپ کی بات درست ہے کہ انگریزی حروفِ تہجی میں ch, th, sh، وغیرہ کے لئے مخصوص حروف مختص نہیں ہیں، لیکن وہاں بھی ایسا کرنے کے لئے کچھ لوگ اصرار کرتے ہیں (مثلاً دیکھئے Shavian alphabet) گو کہ اس بات کو قبولیتِ عام حاصل نہیں ہے۔ اُن کے ہاں بھی اس مسئلہ کی نوعیت بولنے اور لکھنے والی زبان کے پیچیدہ ارتقاء اور تاریخ سے جڑی ہوئی ہے-
مجھے تو شاوین ایلفابیٹ میں بھی ہر آواز کے لیے ایک منفرد علامت یعنی حرف نظر آرہا ہے۔ اگر غلط ہوں تو براہِ مہربانی تصحیح فرما دیجیے۔
 

عدنان عمر

محفلین
ویسے بھی زیادہ تر زبانوں میں اُس زبان کے ہر phoneme کے لئے ایک مخصوص حرف مختص نہیں ہوتا ہے-
لیکن اُردو میں تو ایسا نہیں بلکہ عربی سے مستعار حروف کی وجہ سے بعض صوتیوں (فونیمز) کے لیے ایک سے زیادہ حروف بھی مختص ہیں مثلاً (عربی کے برعکس) ’ت‘ اور ’ط‘ اُردو میں ہم آواز ہیں۔ اسی طرح ’’ث،س، ص‘‘ اور ’’ض،ذ،ز،ظ‘‘ بھی اُردو میں ہم آواز حروف ہیں۔ غالباً عربی اور فارسی میں بھی ہر صوتیے (فونیم) کے لیے الگ حرف مختص ہے۔
 

عثمان

محفلین
ہر حرفِ تہجی ایک منفرد آواز کی علامت ہوتا ہے۔ بھاری حروف کو بھی اسی لیےحروفِ تہجی کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے کیوں کہ یہ منفرد آواز کے حامل ہوتے ہیں۔ مثلاً ’بھ‘ کو لیجیے۔ عموماً ’بھ‘ کو ’ب+ہ=بھ‘ تصور کیا جاتا ہے۔ اگر اسے درست مان لیا جائے تو ’بہار‘ اور ’بھار‘ کا تلفظ تو ایک ہی ہونا چاہیے، جبکہ ایسا نہیں ہے۔’پہل‘ اور ’پھل‘ میں ’پہ‘ اور ’پھ‘ کے مخارج بالکل الگ ہیں۔ حقیقت یہ ہےکہ بھاری حروف یا بھاری آوازیں ویسے ہی منفرد آوازیں (یعنی صوتیے) ہیں جیسے دیگر حروفِ تہجی۔ جہاں تک اُن انگریزی آوازوں کا تعلق ہے جن کا آپ نے حوالہ دیا ہے تو عالمی صوتیاتی حروفِ تہجی (انٹرنیشنل فونیٹک ایلفابیٹ) میں ان آوازوں کے لیے بھی الگ علامتیں مقرر ہیں جس سے ظاہر ہے کہ یہ بھی منفرد آوازیں ہیں لیکن انگریزی میں ان کے لیے حروف مختص نہیں ہیں۔ تفصیل کے یہ ربط ملاحظہ فرمائیے۔
https://en.wikipedia.org/wiki/Help:IPA_for_English
آپ زیر زبر سے بھی مزید "حروف تہجی" تشکیل دے سکتے ہیں۔
زبان کوئی جامد چیز تو ہے نہیں ۔۔ مسلسل ارتقاء میں ہے۔ عموماً معیار اسی کو تصور کیا جاتا ہے جو موجودہ زمانہ میں اکثریت کے ہاں رائج ہے۔
 
آخری تدوین:

وصی اللہ

محفلین
ڈاکٹر شوکت سبزواری مرحوم کی کتاب ’’اردو قواعد‘‘ کو بہت اہم تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کتاب کا ربط یہ ہے:
http://www.mediafire.com/download/mhad1nkdfxd2fy7/UrduQawaid.pdf
اردو قواعد پر مزید کتب کی فی الحال نشان دہی نہیں کرسکتا کیوں کہ اس حوالے سے میرا زیادہ مطالعہ نہیں ہے۔
قواعد کی سب سے اچھی کتاب مصباح القواعد از فتح محمد جالندھری ہے۔۔ قواعد اُردو از مولوی عبدالحق چربہ ہے، ڈاکٹر سبزواری کی کتاب بھی گزارہ ہی کرتی ہے۔ ۔۔ اس سے بہتر سہیل عباس بلوچ کی بنیادی اُردو قواعد ہے جسے مقتدرہ نے شائع کیا تھا، سرسید کی قواعد کی کتاب بہت مختصر ہے۔ ان کے علاوہ بھی چند ایک قابلِ ذکر کتابیں میرے مطالعہ میں رہی ہیں جن میں ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان کی جامع القواعد حصہ نحو اور ابواللیث صدیقی کی جامع القواعد حصہ صرف شامل ہیں،لیکن مجھے سب سے زیادہ مصباح القواعد نے متاثر کیا۔۔۔باقی پسند اور جذب و اخذ اپنا اپنا۔
 

عدنان عمر

محفلین
آپ زیر زبر بھی سے مزید "حروف تہجی" تشکیل دے سکتے ہیں۔
زبان کوئی جامد چیز تو ہے نہیں ۔۔ مسلسل ارتقاء میں ہے۔ عموماً معیار اسی کو تصور کیا جاتا ہے جو موجودہ زمانہ میں اکثریت کے ہاں رائج ہے۔
زیر، زبر، پیش کا شمار مختصر مصوتوں میں ہوتا ہے۔ عربی رسم الخط میں لکھی جانے والی زبانوں میں تو نہیں البتہ لاطینی رسم الخط میں لکھی جانے والی زبانوں میں مختصر مصوتوں کے لیے اعراب کے بجائے حروف استعمال ہوتے ہیں۔ اردو میں اعراب کو حروف تہجی شامل کرنے کے حوالے سے میری کوئی حتمی رائے نہیں ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ نصابی کتابوں میں عموماً بھاری حروف کو حروف تہجی کی فہرست میں شامل نہیں کیا جاتا لیکن میری ناقص معلومات کے مطابق تمام معاصر ماہرین لسانیات اور مقتدرہ قومی زبان، اردو لغت بورڈ، انھیں حروف تہجی تسلیم کرتے ہیں اور حروف تہجی کی فہرست میں شامل کرتے ہیں۔
 

عدنان عمر

محفلین
قواعد کی سب سے اچھی کتاب مصباح القواعد از فتح محمد جالندھری ہے۔۔ قواعد اُردو از مولوی عبدالحق چربہ ہے، ڈاکٹر سبزواری کی کتاب بھی گزارہ ہی کرتی ہے۔ ۔۔ اس سے بہتر سہیل عباس بلوچ کی بنیادی اُردو قواعد ہے جسے مقتدرہ نے شائع کیا تھا، سرسید کی قواعد کی کتاب بہت مختصر ہے۔ ان کے علاوہ بھی چند ایک قابلِ ذکر کتابیں میرے مطالعہ میں رہی ہیں جن میں ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان کی جامع القواعد حصہ نحو اور ابواللیث صدیقی کی جامع القواعد حصہ صرف شامل ہیں،لیکن مجھے سب سے زیادہ مصباح القواعد نے متاثر کیا۔۔۔باقی پسند اور جذب و اخذ اپنا اپنا۔
جزاک اللہ وصی اللہ صاحب! آپ نے میرے علم میں اضافہ فرمایا۔ کیا ان کتب کے ربط مل سکتے ہیں؟
 

محمدصابر

محفلین
62000 لیگیچرز والی فائل کے سب سے لمبے لگیچرز
سپیسیفیکیشنز
سپیسیفیکیشن
مپلیمنٹیشنز
میتھیمیٹیکل
یمپلیفیکیشن
تھیلیسیمیا
تیسکیلیکیل
سپیسیفکیشن
کمپلیمینٹر
کمپیٹیبلٹی
لقسطنطینیۃ
لقسطنطینیہ
مپلیمنٹیشن
میتھمیٹیکس
میتھمیٹیکل
میتھیمیٹکس
نتیعیچیلیو
نستعلیقیتو
یپلیکیشنیں
یکسپلینیشن
یکسٹینشنیں​
 

طالب سحر

محفلین
مجھے تو شاوین ایلفابیٹ میں بھی ہر آواز کے لیے ایک منفرد علامت یعنی حرف نظر آرہا ہے۔ اگر غلط ہوں تو براہِ مہربانی تصحیح فرما دیجیے۔

لگتا ہے کہ مذکورہ مراسلے میں میں اپنی بات واضح نہیں کر سکا ہوں- میں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ عثمان صاحب درست کہ رہے ہیں کہ انگریزی زبان کو لکھنے کا جو مروج writing system ہے اُس میں ch, th, sh، وغیرہ کے لئے الگ اور مخصوص حروف نہیں ہیں- یعنی انگریزی زبان میں اپنے ہر صوتیے کے لئے ایک جدا grapheme موجود نہیں ہے۔ تاہم ایسا نہیں ہے کہ لوگوں نے مذکورہ صوتیوں کے لکھنے کے لئے کچھ نئے حروف یا پھر کوئی نیا writing system وضع کرنے کی کوشش نہ کی ہو- شاوین -- جس کو یقیناً قبولیتِ عام حاصل نہیں ہے -- ایک ایسی ہی کوشش ہے جس میں ہر صوتیہ کے لئے ایک جدا حرف موجود ہے-

یکن اُردو میں تو ایسا نہیں بلکہ عربی سے مستعار حروف کی وجہ سے بعض صوتیوں (فونیمز) کے لیے ایک سے زیادہ حروف بھی مختص ہیں مثلاً (عربی کے برعکس) ’ت‘ اور ’ط‘ اُردو میں ہم آواز ہیں۔ اسی طرح ’’ث،س، ص‘‘ اور ’’ض،ذ،ز،ظ‘‘ بھی اُردو میں ہم آواز حروف ہیں۔ غالباً عربی اور فارسی میں بھی ہر صوتیے (فونیم) کے لیے الگ حرف مختص ہے۔

اردو زبان کے لکھنے کے طریقے کی تاریخ میں کسی مرحلے پر یہ "طے" ہو گیا تھا کہ عربی اور فارسی سے لئے جانے والے loan words کو لکھنے کے لئے عربی اور فارسی کے حروفِ تہجی استعمال کئے جایئں گے- ممکن ہے کہ یہ عربی میں لکھے ہوئے مذہبی متن کی حرمت اور اردو میں صحت سے منتقلی کے خیال سے کیا گیا ہو- وجہ جو بھی رہی ہو، اس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ عربی اور فارسی الفاظ کے اشتقاق کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے- ویسے ہم آواز حروف کا "مسئلہ" دنیا کی اور زبانوں میں بھی ہے-
 
آخری تدوین:

طالب سحر

محفلین
قواعد کی سب سے اچھی کتاب مصباح القواعد از فتح محمد جالندھری ہے۔۔ قواعد اُردو از مولوی عبدالحق چربہ ہے، ڈاکٹر سبزواری کی کتاب بھی گزارہ ہی کرتی ہے۔ ۔۔ اس سے بہتر سہیل عباس بلوچ کی بنیادی اُردو قواعد ہے جسے مقتدرہ نے شائع کیا تھا، سرسید کی قواعد کی کتاب بہت مختصر ہے۔ ان کے علاوہ بھی چند ایک قابلِ ذکر کتابیں میرے مطالعہ میں رہی ہیں جن میں ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان کی جامع القواعد حصہ نحو اور ابواللیث صدیقی کی جامع القواعد حصہ صرف شامل ہیں،لیکن مجھے سب سے زیادہ مصباح القواعد نے متاثر کیا۔۔۔باقی پسند اور جذب و اخذ اپنا اپنا۔

شکریہ- "مصباح القواعد" کے بارے میں کل ہی کسی نے بتایا تھا- اس کا ایک ایڈیشن دارالشعور، لاہور نے 2015 میں شائع کیا ہے- اس کو ضرور دیکھنا چاہوں گا-

سرسید کی "قواعد صرف و نحو زبانِ اردو" (1840) کی تاریخی حیثیت ضرور ہے، لیکن شاید اس سے زیادہ نہیں-

مولوی عبدالحق کی کتاب، کس کتاب کا چربہ ہے؟
 

عدنان عمر

محفلین
لگتا ہے کہ مذکورہ مراسلے میں میں اپنی بات واضح نہیں کر سکا ہوں- میں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ عثمان صاحب درست کہ رہے ہیں کہ انگریزی زبان کو لکھنے کا جو مروج writing system ہے اُس میں ch, th, sh، وغیرہ کے لئے الگ اور مخصوص حروف نہیں ہیں- یعنی انگریزی زبان میں اپنے ہر صوتیے کے لئے ایک جدا grapheme موجود نہیں ہے۔ تاہم ایسا نہیں ہے کہ لوگوں نے مذکورہ صوتیوں کے لکھنے کے لئے کچھ نئے حروف یا پھر کوئی نیا writing system وضع کرنے کی کوشش نہ کی ہو- شاوین -- جس کو یقیناً قبولیتِ عام حاصل نہیں ہے -- ایک ایسی ہی کوشش ہے جس میں ہر صوتیہ کے لئے ایک جدا حرف موجود ہے-
معاف کیجیے گا، میں آپ کی بات پہلے سمجھ نہیں سکا تھا، لیکن آپ کی جامع تحریر سے بات واضح ہوگئی۔ رسوم الخط اور زبان کی پیچیدگیوں کی وجہ سے بعض حلقوں نے متبادل حروف تہجی، سادہ زبان بلکہ مصنوعی زبان یا یونیورسل لینگویج (مثلاً اسپرانتو) کو فروغ دینے کی بہت کوشش کی، لیکن رسوم الخط اور زبان، تہذیبی ورثے کا درجہ رکھتے ہیں، تبھی ایسی کوئی بھی کوشش قبولیتِ خاص و عام کا درجہ حاصل نہ کرسکی۔
 

وصی اللہ

محفلین
شکریہ- "مصباح القواعد" کے بارے میں کل ہی کسی نے بتایا تھا- اس کا ایک ایڈیشن دارالشعور، لاہور نے 2015 میں شائع کیا ہے- اس کو ضرور دیکھنا چاہوں گا-
مولوی عبدالحق کی کتاب، کس کتاب کا چربہ ہے؟
Rev. S.H. Kellogg کی A Grammar of the Hindi Language کا۔۔۔۔
 
Top