چھوٹاغالبؔ
لائبریرین
کچھ جملے اتنے اچھوتے اور برجستہ ہوتے ہیں ، کہ اپنے تخلیق کار کی پہچان بن جاتے ہیں ۔ میں تو ایسے جملوں کو الہامی جملے کہتا ہوں ، جنہیں پڑھ کر محسوس ہو کہ یہ گھڑے نہیں گئے بلکہ یہ اترے ہیں ۔ مولانا الطاف حسین حالی نے غالبؔ کو "حیوانِ ظریف" کہہ کر آنے والے سب زمانوں کے قتیلانِ غالبؔ کو سر دھننے پر مجبور کیا ہوا ہے ۔ سر سیداحمد خان نے غالبؔ کو"چچا غالبؔ " کہہ کر اردو بولنے والے ہر انسان کا چچا بنا دیا ۔ ڈاکٹر عبدالرحمن بجنور ی نے کہا :۔ "ہندوستان میں دو الہامی کتابیں ہیں ، دیوانِ غالبؔ اور وید مقدس" اور جب تک غالبؔ کو پڑھنے والے سلامت ہیں اس جملے کی گونج برقرار رہے گی ۔ پطرس بخاری نے "کتے" کیا لکھا اب کہیں بھی کتا دیکھیں پطرس کے اس مضمون کا کوئی نہ کوئی جملہ دماغ میں کلبلانے لگتا ہے۔ حتی ٰ کہ مشتاق احمد یوسفی صاحب بھی کہتے ہیں :۔ " ہمارے نزدیک کتے کی تخلیق کا ایک ہی مقصد تھا کہ پطرس ان پر ایک مضمون لکھے۔۔۔۔۔ الخ(سیزر ، ماتا ہری اور مرزا۔ خاکم بدہن)"۔
بڑے لوگ تو خیر بڑے ہی ہوتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں الہامی جملے صرف بڑے تخلیق کاروں پر اترتے ہیں ۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ اس میدان میں چھوٹوں کا کیا حصہ ہے ۔
محفل کے اکیاون ہیرو:۔
یہ شگفتہ اور مزیدار تحریر جناب بڑے بھیا سعود کے قلم سے برآمد ہوئی ۔ اس میں جناب الف عین کے بارے میں لکھا گیا ایک جملہ جو کہ الہامی جملہ ہونے کی شرائط پر پورا اترتا ہے :۔" تازہ تازہ سٹھیائے ہوئے ایک نوجوان"۔ الف عین صاحب پر بہت کچھ لکھا گیا ہوگا ، انشاءاللہ لکھا جاتا رہے گا، مگر اس جملے کی آب وتاب ہمیشہ رہے گی ۔
قصہ فاتح سے مفتوح کی ملاقات کا:۔
یہ تحریر اپنے مغزل بھیا کی قلمی جگالی کا نتیجہ ہے ۔ تعبیر کی شکایت اپنی جگہ بجا کہ "پہلے مغزل بھائی کیا کم تھے جو اب چھوٹا غالبؔ بھی ۔۔۔۔۔الخ" لیکن اس تحریر میں ایک جملہ ہے جو بنگال کے جادو کی طرح سر چڑھ کے بولتا ہے ملاحظہ ہو :۔ الماری میں دھری موٹی موٹی کتابیں "میبل اور میں" کی یاد دلا رہی تھیں۔
ذکر اس پری وش کا:۔
اردو محفل پراکثر ایک بندہ پھرتا نظر آجاتا ہے ، سر سے فارغ البال مگر زعم یہ کہ میں یوسف ثانی ہوں ۔ یہ تحریر انہی صاحب کی تخریب کاری ہے۔ مہ جبین آپی کے کہنے پر نہ جائیں کہ یہ ایک فارمولا ٹائپ تحریر ہے ، میں آپ کو اس میں ایک اچھوتی بلکہ بقول چھوٹا غالبؔ کراری کراری ترکیب دکھاتا ہوں ، جو یقیناً امر ہے ۔ "خانم شناس" کو اگر میں نادر ترکیب لکھ بھی جاؤں تو خبردار کوئی اسے مبالغہ آرائی نہ سمجھے ورنہ۔۔۔۔۔۔۔
غالبؔ اور کرکٹ:۔
جی نہیں اس تحریر میں کوئی قابل ذکر جملہ نہیں ، میں تو بس آپ کو اس تحریر پر کیے گئے کچھ تبصرے دکھانے کی زحمت کر رہا ہوں ۔ دراصل ہوا یہ کہ اس دن مرزا غالبؔ نے حد کر دی ، ایک پٹیالہ پیگ اپنے ہاتھوں سے محمد وارث مرزا کو پلا دیا ۔ اب جو حضرت ٹن ہوئے تو پھر کمال ہوگیا دھمال بلکہ ڈبل دھمال ہو گیا ۔ اک ادائے غالبانہ سے بولے :۔ "اگر کسی ابو فلاں یا ام کلاں کو میری اس بات ۔۔۔۔۔۔الخ" اور چھوٹا غالب ؔ وجد میں آ کر بھنگڑے ڈالنے لگا ، دل تو الف چاچو کا بھی بہت کر رہا تھا بھنگڑے ڈالنے کو ، مگر اس عمر میں ٹانگیں کہاں ساتھ دیتی ہیں ، اس لیے صرف سر دھنتے رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:۔
اب میں موا ناس پیٹا ملیچھ شخص ، پاک صاف اردو محفل کی بااخلاق ترین محفلین کا نام لے کر سزائے کالا پانی کا حقدار تو نہیں بننا چاہتا ۔ لیکن اللہ کا شکرہے کہ تعصب سے پاک ہوں اس لیے آپ کی توجہ اس بے ساختہ جملے کی طرف مبذول کر نے کی کوشش میں ہوں ۔ دیکھئے تو ذرا :۔ " ہم نے بھی ایک ٹیڈی بئیر کو کوچی کوچی کیا ۔۔۔۔۔۔ الخ"
چل بھئی کاکا سیٹ اگے کر :۔
اگر آپ نے ابھی تک یہ تحریر نہیں پڑھی تو اپنے آپ پر ظلم کیا ، اور مصنف سے بھی زیادتی کے مرتکب ہوئے ۔ شکر کریں ابھی توبہ کا دروزہ کھلا ہے ، اس لیے آپ بھی کھلے دل سے ابھی جا کر اس تحریر کو پڑھیں ۔ اور ہاں مجھے بتانا نہ بھولیے گا کہ اس تحریر میں آپ کو کونسا جملہ الہامی یا الہامی نما محسوس ہوا۔ جی ہاں آپ نے درست فرمایا ، جس طرح اوپر میں نے اپنی ناقص رائے سے سب کو زبردستی نوازا ہے ، یہاں بھی تو اپنی رائے دے سکتا تھا ، مگر بندہ نواز عرض یہ ہے کہ میں اپنی رائے دے کر خود پر اقربا پروری کا الزام نہیں لگوانا چاہتا۔ویسےآپ نے سنا تو ہوگا :۔ آپ کاج مہا کاج ۔۔۔۔ چلیے شاباش۔
اب ذکر ہو جائے اردو محفل کے پروانوں کے دستخط کا ۔
ایک زمانہ تھا جب اردو ادب کی اس صنف کیلئے بسوں ، ٹرکوں ، رکشوں وغیرہ کا پیچھا کرنا پڑتا تھا ۔مگر بھلا ہو اردو محفل کے منتظم اعلیٰ کا جنہوں نے محفل پر دستخط کی سہولت مہیا کر کے ہمیں بسوں ٹرکوں رکشوں کے پیچھے "رُلنے" کی ایک وجہ سے تو بے نیاز کر دیا ۔ماضی بعید میں جب ملتان اور بہالپور کے درمیان جی ٹی ایس بسیں چلتی تھیں ، تو اکثر کے پیچھے لکھا ہوتا تھا :۔ "سدا جیوے ملک بشیر ڈوگر" میں اس دعائیہ جملے کو نبیل بھیا کے نام کرتا ہوں ۔
ایک اور جملہ ہر بس کی پیٹھ پر لکھا دیکھا ، پتا نہیں کس صاحب کمال کی تخلیق ہے :۔ "روٹ ہمراہ ہے " ۔
اس کے بعد جو جملہ کثرت سے پڑھنے کو ملتا ہے :۔ "ماں کی دعا ۔جنت کی ہوا"
میرے دوست "نون" کا کہنا ہے اس ادب کی بھی ایک تاریخ اور سائنس ہے مثلاً نئی نویلی بس پر "روڈ کی شہزادی" لکھا جاتا ہے ۔ جب ایک بار اپنی طبعی عمر گزار کر ورکشاپ سے دوبارہ مرمت ہو کر روڈ پر آتی ہے تولکھا ہوتا ہے " وقت نے ایک بار پھر دلہن بنا دیا" اور آخر جب گاڑی کا ایک ایک پرزہ ناکارہ ہو جاتا ہے تو اسے لمبے روٹ سے ہٹا کر لوکل روٹ پر لگا دیا جاتا ہے اور پیچھے لکھا ہوتا ہے "ملنگنی داتا دی"۔
کچھ ایسی ہی سائنس مجھے محفلینوں کے دستخطوں میں بھی نظر آتی ہے ۔
کچھ محفلین اپنے دستخط میں بہت سے زبردست جملے ، اشعار لکھتے ہیں ، کچھ آلس کے مارے تو یہ زحمت گوارہ ہی نہیں کرتے ۔اور کہیں یار لوگ اپنے دستخط کے ذریعے اپنی نیک نامی اور پکی مسلمانی کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہوتے ہیں ۔ اس قسم کے دستخطوں میں کوئی پیغام تو نہیں ہوتا ، البتہ مقصد شاید یہی ہوتا ہے کہ اسے پڑھ کر مجھے بڑا نیک اور دیندار سمجھا جائے ۔
مگر اے پیارے محفلینو!!!! بجائے زبان سے بتانے کے اپنے عمل سے بتاؤ کہ آپ کتنے اچھے ہو۔
یہاں میں آپ کی توجہ دلانے والا ہوں کچھ ایسے دستخطوں کی جانب ۔ جو کہ یقیناً اردو محفل پر موجود سب سے اچھے دستخط کہے جا سکتے ہیں
برا مسلمان ہونا بے دین ہونے سے بہتر ہے
سمجھ تو آپ گئے ہی ہونگے ، کہ یہ جملہ اکثر" پاکستانی ٹرانسپورٹ سروس" کی بسوں کے پیچھے لکھا ملتا ہے ۔ اور بلا شبہ یہ ایک بہترین پیغام کا حامل بہترین دستخط ہے۔
شکوہ ظلمت ِ شب سے بہتر تھا
کہ اپنے حصے کی شمع جلاتے جاتے
اس کیلئے صرف اتنا ہی کہوں گا کہ "یار فرید سنجانڑن کیتے ، اے نسخہ ہِک ٹِک اے" یہ ایک نہایت ہی اعلی دستخط ہے ، اور اس دورمیں اس پیغام پر عمل کرنا اور اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانا ہم سب کی اخلاقی ذمہ داری ہے ۔
اردو محفل اور میں
ایک صحابی یمن سے پہلی مرتبہ حضورنبی کریم ﷺ کی خدمت میں تشریف لائے ۔
ایک بار انہوں نےحضورنبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ:۔" یا رسول اللہ ﷺمجھے آپ کے یہ صحابی بڑے اچھے لگتے ہیں"
۔آنحضور ﷺنے فرمایا:۔"کیا آپ نے ان کو یہ بات بتا دی ہے کہ آپ مجھے اچھے لگتے ہیں ۔؟"
انہوں نے کہا:۔"جی نہیں ، میں نے تو شرم سے ایسا نہیں کیا ۔"
وہ صحابی اس وقت تک جا چکے تھے ۔
حضور نے فرمایا :۔"آپ بھاگ کر ان کے پیچھے جائیں ۔ انہیں گلے ملیں اور کہ آپ مجھے بہت اچھے لگتے ہیں ۔ اس کا اظہار کیا جانا ضروری ہے۔"
میرے پسندیدہ ترین محفلین (صنفِ وجاہت )
پسندیدہ محفلین
جناب یوسف ثانی صاحب ،@حسیب نذیر گل، @محمد زبیر، احمد علی ، محمد احمد ، رانا ، ذوالقرنین ، @زحال مرزا ، نایاب
میرے پسندیدہ ترین محفلین (صنف نازک)
پسندیدہ محفلین
نیلم ، عائشہ عزیز
اردو محفل پر
کچھ ایسے لوگ ملے جن سے ملنے کا ساری زندگی مجھے فخر رہے گا ۔
جناب سر اعجاز عبید اختر صاحب۔
جناب محمد وارث مرزا صاحب۔
جناب م، م مغل صاحب۔
کچھ ایسے دوست ملے جن کی دوستی میری زندگی کا سب سے بہترین سرمایہ ہے۔
اردو محفل پر مجھے اتنی اچھی بہنوں کا پیار ملاکہ مرتے دم تک نہیں بھولے گا
عالی جنابہ محترمہ مہ جبین صاحبہ
عالی جنابہ محترمہ @برگِ حنا صاحبہ
عالی جنابہ محترمہ غزل آپی صاحبہ
قرۃالعین اعوان اور مقدس تو ہمیشہ زندہ باد
اور سب سے بڑھ کر میرا سب سے اچھا اور سب سے پیارا دوست ذوالقرنین ( نیرنگ خیال ) مجھے اردو محفل پر ملا
شکریہ اردو محفل
اردو محفل ایڈمن کونسل بہت بہت داد اور شکریہ کی سزاوار ہے ،میں انہیں سلیوٹ کرتا ہوں ۔ انتظامیہ میں سے کسی کا نام یہاں اس لیے نہیں لکھا تاکہ اسے چاپلوسی یا مسکا بازی نہ سمجھ لیا جائے ۔
(قیصرانی اس وقت سے مجھے پسند ہے جب وہ صرف لائبریرین ہوتا تھا ، وارث مرزا سے تو میرا پیر بھائی والا رشتہ ہے ، اور مقدس کو کبھی مدیر اعلیٰ سمجھا ہی نہیں ۔ ہی ہی ہی ہی ہی ۔)