خلیل بھائی، آپ کی محبت ہے کہ اس قابل سمجھا۔ میرے لیے اعزاز ہے۔
میں نے تو پچھلی مرتبہ بھی لفظ "محفل" کے حوالے سے غالب کا ایک مصرع دیا تھا اور اس دفعہ بھی یہی کروں گا۔۔۔ میری رائے میں اگر ان دو مصرعوں میں کسی ایک کو چن لیا جائے تو اچھے اشعار نکالے جا سکتے ہیں کیوں کہ دونوں ہی رواں بحریں اور زرخیز زمینیں ہیں جن میں قوافی کی بھی کمی نہیں:
- ہوں شمعِ کشتہ درخورِ محفل نہیں رہا
- غیر لیں محفل میں بوسے جام کے
جاتا ہوں داغِ حسرتِ ہستی لیے ہوئے
ہوں شمعِ کشتہ درخورِ محفل نہیں رہا
قوافی: دل، منزل، ساحل
غیر لیں محفل میں بوسے جام کے
ہم رہیں یوں تشنہ لب پیغام کے
قوافی: جام، پیغام، آلام، رام، نام، کام