مجھے تو ایسا لگتا ہے۔۔۔۔۔
مجھ کو تو ایسا لگتا ہے۔۔۔۔
جون میلٹن ( ١٦٧٤۔١٦٠٨ )انگریزی زبان کا ایک بہت بڑا شاعر اورعقلمند انسان تھا۔ ١٦٥١ میں وہ اندھا ہوگیا۔ اسکی مشہور نظم رزم( epic) ١ Paradise Lost اور Paradise gained ہیں۔ہندی میں اس کی مثال شاید ما بھارت ہو اور اردو میں شاید اقبال کے شکوہ جواب کو اس سے مشاہبت ہو۔
مقدمہ شعرو شاعری میں مولانا الطاف حسین حالی لکھتے ہیں۔ میلٹن کایہ کہنا ہے۔
شعر کی خوبی یہ ہے کہ وہ
سادہ ہو-
جوش سے بھرا ہو اور
اصلیت پر مبنی ہو۔ ساد گی سے صرف لفظوں ہی کی سادگی مراد نہیں ہے بلکہ خیالات بھی ایسے نازک اور دقیق نہ ہونے چاھئیں جن کے سمجھنے کی عام ذہنوں میں گنجائش نہ ہو۔ محسوسات کے شارع پر چلنا، بےتکلفی کے سیدھے راستہ سے ادھر ادھر نہ ہو نا اور فکر کو جولانیوں (گھوڑے کی دوڑ۔ تیز بازی) سے باز رکھنا ، اسی کا نام سادگی ہے۔
میلٹن نے یہ بھی کہا کہ
وزن کیضرورت نظم میں معتبر ہونی چائیے۔ لیکن شعر کا
وزن پرانحصا ر نہیں ہے۔ البتہ وزن سےبلا شبہ شعر کی خوبی اور اس کی تاثیر دوبالا ہو جاتی ہے ۔
قافیہ بھی نظم کے لئے ضروری ہے
شعر کے لئے نہیں وزن کیطرح قافیہ بھی شعر کا حسن بڑھا دیتا ہے۔ جس سے اس کا سننا کانوں کو نہایت خوش گوار ہوتا ہے۔اور اس کے پڑھنے سے زبان زیادہ لزت پاتی ہے۔
کہنا مطلب یہ ہے کہ آپ لوگ بھی اسطرح شعر بنانے کی کوشش کریں ۔ اس محفل میں ہم بصارت والے اندھے(آپ) شاعری کریں گے۔ باقی پڑھنے والے دوست اندھے ان شعروں کو جانچیں گے۔
بھی جب پیار کیا تو ڈرنا کیا۔
شاعری کے لئے تین شرطیں ہیں۔
- تخیل
کائنات کا مطالحہ
تفحص (تلاش) الفاظ
فیض کا یہ شعر ان تین شرطوں کو پورا کرتاہے۔
گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے
چلے بھی آو کہ گلشن کا کاروبار چلے۔
فیض نے
گُل،
بادِنوبہار ، کےالفاظ استعمال کرکےگلشن کا کاروبار چلایا ہے۔
ان الفاطوں کے اور بھی معنی ہیں۔
گل ۔ پھول ، جسم کو داغنے کا نشان ، چراغ کی بتی کا جلا ہو سرا ، معشوق ، داغ، دھبہ ،پھانسی، حقے کا جلا ہوا تمباکو ،دہ سفید دھبہ جو انکھو ن میں پڑ جاتا ہے ، آگ سے جلنے کا نشان
باد نو بہار۔ موسم بہار کا شروع ، موسم بہار ، وہ چیز جس پر نئی رونق ہو
گلشن ۔ باغ ، پھلواڑی، چمن ،گلزار
کاروبار - کام کاج، دھندا ، شغل ،لین دین ، بنج بیوپار
آپ بھی گلشن کا کروبار چلا سکتے ہیں۔
بھئی کیوں نہیں چلاتے؟
ضروری نہیں کہ آپ بھی فیض کی طرح اپنےگلشن کا کاروبار باد نو بہار سے چلائیں ۔مگر چلائیں ضرور۔
دوسری چیزیں بھی تو گلشن کا کاروبار چلا سکتی ہیں۔
ضروری نہیں کہ آپ فیض کا خیال اپنائیں۔ گلشن کو کسی اور چیز سے تشبع دی جا سکتی ہے۔
غالب نے کہا تھا
ہیں اور بھی دنیا میں سخنور بہت اچھے
کہتے ہیں کہ غا لب کا اندازِ بیاں اور
دورِ مغل سے دورِ مشرف (آپ کے بادشاہ) تک اردوشاعر نے ہر عنوان اور خیال پر شعر لکھا۔ آپ ان خیالات کا اپنی زبانی اظہار کریں - اب کوئی نیا موضوع نہیں رہا - ان ہی موضوعوں کو آپ نے بار بارنکہار نا ہے۔
ہم لوگ اس مقابلہ کو شاعری کے اصولوں پر نہیں جانچیں گے، یہاں تو صرف پسند کا سوال ہے۔ آپ کے دوستوں کو کس کا شعر سب سے زیادہ پسند آیا۔ اصلاح سخن اور علمِ عروض کے لئے دوسرے سیکشن موجود ہیں۔
اب تک 482 لوگ آئے صرف محمد شمیل قریشی اور وہب اعجاز خان نےشعر لکھے اور میری عزت رکھ لی - لیکن مجھے یہ پتہ چلا کہ مجھ سے غلطی ہو رہی ہے یہ تو پڑھنے والوں کی محفل ہے۔ لکھنے والوں کی نہیں۔
482 لوگوں نے شعرنہ لکھ کر مجھے افسردہ کیا ہے۔ جب کے شعر لکھنے پر کوئی شاعرانہ پابندی نہیں۔
کیا آپ اس محفل کو لٹا کر مجھے شرمندہ بھی کریں گے؟
مجھ کو تو ایسا لگتا ہے۔۔۔۔۔۔
سید تفسیر احمد
لاس انجلیس - ٦ اپریل ٢٠٠٦آ