چھوٹاغالبؔ
لائبریرین
پس منظر
غالبؔ کے بعض محققین اور ان کے کلام کے بعض مرتبین نے کچھ ایسی غزلیں اور اشعار بھی مرزا غالبؔ سے منسوب کر دی ہیں جو حقیقتاً مرزا نوشہ کے نہیں ہیں بلکہ کسی دوسرے غالبؔ کے ہیں۔ یہ دھوکا محققین کو صرف اس لیے ہوا کہ انہوں نے غالبؔ تخلص کے دوسرے شعرا ء کے حالات و کلام پر تحقیقی نظر ڈالنے کی زحمت نہیں کی
حقیقت
غالبؔ تخلص کے اور کئی شاعر اردو شاعری کی تاریخ میں ان کے دوش بدوش موجود رہے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ جس شہرت اور جس مرتبہ کو مرزا غالبؔ پہنچے وہ کسی دوسرے غالبؔ کو میسر نہ آیا ورنہ ان میں ایسے قادر الکلام اور صاحب کلام شاعر بھی موجود ہیں جو اساتذہ قدیم کی صف میں آتے ہیں
غالبؔ تخلص کے شعراء
1:۔ مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالبؔ
2:۔ مکرم الدولہ بہادر بیگ خان غالبؔ دہلوی
3:۔ غالب علی خان غالبؔ
4:۔ نواب مرزا امان علی خان غالبؔ
5:۔ نواب سید الملک اسد اللہ خان غالبؔ (جو مرزا نوشہ کے ہم تخلص ہونے کے ساتھ ہم نام بھی ہیں)
6:۔ حکیم محمد خان غالبؔ
7:۔ انور علی غالبؔ
8:۔ لالہ موہن لال غالبؔ
9:۔ حاجی میاں غالبؔ
10:۔ دکنی غالبؔ
حوالہ جات:۔
1:۔گلشن بے خار٭ از نواب مصطفےٰ خان شیفتہ
2:۔ غالبؔ ، شاعر امروز و فردا٭ از ڈاکٹر فرمان فتح پوری
غالبؔ کے بعض محققین اور ان کے کلام کے بعض مرتبین نے کچھ ایسی غزلیں اور اشعار بھی مرزا غالبؔ سے منسوب کر دی ہیں جو حقیقتاً مرزا نوشہ کے نہیں ہیں بلکہ کسی دوسرے غالبؔ کے ہیں۔ یہ دھوکا محققین کو صرف اس لیے ہوا کہ انہوں نے غالبؔ تخلص کے دوسرے شعرا ء کے حالات و کلام پر تحقیقی نظر ڈالنے کی زحمت نہیں کی
حقیقت
غالبؔ تخلص کے اور کئی شاعر اردو شاعری کی تاریخ میں ان کے دوش بدوش موجود رہے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ جس شہرت اور جس مرتبہ کو مرزا غالبؔ پہنچے وہ کسی دوسرے غالبؔ کو میسر نہ آیا ورنہ ان میں ایسے قادر الکلام اور صاحب کلام شاعر بھی موجود ہیں جو اساتذہ قدیم کی صف میں آتے ہیں
غالبؔ تخلص کے شعراء
1:۔ مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالبؔ
2:۔ مکرم الدولہ بہادر بیگ خان غالبؔ دہلوی
3:۔ غالب علی خان غالبؔ
4:۔ نواب مرزا امان علی خان غالبؔ
5:۔ نواب سید الملک اسد اللہ خان غالبؔ (جو مرزا نوشہ کے ہم تخلص ہونے کے ساتھ ہم نام بھی ہیں)
6:۔ حکیم محمد خان غالبؔ
7:۔ انور علی غالبؔ
8:۔ لالہ موہن لال غالبؔ
9:۔ حاجی میاں غالبؔ
10:۔ دکنی غالبؔ
حوالہ جات:۔
1:۔گلشن بے خار٭ از نواب مصطفےٰ خان شیفتہ
2:۔ غالبؔ ، شاعر امروز و فردا٭ از ڈاکٹر فرمان فتح پوری