جاسمن
لائبریرین
(ایک بحث)
اردو سے ہندی زبان تک
محمدزبیر مظہر پنوار
October 14
اردو سے ہندی زبان تک ۔۔
مغلیہ دور میں اردو زبان کو متحدہ ہندوستان میں سرکاری پشت پناہی حاصل رہی اور تقریبا سرکاری زبان تک درجہ حاصل رہا ۔۔ الگ بات کہ پارٹیشن کے بعد تعصب کی وجہ سے بھارت میں حکومتی سطح پر اردو زبان کو مٹانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ۔۔لیکن ہر بار ناکامی و نامرادی بھارتی گورئمنٹ کا مقدر بنی ۔۔۔ پھر ایک وقت ایسا آیا کہ بھارت میں اردو کے خلاف تعصب کا بیج مکمل شجر بن گیا ۔۔ یوں بھارت میں محض ڈھونگ رچانے کی خاطر قومی زبان کے مسئلہ کے حل کے لیے نام نہاد ووٹنگ کروائی گئی ۔۔
خیر فیصلہ تو پہلے سے طے شدہ تھا مگر اردو حامیان کو بھی چپ کروانا ضروری تھا ۔۔ ڈرامہ کامیاب رہا اور ہندی زبان بھارت کی قومی زبان بن گئی ۔۔ جس سے اردو لکھنو ۔ حیدر آباد ۔ دہلی تک سمٹ کر رہ گئی ۔۔۔
اب کچھ ہندی زبان کے متعلق ۔۔۔ پہلی بات ہندی کوئی زبان ہی نہیں ہے ۔۔ نہ ہی مستند ذرائع سے اسکا وجود ثابت ہے ۔۔ عام لوگوں کا خیال ہے کہ ہندی زبان سے اردو زبان کا لہجہ نکلا ۔۔ یہ بات سراسر غلط اور بے بنیاد ہے ۔۔ اگر اسکی کوئی اصل ہوتی تو ماہرین لغت و گرائمر یا تاریخ و تہزیب کے اسکالرز تاحال ثبوت دینے سے قاصر کیوں ہیں ۔۔
حقیقت یہی ہے کہ ہندی زبان اردو زبان سے نکلی ہے ۔۔۔ چند بااثر براہمنوں اور ہندؤں نے انگریزوں کے ساتھ مل کر پری پلان معدوم سنسکرت لہجہ اور رسم الخط کو زندہ کرنے کی کوشش کی جس میں انہیں خاصی کامیابی بھی حاصل ہوئی ۔۔۔
اس کے بعد ہندی زبان کی مکمل لغت گرائمر تیار کی گئی ۔۔ بہانا بنایا گیا کہ پراکرت زبانوں اور سنسکرت سے اخذ شدہ شدہ زبان ہے۔۔
ہاں مگر کامیابی کے باوجود ان وقتوں کے زبان دانوں کے حصہ میں بدنامی اور ناکامی بانسبت کامیابی کے زیادہ آئی ۔۔۔
جسکی بنیادی وجوہات میں سے ایک وجہ تو یہ تھی کہ اس وقت تک مکمل طور پر اردو کا راج تھا۔۔ چاہتے ناچاہتے ہوئے انہیں اردو زبان کے بکثرت الفاظ ہندی زبان میں شامل کرنا پڑے ۔۔ وجہ اس وقت کی تہزیب کلچر ماحول اور مقامی لب و لہجہ مجبوری بنا ۔۔
دوسری وجہ " کہتے ہیں کہ چور جتنا بھی ہوشیار اور چالاک ہو ۔۔ مگر اپنے پیچھے نشان ضرور چھوڑ جاتا ہے ۔۔۔ اب تاریخ کہتی ہے ۔۔ لکھنے والے لکھ گئے ۔۔ سنسکرت اور پراکرت زبانوں کو معدوم ہوئے اس وقت کم و بیش آٹھ سو سال گزر چکے تھے ۔۔
ملاحظہ ہو تاریخ ہندوستان)
پھر ناجانے کن بنیادوں پہ ہندی زبان بنانے والوں نے سنسکرت کو دوبارہ زندہ کر کے کھڑا کیا ۔۔ اوپر سے سنسکرت کو ہندی زبان کی ماں کا درجہ بھی قرار دیا ۔۔
کوئی بھی باشعور انسان باآسانی اندازہ لگا سکتا ہے ان وقتوں میں سنسکرت پڑھنے بولنے اور سمجھنے والا ایک فرد بھی موجود نہ تھا ۔۔ اور نہ ہی کوئی ایسی سہولت دستیاب تھی کہ بندہ حتمی نتیجہ اخز کر سکتا کہ فلاں رسم الخط یا لہجہ سنسکرت یا پراکرت زبانوں سے حاصل شدہ ہے ۔۔۔
مختصر اتنا کہ ہندی زبان کا مستند حوالہ زبانوں کی تواریخ میں موجود نہیں ۔۔۔سوائے اسکے کہ یہ اٹھارویں صدی کی ایجاد ہے ۔۔ اور ایک خود ساختہ زبان ہے ۔۔جسکی نہ کوئی اصل ہے نہ بنیاد ہے ۔۔ہمیں نا چاہتے ہوئے بھی یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ ہندی زبان کی ماں اور اصل اردو زبان ہی ہے ۔۔۔
(محمدزبیرمظہرپنوار)
اردو سے ہندی زبان تک
محمدزبیر مظہر پنوار
October 14
اردو سے ہندی زبان تک ۔۔
مغلیہ دور میں اردو زبان کو متحدہ ہندوستان میں سرکاری پشت پناہی حاصل رہی اور تقریبا سرکاری زبان تک درجہ حاصل رہا ۔۔ الگ بات کہ پارٹیشن کے بعد تعصب کی وجہ سے بھارت میں حکومتی سطح پر اردو زبان کو مٹانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ۔۔لیکن ہر بار ناکامی و نامرادی بھارتی گورئمنٹ کا مقدر بنی ۔۔۔ پھر ایک وقت ایسا آیا کہ بھارت میں اردو کے خلاف تعصب کا بیج مکمل شجر بن گیا ۔۔ یوں بھارت میں محض ڈھونگ رچانے کی خاطر قومی زبان کے مسئلہ کے حل کے لیے نام نہاد ووٹنگ کروائی گئی ۔۔
خیر فیصلہ تو پہلے سے طے شدہ تھا مگر اردو حامیان کو بھی چپ کروانا ضروری تھا ۔۔ ڈرامہ کامیاب رہا اور ہندی زبان بھارت کی قومی زبان بن گئی ۔۔ جس سے اردو لکھنو ۔ حیدر آباد ۔ دہلی تک سمٹ کر رہ گئی ۔۔۔
اب کچھ ہندی زبان کے متعلق ۔۔۔ پہلی بات ہندی کوئی زبان ہی نہیں ہے ۔۔ نہ ہی مستند ذرائع سے اسکا وجود ثابت ہے ۔۔ عام لوگوں کا خیال ہے کہ ہندی زبان سے اردو زبان کا لہجہ نکلا ۔۔ یہ بات سراسر غلط اور بے بنیاد ہے ۔۔ اگر اسکی کوئی اصل ہوتی تو ماہرین لغت و گرائمر یا تاریخ و تہزیب کے اسکالرز تاحال ثبوت دینے سے قاصر کیوں ہیں ۔۔
حقیقت یہی ہے کہ ہندی زبان اردو زبان سے نکلی ہے ۔۔۔ چند بااثر براہمنوں اور ہندؤں نے انگریزوں کے ساتھ مل کر پری پلان معدوم سنسکرت لہجہ اور رسم الخط کو زندہ کرنے کی کوشش کی جس میں انہیں خاصی کامیابی بھی حاصل ہوئی ۔۔۔
اس کے بعد ہندی زبان کی مکمل لغت گرائمر تیار کی گئی ۔۔ بہانا بنایا گیا کہ پراکرت زبانوں اور سنسکرت سے اخذ شدہ شدہ زبان ہے۔۔
ہاں مگر کامیابی کے باوجود ان وقتوں کے زبان دانوں کے حصہ میں بدنامی اور ناکامی بانسبت کامیابی کے زیادہ آئی ۔۔۔
جسکی بنیادی وجوہات میں سے ایک وجہ تو یہ تھی کہ اس وقت تک مکمل طور پر اردو کا راج تھا۔۔ چاہتے ناچاہتے ہوئے انہیں اردو زبان کے بکثرت الفاظ ہندی زبان میں شامل کرنا پڑے ۔۔ وجہ اس وقت کی تہزیب کلچر ماحول اور مقامی لب و لہجہ مجبوری بنا ۔۔
دوسری وجہ " کہتے ہیں کہ چور جتنا بھی ہوشیار اور چالاک ہو ۔۔ مگر اپنے پیچھے نشان ضرور چھوڑ جاتا ہے ۔۔۔ اب تاریخ کہتی ہے ۔۔ لکھنے والے لکھ گئے ۔۔ سنسکرت اور پراکرت زبانوں کو معدوم ہوئے اس وقت کم و بیش آٹھ سو سال گزر چکے تھے ۔۔
ملاحظہ ہو تاریخ ہندوستان)
پھر ناجانے کن بنیادوں پہ ہندی زبان بنانے والوں نے سنسکرت کو دوبارہ زندہ کر کے کھڑا کیا ۔۔ اوپر سے سنسکرت کو ہندی زبان کی ماں کا درجہ بھی قرار دیا ۔۔
کوئی بھی باشعور انسان باآسانی اندازہ لگا سکتا ہے ان وقتوں میں سنسکرت پڑھنے بولنے اور سمجھنے والا ایک فرد بھی موجود نہ تھا ۔۔ اور نہ ہی کوئی ایسی سہولت دستیاب تھی کہ بندہ حتمی نتیجہ اخز کر سکتا کہ فلاں رسم الخط یا لہجہ سنسکرت یا پراکرت زبانوں سے حاصل شدہ ہے ۔۔۔
مختصر اتنا کہ ہندی زبان کا مستند حوالہ زبانوں کی تواریخ میں موجود نہیں ۔۔۔سوائے اسکے کہ یہ اٹھارویں صدی کی ایجاد ہے ۔۔ اور ایک خود ساختہ زبان ہے ۔۔جسکی نہ کوئی اصل ہے نہ بنیاد ہے ۔۔ہمیں نا چاہتے ہوئے بھی یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ ہندی زبان کی ماں اور اصل اردو زبان ہی ہے ۔۔۔
(محمدزبیرمظہرپنوار)