مہوش علی
لائبریرین
ایک فورم پر ایک صاحب نے ذیل کا فقرہ لکھا ہے جس پر مجھے کچھ شکوک و شبہات ہیں۔
اردو تاریخ کے ماہرین سے درخواست ہے کہ وہ اس تبصرے پر تبصرہ فرمائیں۔
ویسے میں اپنے دل کی بات بتاوں:
1۔ مجھے کبھی یہ محسوس ہوتا ہے کہ واقعی اردو کی وجہ سے برصغیر کے مسلمان بقیہ اسلامک دنیا سے کچھ کٹ گئے ہیں۔
ایران، افغانستان، تاجکستان وغیرہ سے ہمارے زیادہ مضبوط رشتے ہوتے اگر فارسی زبان کو ہم نے پاکستان میں کچھ زیادہ فروغ دیا ہوتا۔
2۔ بلکہ اس سے بڑھ کر، اگر ترکی اور ایران کی ریاستیں ماضی میں عربی زبان کو سرکاری زبان بنا لیتیں تو ہمارے لیے شاید اور آسانیاں ہو جاتیں۔
افریکہ میں جہاں جہاں اسلام پھیلا، وہاں عربی پہلی زبان کے طور پر سامنے آئی، [سوڈان، الجزائر، مراکش وغیرہ]۔
مگر مشرق میں جن سلطنتوں میں اسلام پھیلا وہاں عربی کو عوامی حلقوں میں عروج کبھی نہیں ملا، [ایران، ترکی، افغانستان، تاجکستان، ازبکستان، آذربائیجان، ترکمنستان وغیرہ]
our official and educational language to rule the India for 800 years was Persian. British forcefully replaced it by English and brought in Urdu,(Hindustani written in Persian script) as a new language mainly to cut Indian muslim from rest of Islamic word on its back.
اردو تاریخ کے ماہرین سے درخواست ہے کہ وہ اس تبصرے پر تبصرہ فرمائیں۔
ویسے میں اپنے دل کی بات بتاوں:
1۔ مجھے کبھی یہ محسوس ہوتا ہے کہ واقعی اردو کی وجہ سے برصغیر کے مسلمان بقیہ اسلامک دنیا سے کچھ کٹ گئے ہیں۔
ایران، افغانستان، تاجکستان وغیرہ سے ہمارے زیادہ مضبوط رشتے ہوتے اگر فارسی زبان کو ہم نے پاکستان میں کچھ زیادہ فروغ دیا ہوتا۔
2۔ بلکہ اس سے بڑھ کر، اگر ترکی اور ایران کی ریاستیں ماضی میں عربی زبان کو سرکاری زبان بنا لیتیں تو ہمارے لیے شاید اور آسانیاں ہو جاتیں۔
افریکہ میں جہاں جہاں اسلام پھیلا، وہاں عربی پہلی زبان کے طور پر سامنے آئی، [سوڈان، الجزائر، مراکش وغیرہ]۔
مگر مشرق میں جن سلطنتوں میں اسلام پھیلا وہاں عربی کو عوامی حلقوں میں عروج کبھی نہیں ملا، [ایران، ترکی، افغانستان، تاجکستان، ازبکستان، آذربائیجان، ترکمنستان وغیرہ]