ابن آدم
محفلین
آپ کی بات بالکل ٹھیک ہے کہ ہر کسی کو اپنے دلائل ہی صحیح اور مضبوط معلوم ہوتے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ لوگ نظریات بدلتے ہیں. لیکن انسان اسی وقت بدلتا ہے نظریات کو جب وہ ان پر سوچتا ہے اور جب بحث چل رہی ہوتی ہے تو انسان پر بحث جیتنے کی سوچ حاوی ہوتی ہے. جس میں کوئی غلط چیز بھی نہیں. لیکن کسی دوسرے وقت یا کسی اور موضوع کو پڑھتے یا بات کرتے ہو سکتا ہے کہ آپ کے دیے ہوئے دلائل زیادہ وزنی معلوم ہوں اور وہ ان کو اپنا لے.اس فورم پہ مذہبی اور سیاسی گفتگو میں جس حد تک شائستگی ہے، کسی دوسری جگہ نہیں دیکھی۔ اکثر فورمز پہ تو لوگ گالی گلوچ تک اتر آتے ہیں۔
باقی ہر شخص یہی سمجھتا ہے کہ اس کی رائے منطقی اور مخالف کی احمقانہ و مضحکہ خیز ہے۔
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ دلیل کی اساس پہ اتفاق کئے بنا فروع پہ بحث ہوتی رہتی ہے۔ ایسے میں یہی ہونا ہے۔
میرے نزدیک مسئلہ اس وقت ہے جب بحث دلائل سے نکل کر ذاتیات پر آ جائے. اور اس چیز کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے. دلیل کی اساس یہی ہے کہ وہ موضوع پر ہو نہ کہ دوسرے کی ذات پر جب تک موضوع سے متعلق کوئی بھی دلیل ہے وہ بحث کے زمرے ہی شمار کی جانی چاہیے اور اس میں کوئی خرابی نہیں.
آخری تدوین: