پہلی بار پوسٹ کی ہے بھاٰی گستاخی کی معافی چاہتے ہیںنظر نہیں آ رہا۔
استادِ محترم ، بہت شکریہ۔ آپ کے الفاظ سے میرے خیالات کو تقویت ملی کہ اردو کے وجود کو ہندی یا سنسکرت سے ہرگز خطرہ نہیں اور نہ ہی یہ جامد زبان ہے لہذا یہ ان کے مزید الفاظ کو اپنے اندر سمو کر اپنی پہچان برقرار رکھے گی ۔ ہاں اگر کوئی زبان کو مذاہب یا جغرافیائی حدود کے ساتھ جوڑ کر تجزیہ کرے تو مختلف نتائج تک پہنچ سکتا ہے لیکن ایسا تجزیہ بجائے خود غلط ہو گا ۔خوش آمدید۔ لیکن ’بھارت کا بنیا‘ تو اردو جانتا ہی نہیں، وہ تو محض ہندی جانتا ہے، اور ہم اردو والوں کو ’بہت اچھی ہندی بولنے والا‘ سمجھتا ہے!!!۔
پاکستانیوں کو چاہئے کہ ہندوستان کی ہندی چینلز نہ دیکھیں اور اردو کی بہت سی چینلز شروع ہو چکی ہیں، ان کی فرمائش کریں کیبل آپریٹر سے کہہ کر۔ خود حیدر آباد سے تین چار اردو چینلز شروع ہو چکی ہیں، ان کے علاوہ سہارا اردو ہے، ای ٹی وی اردو، اردو ڈی ڈی، زی سلام، اور نہ جانے کون کون سی چینلز آتی ہیں۔ میں تو دیکھتا نہیں نہ ہمارے گھر میں ٹیلی وژن ہے۔ لیکن جب علی گڑھ جاتا ہوں تو وہاں اردو کی کئی چینلز نظر آتی ہیں۔
جو بات الف عین نے کہی وہ واضح ہے کہ انڈیا میں اردو اب ہندی کہلاتی ہے اور اپنی پہچان کے ساتھ ساتھ رسم الخط بھی کھوچکی ہےلہذا یہ ان کے مزید الفاظ کو اپنے اندر سمو کر اپنی پہچان برقرار رکھے گی
البتہ اردو سے ہماری بے اعتنائی قابلِ افسوس ہے۔
بھئی اردو اور ہندی در حقیقت ایک ہی زبان ہے۔
صرف رسم الخط ہی کا فرق ہے۔ میرے خیال میں کسی کو اس میں کوئی اعتراض نہیں رکھنا چاہئے۔ انڈیا میں جو رسم الخط چل رہا ہے وہاں کے لحاظ سے درست ہے۔ کیوں کہ جو زبان ہم بولتے ہیں وہ اگر لکھی جائے تو محض سمجھنے والا وہی ہوگا جو اردو پڑھنا جانتا ہے،
اور اگر ہندی رسم الخط میں لکھا جائے تو ہندی پڑھنے والا ہی سمجھ سکے گا۔ اگر رومن میں لکھا جائے تو دونوں سمجھ لیں گے۔ تو معلوم ہوا کہ گرائمر میں فرق نہیں۔ اردو کی گرائمر در حقیقت ہندی، دکنی، پنجابی اور سنسکرت کا ہی فیضان ہے۔ ہاں ہندی اور اور اردو میں Vocabulary کا فرق ضرور ہے۔ اور ایسے الفاظ کا جنہیں اردو نے کبھی اپنا نہیں مانا۔
خود غالب نے اپنے کلام کو ہندی کلام کہا ہے۔
ہندی کلام کہا ہے مگر لکھا تو اردو میں ہی ہے
رسم الخط جدا ہونے سے بولی تو شاید ایک ہی رہے مگر زبان بدل جائے گی
بھائی لکھا اردو میں نہیں لکھا فارسی میں ہے۔ زبان ہندی کی تھی۔
اردو کا تو ذاتی کوئی رسم الخط ہے ہی نہیں۔
اور اگر رسم الخط بدلنے سے زبان بدل جاتی ہے تو پھر رومن میں لکھی جانے والی اردو کو انگریزی کہا جائے گا۔
جی اردو کا رسم الخط عربی اور فارسی سے مستعار ہے مگر دونوں سے الگ ہے
رومن لکھی جانی والے اردو نہیں کہلائے گی۔ یہ صرف ایک بدقسمتی ہوگی۔
یار آپ ہر جگہ میری تعریف نہ کیا کریںہاں اب نظر آ گیا ۔پڑھ کے کچھ تبصرہ کروں گا ۔کوئی بات نہیں رفتہ رفتہ سیکھ جائیے گا ۔بہت اچھی گذرے گی محفل میں ۔بہت اچھے لوگ ہیں یہاں ماشائ اللہ۔
اردو کا رسم الخط فارسی سے چنداں الگ نہیں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ اردو میں ہندی کے کچھ ایسے حروف ہیں جو فارسی میں نہیں تھے۔ مثلاً ڑ، ڈ، ھ وغیرہ۔ تو انہی کا اضافہ کیا گیا ہے۔ مگر اس بات سے دست بردار نہیں ہوا جاسکتا کہ فارسی و عربی رسم الخط ہی اردو کا رسم الخط بھی ہے۔
یہی مستعار لینا ہوتا ہے
اردو آصل میں عربی، فارسی ، ترکی ،پنجابی، سنسکرت کا بچہ ہے