یہ بھی کارے دارد ہی لگتا ہے۔ میں مارچ میں علی گڑھ گیا تھا اور یہ امید تھی کہ یونیورسٹی سے اردو لائبریری کا الحاق ہو سکے، یا کم از کم سپانسر شپ مل جائے تو یہ کام یونیعرسٹی یا شعبۂ اردو کے پروجیکٹ کے طور پر آگے بڑھ سکتا ہے لیکن بہت مایوسی ہوئ۔ پچھلے ہفتے ہی میں نے وہاں کمپیوٹر سائنس کے ایک استاد کو بھی کال کیا تھا جن سے اس سلسلے میں ملاقات ہوئ تھی۔ بلکہ یہ بھی کہا تھا کہ وہاں بھی طلباء جو پروجیکٹ کرتے ہیں تو کیوں نہ وہ اردو ویب کے پروجیکٹس میں حصّہ لیں۔ ان کو روابط کا ای میل بھی کیا لیکن اب تک جواب نہیں آیا ہے۔ یہ صاحب خود بھی شاید انٹر نیٹ سے دل چسپی نہیں رکھتے۔ شوقیہ ای میل آئ ڈی بنا لیتے ہیں لیکن کیوں کہ انھیں ای میلس کی امید بھی نہیں ہوتی اس لئے اپنا اکاؤنٹ کھولتے بھی نہیں اور ڈس ایبل کر دیا کاتا ہے ان لوگوں کا اکاؤنٹ۔ اس قسم کی صورتِ حال میں کالجوں سے امید رکھنا کم از کم مجھے اب فضول لگنے لگا ہے۔ خدا کرے کہ پاکستان میں حالات بہتر ہوں۔