لیں رہبر میاں!!
آپ کے اصرار پر یہ مختصر سی تحریر حاضر ہے۔
اردو بلاگنگ کے دوران ہی نبیل بھائی اور دیگر دوستوں کی معرفت محفل کا علم ہوا، ١٦ جولائی کے تاریخ ساز دن میں ‘محفلِ دوستاں ، بزمِ یاراں‘ کا حصہ بن گیا۔ اس وقت محفل میں صرف بابے ہی تھے جو سارا اس آس میں بیٹھے رہتے کہ کب کوئی آئے اور اس سے گپ شپ کی جائے۔ کیونکہ اس وقت ایڈمن سمیت ممبران کی تعداد ٣٣ تھی۔ ٣٤ میرا نمبر تھا، ان ٣٣ میں سے بھی چند ایک ہی فعال تھے جن میں ایڈمن صاحبان کے علاوہ پپو بچہ قدیراحمد رانا، شعیب دوبئی والے، خاور کوکھر، شعیب صفدر، منہاجین، شارق مستقیم، جیسبادی قابل ذکر ہیں۔
ہمیں اڑان کا شعور آ گیا تو اک دن
ہمارے ہوں گے سب نجوم و مہر و ماہ دیکھنا
وقت گرزنے کے ساتھ ساتھ ممبران کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا اور بہت ہی تھوڑے عرصے میں دوستوں کی لگن اور محنت اسے ایک ایسے مقام پر لا کھڑا کیا جہاں سے پیار، محبت اور اعتماد کی کرنیں پھوٹ کر چاروں طرف روشنی دینی لگیں، پھر جو بھی یہاں آیا یہی کا ہو کر رہے گیا کسی نے پیچھے مڑ کر دیکھنا گوارہ نہیں کیا۔
میں اور محفل
ترے جلوے دیکھ کر پڑتی نہیں اوروں پہ نظر
میں تو جس محفل میں گیا مجھ کو تنہائی ملی
زندگی میں یہ محفل ایسی سجی اب کسی اور محفل میں دل ہی نہیں لگتا، کچھ لازم ملزوم والی بات ہے بلکہ اس سے بھی بڑھ کر میں کہوں گا کہ میری دوسری شادی محفل کے ساتھ ہو چکی ہے
اس لئے اب تو اس کے ساتھ زندگی بھر کا ساتھ ہے