خدا کا نوشتہ
خدا نے لکھ دیا ہے
اُس پھولو ں پر جو ہوا کو خوشبو کی دلاویزی دیتا ہے
اُس باد سحر پر جو پھولوں کی لدی ہوئی شاخ کو ٹہوکے دیتی ہے
اُس قطرہء باراں پر جو سیپ کے سینے پر مچل کر موتی بنتا ہے
اُس گوہر شبنم پر جو گھاس کی پتی پر تھرکتا ہے
اُس چادرِ آب پر جو شعاع کی جھلمل جھلمل سے چمکتی ہے
اُس باسی ہار پر جو شبِ عشرت کی یادگار بننے کے لیئے اپنی بہار کھوتا ہے
اس شعاعِ آفتاب پر جو غریب کی کٹیا اور امیر کے دو محلے کو یکساں نوازتی ہے
خدا نے ان سب پر لکھ دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔خدا نے ان سب لکھ دیا ہے۔۔۔۔یہی کہ۔۔
“اس دنیا میں کوئی شخص صرف اپنی لئے زندہ نہیں رہ سکتا“