شاہد اقبال شاہد
محفلین
مہمان تھے وہ دل کے جانا ہی تھا اُنہیں تو
پھر کیوں ہے ایسے بیٹھا دل میرا منہ بنا کے
پھرتے تھے کل تلک جو خود کو خدا سمجھ کر
وہ آج دے رہے ہیں کیوں واسطے خدا کے
احباب پوچھتے ہیں شاہد وہ کون تھا جو
رکھّے ہوئے تھا تم کو دیوار سے لگا کے
شاہد اقبال
پھر کیوں ہے ایسے بیٹھا دل میرا منہ بنا کے
پھرتے تھے کل تلک جو خود کو خدا سمجھ کر
وہ آج دے رہے ہیں کیوں واسطے خدا کے
احباب پوچھتے ہیں شاہد وہ کون تھا جو
رکھّے ہوئے تھا تم کو دیوار سے لگا کے
شاہد اقبال