اردو نثرپارہ : کاش!۔۔۔۔ ہم اپنوں سے جدا نہ ہوتے۔ خوشی

کاشفی

محفلین
اردو نثرپارہ
کاش!۔۔۔۔ ہم اپنوں سے جدا نہ ہوتے۔

(خوشی - پیاری رکن اردو محفل فورم)​

ہماری زندگی میں کبھی ایسا وقت بھی آتا ہے کہ لگتا ہے سب ٹھہر سا گیا ہے ۔سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔ یہ سچ ہے کہ ہر انسان ایک جیسے واقعات ، حادثات، دکھ درد یا فرحت و انبساط پر ایک جیسے ردعمل کااظہار نہیں‌کرتا۔ کچھ لوگ اپنی داخلی کیفیت پر قابو نہیں رکھ پاتے۔اور اُن کا دکھ جگ ظاہر ہو جاتاہے ۔جب کہ دُنیا میں ایسے بھی لوگ ہیں جو اپنے دکھ کو اپنے اندر یپوست کر لیتے ہیں اور دوسروں کو حوصلہ دیتے نظر آتے ہیں ۔
اپنوں کی جدائی پر رونا جتنا آسان ہے اپنوں کی خوشی کے لئے ہنسنا اتنا ہی مشکل۔ ابا کہا کرتے تھے " میری یہ خوشی مشکل سےمشکل کام کر سکتی ہے "۔ شاید اسی لئے وہ جاتے جاتے مجھے اتنا مشکل کام دے گئے ۔
ہم اپنے ارد گرد لوگوں کو اس دنیا سے رخصت ہوتے دیکھتے ہیں ، سنتے ھیں اور اناللہ،،،،، کے بعد چند تسلی بخش اور رسمی جُملے " صبر کریں " یا" اللہ صبر دینے والا ہے " کہہ کر اپنا فرض اداکر دیتے ہیں۔مگر جب ہمارا کوئی اپنا پیارا ہم سے بچھڑتا ہے تو ہمیں احساس ہوتا ہے ۔" صبر کرو " کا یہ جملہ اس وقت کتنا تلخ لگتا ہے ۔ قدرت کے اس قانون کے آگے ہم بے بس ہو جاتے ہیں۔ اپنی محبت، پیار، چاہت ، دولت سب کے عوض بھی ہم جانے والے کو روک سکتے ہیں نہ واپس لا سکتے ہیں۔ دنیا کے بڑے سے بڑے خزانے بھی یہ سب نہیں کر سکتے ۔ یہ کیسی بے بسی ہے۔۔۔۔۔؟؟
خدا پر یقین رکھتے ہوئے ہمیں اس کی رضا میں ہی راضٰی ہونا پڑتا ہے۔ مگر کچھ رشتے ایسے ہوتے ہیں ، جن کی کمی تا عمر محسوس ہوتی ہے ۔ ان کا جاناایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ابھی تھے ۔۔۔ ابھی اٹھ کرگئے ہوں ۔۔۔اور ابھی لوٹ آئیں گے۔ اپنے پیاروں کا جدا ہونااور اس جدائی کو برداشت کرنا دنیا کا مشکل ترین کام ہے۔
کاش ۔۔۔کبھی ایسا نہ ہوتا۔۔۔۔!!! کاش۔۔۔۔ ہم اپنوں سے جدا نہ ہوتے ۔کاش۔۔۔۔
مگر یہ کاش تو صرف کاش ہی ہے۔ اس کاش پر انسان کو اختیارنہیں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
شئیر کرنے کا شکریہ بہت کاشفی صاحب۔ اگر یہ آپ کی اپنی تحریر نہیں ہے تو براہِ مہربانی مضمون میں مضمون نگار کے خالق کا نام ضرور دے دیں۔
 

کاشفی

محفلین
شئیر کرنے کا شکریہ بہت کاشفی صاحب۔ اگر یہ آپ کی اپنی تحریر نہیں ہے تو براہِ مہربانی مضمون میں مضمون نگار کے خالق کا نام ضرور دے دیں۔

میں نے مضمون نگار کے خالق کا نام بھی لکھا ہے عنوان کے ساتھ ۔دیکھیں پڑھیں اور سمجھیں ۔۔۔ مضمون نگار کا نام ہے خوشی صاحبہ۔۔۔جوکہ اردو محفل کی ایک ہردل عزیز رکن ہیں۔۔۔
 
ویسے اس تحریر کو پسندیدہ تحریروں میں ہونا چاہئے تھا۔ نیز بلاگ پوسٹ کا ربط بھی ساتھ ہوتا تو بہتر تھا۔
 

کاشفی

محفلین
کاشفی یہ آپ کو کیا سوجھی:eek:

خوشی جی دیکھیں آپ کے دوستوں کو تکلیف شروع ہوگئی کہ بلاگ کا ربط کیوں نہیں دیا۔۔۔ ویسے خوشی جی آپ کے بلاگ بنانے سے پہلے اور بلاگ پر پوسٹ کرنے سے پہلے یہ تحریر میرے پاس محفوظ تھی۔۔۔۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ تحریر آپ نے بلاگ پر بھی پوسٹ کی ہوئی ہے۔۔۔ خیر جو ہوا سو ہوگیا۔۔ مجھے جو بہتر لگے گا وہ میں کروں گا اور جو انتظامیہ کو بہتر لگے وہ انتظامیہ کرے۔۔۔۔اسے کہاں ہونا چاہیئے کہاں نہیں انتظامیہ پورا پورا حق رکھتی ہے۔۔ شکریہ بہت بہت۔۔
 

خوشی

محفلین
کاشفی جی بہت شکریہ ، میں جانتی ہوں یہ تحریر آپ کے پاس محفوظ تھی اور بلاگ میں لکھنے سے پہلے سے آپ کے پاس تھی میں نے تو صرف اتنا پوچھا کہ کیا سوجھا جو میری تحریر اس محفل میں پوسٹ کرنا شروع کر دی یہاں تو بڑے بڑے سخنوروں کا طوطی بولتا ھے ایک چھوٹی سی خوشی کی آواز کون سنے گا
 

کاشفی

محفلین
کاشفی جی بہت شکریہ ، میں جانتی ہوں یہ تحریر آپ کے پاس محفوظ تھی اور بلاگ میں لکھنے سے پہلے سے آپ کے پاس تھی میں نے تو صرف اتنا پوچھا کہ کیا سوجھا جو میری تحریر اس محفل میں پوسٹ کرنا شروع کر دی یہاں تو بڑے بڑے سخنوروں کا طوطی بولتا ھے ایک چھوٹی سی خوشی کی آواز کون سنے گا

۔۔ آپ بہت اچھا لکھتی ہیں ماشاء اللہ سے۔۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ۔۔
 
محترم کاشفی صاحب آپ کا جواب جن کے لئے تھا انھیں فوراً مل گیا تھا۔ اور وہ آپ قدر دانی اور خلوص کے قدر دان ہیں۔
 

خوشی

محفلین
میں نے مضمون نگار کے خالق کا نام بھی لکھا ہے عنوان کے ساتھ ۔دیکھیں پڑھیں اور سمجھیں ۔۔۔ مضمون نگار کا نام ہے خوشی صاحبہ۔۔۔جوکہ اردو محفل کی ایک ہردل عزیز رکن ہیں۔۔۔

کشفی جی نام نہ لکھتے تو شاید زیادہ تعریف ہو جاتی ، ہاہاہاہاہاہااہ
 
اردو نثرپارہ
کاش!۔۔۔۔ ہم اپنوں سے جدا نہ ہوتے۔
(خوشی - پیاری رکن اردو محفل فورم)​

ہماری زندگی میں کبھی ایسا وقت بھی آتا ہے کہ لگتا ہے سب ٹھہر سا گیا ہے ۔سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔ یہ سچ ہے کہ ہر انسان ایک جیسے واقعات ، حادثات، دکھ درد یا فرحت و انبساط پر ایک جیسے ردعمل کااظہار نہیں‌کرتا۔ کچھ لوگ اپنی داخلی کیفیت پر قابو نہیں رکھ پاتے۔اور اُن کا دکھ جگ ظاہر ہو جاتاہے ۔جب کہ دُنیا میں ایسے بھی لوگ ہیں جو اپنے دکھ کو اپنے اندر یپوست کر لیتے ہیں اور دوسروں کو حوصلہ دیتے نظر آتے ہیں ۔
اپنوں کی جدائی پر رونا جتنا آسان ہے اپنوں کی خوشی کے لئے ہنسنا اتنا ہی مشکل۔ ابا کہا کرتے تھے " میری یہ خوشی مشکل سےمشکل کام کر سکتی ہے "۔ شاید اسی لئے وہ جاتے جاتے مجھے اتنا مشکل کام دے گئے ۔
ہم اپنے ارد گرد لوگوں کو اس دنیا سے رخصت ہوتے دیکھتے ہیں ، سنتے ھیں اور اناللہ،،،،، کے بعد چند تسلی بخش اور رسمی جُملے " صبر کریں " یا" اللہ صبر دینے والا ہے " کہہ کر اپنا فرض اداکر دیتے ہیں۔مگر جب ہمارا کوئی اپنا پیارا ہم سے بچھڑتا ہے تو ہمیں احساس ہوتا ہے ۔" صبر کرو " کا یہ جملہ اس وقت کتنا تلخ لگتا ہے ۔ قدرت کے اس قانون کے آگے ہم بے بس ہو جاتے ہیں۔ اپنی محبت، پیار، چاہت ، دولت سب کے عوض بھی ہم جانے والے کو روک سکتے ہیں نہ واپس لا سکتے ہیں۔ دنیا کے بڑے سے بڑے خزانے بھی یہ سب نہیں کر سکتے ۔ یہ کیسی بے بسی ہے۔۔۔۔۔؟؟
خدا پر یقین رکھتے ہوئے ہمیں اس کی رضا میں ہی راضٰی ہونا پڑتا ہے۔ مگر کچھ رشتے ایسے ہوتے ہیں ، جن کی کمی تا عمر محسوس ہوتی ہے ۔ ان کا جاناایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ابھی تھے ۔۔۔ ابھی اٹھ کرگئے ہوں ۔۔۔اور ابھی لوٹ آئیں گے۔ اپنے پیاروں کا جدا ہونااور اس جدائی کو برداشت کرنا دنیا کا مشکل ترین کام ہے۔
کاش ۔۔۔کبھی ایسا نہ ہوتا۔۔۔۔!!! کاش۔۔۔۔ ہم اپنوں سے جدا نہ ہوتے ۔کاش۔۔۔۔
مگر یہ کاش تو صرف کاش ہی ہے۔ اس کاش پر انسان کو اختیارنہیں۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ امید ہے کہ آپ سلامت ہوں گے ، میں اپنے ایک عزیز ترین رشتے کو دو دن پہلے کھو چکا ہوں ، کچھ لکھنا چاہتا ہوں لیکن دل و دماغ ساتھ نہیں دے رہے ، میں یہ نثر پارہ کاپی کر رہا ہوں فیس بک پر شیئر کرنے کے واسطے ، کچھ تبدیلی کے بعد اپنی وال پر لگانا چاہتا ہوں ۔۔۔! اجازت دے کر عندی و عنداللہ مشکور ہوں
 
Top