اردو میں کھڑی زبر کا استعمال کیسے کیا جائے؟

arifkarim

معطل
اردو یونیکوڈ کی متعدد سائٹس ، فارمز اور بلاگز چیک کرنے کے بعد یہ معلوم ہوا کہ ہم اردو لکھتے کھڑی زبر ’’ٰ‘‘ کو بغیر کس اسٹینڈرڈ کے استعمال کر رہے ہیں۔ مسئلہ درج ذیل ہے:
کچھ الفاظ ایسے ہیں جہاں آواز کی بنیاد پر کھڑی زبر نہیں لگائی جاتی۔ جیسے تعالیٰ، علیٰ، بیٰ، حتیٰ، سلمےٰ،علےٰ
ان سب الفاظ میں کھڑی زبر ’’ی ‘‘ اور ’’ے‘‘کے بعد عموما لگائی جاتی ہے۔ اور یہی طریقہ انپیج میں بھی استعمال ہوا ہے۔ اب حیرت اس بات کی ہے کہ بعض دوسرے الفاظ جیسے رحمٰن، لہٰذ، لٰہیہ، لٰہیا، لٰہ
ان سب میں کھڑی زبر عربی طریق پر بالکل درست حرف پر لگائی جاتی ہے۔ اور یہی طریقہ انپیج میں بھی استعمال ہوا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ’’اردو‘‘کے قوانین کے مطابق کھڑی زبر کے کیا اصول ہیں، اور کس طرح اسکودرست مقام پر لگانا چاہیے؟
 

الف عین

لائبریرین
واقعی اردو میں اکثر کھڑی زبر یا الف مکسورہ بہت غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا اصول یہ ہے (جہاں تک میں سمجھتا ہوں) کہ ’ی‘ کی صورت میں یہ ہمیشہ ی کے بعد آتی ہے، تعالیٰ، اعلیٰ، ادنیٰ۔۔۔ لیکن اس کے علاوہ جس حرف کی آواز کھنچتی ہے، کھڑی زبر ٹھیک اس حرف پر آنا چاہیے۔
ل ہ ٰ ذ ا
ا ل ٰ ہ ی
 

arifkarim

معطل
واقعی اردو میں اکثر کھڑی زبر یا الف مکسورہ بہت غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا اصول یہ ہے (جہاں تک میں سمجھتا ہوں) کہ ’ی‘ کی صورت میں یہ ہمیشہ ی کے بعد آتی ہے، تعالیٰ، اعلیٰ، ادنیٰ۔۔۔ لیکن اس کے علاوہ جس حرف کی آواز کھنچتی ہے، کھڑی زبر ٹھیک اس حرف پر آنا چاہیے۔
ل ہ ٰ ذ ا
ا ل ٰ ہ ی

:):):) واہ واہ، کیا بات ہے! آپکا اور محترم شاکر القادری صاحب کا جواب بالکل ایک ہے۔ مدد کرنے کا بہت شکریہ۔
 

الف عین

لائبریرین
میں نے دیکھ لیا ہے، بلکہ پوسٹ کرنے کے بعد ہی خیال آیا کہ القلم پر بھی تم نے یہی سوال پوچھا ہوگا شاید۔ تو من و عن نظر آیا۔ شاکر بھائی نے زیادہ تفصیل سے تشفی بخش جواب دیا ہے، شاکر بھائی وہی یہاں بھی پوسٹ کر دیں (یاپیسٹ کر دیں!!) تو بہتوں کا بھلا ہو جائے۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
میں نے دیکھ لیا ہے، بلکہ پوسٹ کرنے کے بعد ہی خیال آیا کہ القلم پر بھی تم نے یہی سوال پوچھا ہوگا شاید۔ تو من و عن نظر آیا۔ شاکر بھائی نے زیادہ تفصیل سے تشفی بخش جواب دیا ہے، شاکر بھائی وہی یہاں بھی پوسٹ کر دیں (یاپیسٹ کر دیں!!) تو بہتوں کا بھلا ہو جائے۔
لیجئے استاد محترم!
یہ کوئی مشکل بات نہیں آپ کسی بھی قرآن حکیم کو دیکھ لیں

ویسے کھڑی زبر کا قاعدہ یہ ہے کہ
پہلے مطلوبہ حرف لکھا جاتا ہے اور پھر کھری زبر

سلمی اعلی وغیرہ پر کھڑی زبر "ی" کے بعد ڈالی جاتی ہے جو "ی" کو الف میں بدل دیتی ہے
اب کھڑی زبر کی پلیسمنٹ یا جا گزینی کہاں ہونا چاہیئے
ل کی عمودی لکیر کے کے بعد اس کے قریب ترین اس کو جا گزیں ہونا چاہیے نہ کہ عمودی لکیر کے بالکل اوپر کیونکہ باالکل اوپر ہونے سے ل کی عمودی لکیر اور اس کے اوپر کھڑی زبر سے یہ لکیر اور اوپر کو اٹھ جائے گی اور بین السطوری فاصلہ کنٹرول نہیں ہوگا
م وغیرہ پر یہ درست ہے کیونکہ اس سے بین السطوری فاصلہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا __________________
 

سید عاطف علی

لائبریرین
واقعی اردو میں اکثر کھڑی زبر یا الف مکسورہ بہت غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا اصول یہ ہے (جہاں تک میں سمجھتا ہوں) کہ ’ی‘ کی صورت میں یہ ہمیشہ ی کے بعد آتی ہے، تعالیٰ، اعلیٰ، ادنیٰ۔۔۔ لیکن اس کے علاوہ جس حرف کی آواز کھنچتی ہے، کھڑی زبر ٹھیک اس حرف پر آنا چاہیے۔
ل ہ ٰ ذ ا
ا ل ٰ ہ ی

یہ مراسلہ کیوں کہ اعجاز بھائی کا ہے اور اس میں ایک غلطی شامل ہے یہ شاید آٹو کمپلیٹ یا کیبورڈ ایرر کے باعث ہو گئی ہو گی۔ اس الف کا نام الف مقصورہ ہے نہ کہ الف مکسورہ۔
(جو چھوٹی ی کی شکل میں لکھی جاتی ہے لیکن پڑھی الف کی شکل میں جاتی ہے )
تو اس کی اصلاح بہت ضروری ہے کہ اس کو قارئین درست نہ سمجھ لیں ۔

بر سبیل تذکرہ ۔
عربی میں یہ الف (یعنی مقصورہ) ی کی شکل میں لکھی جاتی ہے اور اس پر کھڑا الف نہیں ڈالا جاتا ۔ کیوں کہ عربی کتابت میں ی کے نیچے دو نقطے ڈالے جاتے ہیں ۔ میرے علم کے مطابق توعربی میں کھڑے الف کا استعمال شاذ و نادر خاص الفاظ میں ہے ۔ جیسے ھٰذا اولٰئک وغیرہ

یعنی عربی میں :
علی ۔کو علا پڑھیں گے اور اور اگر علی کی ی کے نیچے دو نقطے ہوں گے تو علی پڑھیں گے ۔اس طرح الف مقصورہ اور ی ممتاز ہو جاتے ہیں ۔
--------------------------------------------------------------------------
میں یہاں دو نقطے والی ی لکھ نہیں پا رہا ۔ حتی کہ کہیں سے کاپی کر کے اگر پیسٹ کر رہا ہوں تو یہ فونٹ اسے حذف کر رہا ہے ۔
--------------------------------------------------------------------------
 

الف نظامی

لائبریرین
یہ مراسلہ کیوں کہ اعجاز بھائی کا ہے اور اس میں ایک غلطی شامل ہے یہ شاید آٹو کمپلیٹ یا کیبورڈ ایرر کے باعث ہو گئی ہو گی۔ اس الف کا نام الف مقصورہ ہے نہ کہ الف مکسورہ۔
(جو چھوٹی ی کی شکل میں لکھی جاتی ہے لیکن پڑھی الف کی شکل میں جاتی ہے )
تو اس کی اصلاح بہت ضروری ہے کہ اس کو قارئین درست نہ سمجھ لیں ۔

بر سبیل تذکرہ ۔
عربی میں یہ الف (یعنی مقصورہ) ی کی شکل میں لکھی جاتی ہے اور اس پر کھڑا الف نہیں ڈالا جاتا ۔ کیوں کہ عربی کتابت میں ی کے نیچے دو نقطے ڈالے جاتے ہیں ۔ میرے علم کے مطابق توعربی میں کھڑے الف کا استعمال شاذ و نادر خاص الفاظ میں ہے ۔ جیسے ھٰذا اولٰئک وغیرہ

یعنی عربی میں :
علی ۔کو علا پڑھیں گے اور اور اگر علی کی ی کے نیچے دو نقطے ہوں گے تو علی پڑھیں گے ۔اس طرح الف مقصورہ اور ی ممتاز ہو جاتے ہیں ۔
--------------------------------------------------------------------------
میں یہاں دو نقطے والی ی لکھ نہیں پا رہا ۔ حتی کہ کہیں سے کاپی کر کے اگر پیسٹ کر رہا ہوں تو یہ فونٹ اسے حذف کر رہا ہے ۔
--------------------------------------------------------------------------
بہت شکریہ ، گویا اب ہم یوں لکھیں گے:
یا علي الاعلی
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
ویسے اردو میں ہم جیسے بعضے نادان تنوین ان الفاظ پر بھی استعمال کر لیتے ہیں جو اصلا عربی ہیں ہی نہیں ۔ مثلا اندازاََ ۔ جبکہ اندازہ اصلا فارسی لفظ ہے ۔
اگر فطرۃ ََ کو فطرتاََ لکھا جائے تو اندازاََ کو بھی قبول کیا جائے اور پھر علی ھٰذا الاندازاہ۔۔۔:)
 

الف نظامی

لائبریرین
ویسے اردو میں ہم جیسے بعضے نادان تنوین ان الفاظ پر بھی استعمال کر لیتے ہیں جو اصلا عربی ہیں ہی نہیں ۔ مثلا اندازاََ ۔ جبکہ اندازہ اصلا فارسی لفظ ہے ۔
اگر فطرۃ ََ کو فطرتاََ لکھا جائے تو اندازاََ کو بھی قبول کیا جائے اور پھر علی ھٰذا الاندازاہ۔۔۔:)
کیا خیال ہے گفتن کو گفتاََ نہ لکھ لیا جائے :)
 
آخری تدوین:
Top