اس طرح سے پرنٹ نظر آ رہا ہے مہر نستعلیق کا ایم ایس ورڈ سے
---
جب کہ اس کے مقابلے میں علوی نستعلیق کا یہ رزلٹ ہے -
اس لیے لگتا ہے کہ علوی نستعلیق کو ترجیح دینا پڑے گا ہمیں - ( اس کے زیادہ ایم بی میں ہونے کےباوجود )
ان صفحات کو دیکھنے کے بعد تو میں بھی متفق ہوں کہ آپ کو ایک کسٹم فونٹ ہی بنوا لینا چاہیے، کیونکہ لغت، خصوصاً پرنٹ لغت، کے ڈیزائن میں بولڈ وزن کا استعمال ناگزیر ہے، اور ابھی تک ایسا کوئی نستعلیق فونٹ نہیں ہے جس کا بولڈ وزن موجود ہو۔ بولڈ وزن کی غیرموجودگی میں ٹائپسیٹنگ (یا ورڈ پراسیسنگ) سوفٹویئر ریگولر وزن سے بولڈ بنانے کی کوشش کرے گا (جسے
faux bold یا جعلی بولڈ کہا جاتا ہے)، اور پروفیشنل ٹائپسیٹنگ میں ایسا کرنا گناہِ کبیرہ ہے!
لغت کی ابتدائی سولہ جلدیں ٹائپ رائٹر فونٹ میں پرنٹ ہوئیں ہیں - انہی کو کمپیوٹر نستعلیق میں پرنٹ کروانا ہے - اور یہ ہمیں ذمہ داری دی گئی ہے - اور اس مزید یہ کہ اگر ٹائپ رائٹر فونٹ میں جلد کے صفحات اگر ایک ہزار تھے تو کمپیوٹر نستعلیق میں صفحات کی تعداد بیس سے تیس فی صد کم ہو جائیں گی -
نستعلیق خط کی کم جگہ گھیرنے کی صلاحیت اسی وقت کام آئے گی جب فونٹ یا ٹائپسیٹنگ ٹیکنالوجی میں اس کی سپّورٹ موجود ہو، یعنی: ڈیکوٹائپ کا
ACE، یا گریفائٹ۔ ان دونوں ٹیکنالوجیز میں بھی کم از کم میرے علم میں بولڈ وزن کے ساتھ کوئی نستعلیق فونٹ نہیں ہے۔
خیر ادارے کے نئے منصوبوں کی راہ میں تاخیر کی وجہ سالانہ بجٹ کا اختتام بھی ہو سکتا ہے - ورنہ ہماری طرف سے تو تمام تجاویز و آرا حاضر ہيں بس ادارے کی طرف سے ہی ہینکی پینکی کی آواز آ رہی ہے -
حکومت پاکستان نے انھیں اس کام کے لیے (لغت کی ٹائپنگ، پروفنگ اور ڈیجیٹائزیشن وغیرہ کے لیے) ایک کروڑ بیس لاکھ روپے دیے ہیں۔۔ اور یہ فانٹ کی طرح کے اہم مسئلے کا حل مفت میں چاہ رہے ہیں۔۔
اردو لغت بورڈ کو واقعی سنجیدگی سے غور کر کے لغت کی ضروریات کے مطابق ایک کسٹم فونٹ بنوانے کا بیڑہ اٹھانا چاہیے۔ یہ ایک بہت اچھی انویسٹمنٹ ہو گی۔