اردو میں‌واحد سے جمع کرنے کے قوانین

دوست

محفلین
مجھے ابھی ابھی ایک ای میل ملی ہے جسے میں یہاں پیسٹ کررہا ہوں۔
I found your names in the header of the Urdu translation of PoEdit.

I lead an opensource software translation project called Decathlon, and we have a potential Urdu translator. However, in order to translate certain PO files, we need to know what the plural formula for Urdu is. Would you be able to tell me how many plural forms there are in Urdu?

More information about plural forms:
http://www.gnu.org/software/gettext/manual/html_node/Plural-forms.html

About Decathlon:
http://translate.sourceforge.net/wiki/decathlon/mainpage

Our web-based translation system, Pootle:
http://pootle.locamotion.org/

Alternatively, could you tell me which of the languages at our Pootle server is so closely related to Urdu that it would likely have the same number of plurals?

Thanks!

Samuel Murray
Decathlon project leader

یہ صاحب اوپن سورس سافٹویرز کے ترجمے کے سلسلے میں کام کرتے ہیں اور نئی مترجم کمیونٹیز بنانے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ اگر اس میں موجود روابط کا جائزہ لے لیا جائے تو ان کا کام کلئیر ہوجائے گا۔ مجھ سے اور زیک سے انھوں نے رابطہ کیا ہے کہ اردو کے واحد سے جمع میں بدلنے والی قوانین بتائے جائیں۔ اس لیے میں دھاگہ شروع کررہا ہوں۔ پہلے ہم نے واحد سے جمع کے تمام طریقے ڈھونڈنے ہیں۔ اس کے بعد شاید ان کو فارمولے میں بدلنا ہے۔ اب آپ حضرات اپنا اردو کا علم یہاں‌ استعمال کریں تاکہ جلد از جلد یہ کام ہوسکے۔ بسم اللہ میں ہی کردیتا ہوں۔
استعمال سے استعمالات
جواب سے جوابات
اس سے ایک قانون نکلا کہ واحد کے آخر میں‌"ات"‌شامل کردو۔
کتاب سے کتابوں
جراب سے جرابوں
اس سے قانون نکلا کہ واحد کے آخر میں‌"وں"‌شامل کردو۔
شجر سے اشجار
فکر سے افکار
اس سے قانون نکلا کہ واحد کے شروع میں‌ "ا"‌ اور آخری حرف سے پہلے بھی ایک "ا"‌ شامل کردو۔
کتاب سے ہی کتابیں
جراب سے جرابیں
ایک اور سادہ قانون کہ واحد کے آخر میں "یں"‌ شامل کردو۔
مزید قوانین بھی شامل کرتا ہوں فی الحال میری اردو مُک گئی ہے۔ میرے خیال سے ساتھ کچھ شرائط بھی لگانا ہونگی۔ کونسا واحد ہو تو کونسا قانون اس پر لاگو کیا جائے۔
 
پہلی بات تو یہ کہ
اردو میں جمع کی دو قسمیں ہیں۔
یا یوں کہیں کہ
اردو میں جمع کی دو اقسام ہیں۔

ایک تو جمع سالم جس میں واحد کا وزن جوں کا توں بنا رہتا ہے بس اس میں کچھ اضافہ کر دیا جاتا ہے مثلاً (قسم + یں) یا (قسم + وں) اس کے قوانین آسان اور مختصر ہیں۔

دوسرا جمع مکسّر جس میں واحد کا وزن ٹوٹ جاتا ہے اس میں تبدیلیاں لفظ واحد کے درمیان میں ہوتی ہیں اور ساتھ ہی شروع اور اخیر میں بھی ہو سکتی ہیں۔ یہ تبدیلیاں عموماً حروف کا اضافہ ہی ہوتی ہیں مثلاً (ا + قس + ا + م) پر کبھی کبھار لفظ واحد سے کچھ حذف بھی کیا جاتا ہے مثلاً (کتب، رسل) اس کے اصول انتہائی پیچیدہ ہیں۔

باقی باتیں زبان دانوں کے زمے :)

واضح رہے کہ میں نے متن میں کچھ الفاظ کو جلی کر رکھا ہے جو کہ جمع ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
مرد کی جمع مرد رہے گا (مردود نہیں)، عورت کی جمع عورتیں۔ اسی طرح فقرے کی مناسبت سے عورتیں عورتوں میں بھی بدل سکتی ہیں جو رہے گا تو جمع ہی لیکن شکل بدل چکا ہوگا
 

دوست

محفلین
مردوں کیوں نہیں ہوسکتا پاء جی؟
لو جی کچھ اور قاعدے۔
قانون سے قوانین
خاتون سے خواتین
خان سے خوانین
یعنی واحد کے پہلے "ا" کی جگہ "و" اور آخر میں‌ "ین"
ابن سعید کی بات سے میرے ذہن میں آیا ہے کہ اس طرح قوانین نکالتے نکالتے تو موج ہوجائے گی۔ جبکہ یہ صرف ترجمہ کرنے کے کام کو خودکار کرنے کے لیے درکار ہیں۔ تو کیا اس کے لیے صرف جمع سالم ہی کو چلنے دیا جائے؟ چونکہ فائل سے فائلوں اور فائلیں‌ چلے گا۔ عمومًا عام فہم الفاظ ہی اس سلسلے میں درکار ہونگی۔ ہم کونسا اردو کا کوئی گرامر چیکر یا ٹیگر تشکیل دے رہے ہیں۔
 

دوست

محفلین
لو بھئی اللہ والیو ان صاحب کو اردو میں‌ واحد سے جمع کرنے کے قوانین نہیں صرف جمع کی شکلیں‌ درکار تھیں(صدقے ہماری انگریزی کے)‌۔ یعنی عربی کی طرح اس میں بھی واحد، تثنیہ اور جمع تو نہیں‌ہوتا۔ ایک واحد، دو تثنیہ اور دو سے زیادہ جمع یا جمع الجمع۔ ۔۔۔ ویسے تو اردو میں جمع الجمع ہوتے ہیں شاید (یا نہیں‌ہوتے؟) لیکن میں نے ان صاحب کو کہہ دیا پاء جی ایک واحد ہے اور دوسرا جمع۔ اور جمع ہر تعداد کے ساتھ لکھا جاسکتا ہے۔ :cool:
 
ہا ہا ہا ہا ہا

یہ بھی خوب رہی :)

ویسے یہ سلسلہ چلتے رہنا چاہئے ممکن ہے یوں ہی بلا سبب ڈبکی لگانے سے کوئی مچھلی ہی ہاتھ لگ جائے۔

ہاں جمع الجمع پر یاد آیا کہ کچھ ایک ہیں جو در حقیقت عربی سے ہی ماخوذ ہیں مثلاً اخبارات، اقوام

جمع پر اپنے ایک دوست کا بہت مزیدار واقعہ یاد آ گیا لیکن اسے کسی اور وقت کے لئے اٹھا رکھتا ہوں۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
مرد کی جمع مرد رہے گا (مردود نہیں)، عورت کی جمع عورتیں۔ اسی طرح فقرے کی مناسبت سے عورتیں عورتوں میں بھی بدل سکتی ہیں جو رہے گا تو جمع ہی لیکن شکل بدل چکا ہوگا
منصور عورت کا یہ استعمال یعنی معانی اردو میں ہیں۔ عربی میں اس کا مطلب ہے چھپائی جانے والی شے۔ اور اس کی جمع عورات ہے بمعنی چھپائی جانے والی اشیاء۔ اسی وجہ سے اس کی جمع فارسی عربی کے حساب سے نہیں بنتی،۔
جمع کے قوانین فارسی اور عربی میں مختلف ہیں۔ فارسی الفاظ کی جمع فارسی طریقے سے بنائی جاتی ہے اور عربی کی عربی طریقے سے۔ ’ات‘ والی فارسی جمعیں ہیں۔ اور ’ین‘ والی عربی۔ خبر سے اخبار، قسم سے اقسام۔۔ یہ عربی اور فارسی ؎دونوں میں رائج ہیں۔
یہ میں محض اپنی کم علمی کے بوتے پر بول رہا ہوں۔ پیشِ نظر کوئی کتاب نہیں ہے۔ بھائی وارث آتے ہی ہوں گے اپنا انسائکلو پیڈیا لے کر۔
 

قیصرانی

لائبریرین
مردوں کیوں نہیں ہوسکتا پاء جی؟
لو جی کچھ اور قاعدے۔
قانون سے قوانین
خاتون سے خواتین
خان سے خوانین
یعنی واحد کے پہلے "ا" کی جگہ "و" اور آخر میں‌ "ین"
ابن سعید کی بات سے میرے ذہن میں آیا ہے کہ اس طرح قوانین نکالتے نکالتے تو موج ہوجائے گی۔ جبکہ یہ صرف ترجمہ کرنے کے کام کو خودکار کرنے کے لیے درکار ہیں۔ تو کیا اس کے لیے صرف جمع سالم ہی کو چلنے دیا جائے؟ چونکہ فائل سے فائلوں اور فائلیں‌ چلے گا۔ عمومًا عام فہم الفاظ ہی اس سلسلے میں درکار ہونگی۔ ہم کونسا اردو کا کوئی گرامر چیکر یا ٹیگر تشکیل دے رہے ہیں۔

مردوں ہو سکتا ہے لیکن یہ فقرے پر منحصر ہوگا، یعنی

ہم مردوں کے کرنے کا کام ہے

ہم مرد بیچارے کر بھی کیا سکتے ہیں؟
 

شمشاد

لائبریرین
کچھ الفاظ واحد، جمع اور جمع الجمع بھی ہوتے ہیں، مثلاً :

دوا، دوائیں اور ادویات
خبر، اخبار، اخبارات
 

قیصرانی

لائبریرین
اسی طرح گاؤں کی جمع گاؤں ہی رہے گی۔ گائے کی جمع گاؤں نہیں ہو سکتی اور گایوں کے استعمال کے لئے فقرے کی مناسبت ضروری ہے۔ کچھ پلے نہیں پڑی یہ بات
 

الف عین

لائبریرین
کسی اسم کے ساتھ جب ’کا‘ ’کو‘ کی، ’کے‘ ’سے وغیرہ کا استعمال ہوگا تب ہی ہندی طریقے سے جمع کی جاتی ہے۔
کتابوں کو خریدو
کتابوں سے حوالے دو
لیکن
کتابیں رکھ دو
چنانچہ ہندی طریقے سے جمع میں ’وں‘ یا ’یں‘ استعمال کے مطابق لگتا ہے۔
گاؤں کی جمع مفرد صورت میں گاؤں ہی ہوگی، لیکن
ان گاؤوں میں سڑکیں نہیں ہیں۔۔۔ میں گاؤوں جمع ہوگی۔
ہاں ایک بات کا خیال بعد میں آیا۔ عربی میں مؤنث اسموں کی جمع میں بھی ’ات‘ لگتی ہے۔ مومنات، سورۂ نور ہی پڑھ لیں بیسیوں مثالیں مل جائیں گی۔
شمشاد اخبار اور اخبارات کی بات درست ہے۔ لیکن کچھثقہ حضرات اخبار کو درست نہیں مانتے کہ اخبار خود جمع ہے۔ لیکن دوا کی ہندی جمع دوائیں ہوگی، ادویات عربی طریقے کی جمع ہوگی۔
اس سے یہ ثابت ہوا کہ جمعیں دونوں طریقے سے بنائی جا سکتی ہیں۔۔۔ ہندی طریقے سے استعمال کے مطابق۔ جیسے کتابیں/ کتابوں۔۔۔ ہندی
کتب۔ فارسی/عربی
 

بافقیہ

محفلین
کسی اسم کے ساتھ جب ’کا‘ ’کو‘ کی، ’کے‘ ’سے وغیرہ کا استعمال ہوگا تب ہی ہندی طریقے سے جمع کی جاتی ہے۔
کتابوں کو خریدو
کتابوں سے حوالے دو
لیکن
کتابیں رکھ دو
چنانچہ ہندی طریقے سے جمع میں ’وں‘ یا ’یں‘ استعمال کے مطابق لگتا ہے۔
گاؤں کی جمع مفرد صورت میں گاؤں ہی ہوگی، لیکن
ان گاؤوں میں سڑکیں نہیں ہیں۔۔۔ میں گاؤوں جمع ہوگی۔
ہاں ایک بات کا خیال بعد میں آیا۔ عربی میں مؤنث اسموں کی جمع میں بھی ’ات‘ لگتی ہے۔ مومنات، سورۂ نور ہی پڑھ لیں بیسیوں مثالیں مل جائیں گی۔
شمشاد اخبار اور اخبارات کی بات درست ہے۔ لیکن کچھثقہ حضرات اخبار کو درست نہیں مانتے کہ اخبار خود جمع ہے۔ لیکن دوا کی ہندی جمع دوائیں ہوگی، ادویات عربی طریقے کی جمع ہوگی۔
اس سے یہ ثابت ہوا کہ جمعیں دونوں طریقے سے بنائی جا سکتی ہیں۔۔۔ ہندی طریقے سے استعمال کے مطابق۔ جیسے کتابیں/ کتابوں۔۔۔ ہندی
کتب۔ فارسی/عربی

جناب! کچھ الفاظ مبنی الاصل ہوتے ہیں جو کبھی نہیں بدلتے ۔ اس میں ایک گاؤں بھی ہے۔۔۔

چھوٹا منھ بڑی بات
 
Top