سید عمران
محفلین
دل دُکھتا ہے جب ان الفاظ کو غلط بولا جاتا ہے جو کچھ عرصہ پہلے تک بالکل صحیح بولے جاتے تھے،
مثلاً اِفطار اور مُبارَک۔۔۔ ۔۔اب یہ الفاظ اَفطار اور مبارِک ہوگئے ہیں۔
ان فاش غلطیوں کو اغلاط العوام کہتے ہیں، یعنی جو غلطیاں عوام میں عام ہوگئی ہوں۔
جیسے پہلے ’’بات میری سمجھ میں نہیں آتی ‘‘تھی جبکہ آج کل ’’بات مجھے سمجھ نہیں آتی‘‘ ۔
کبھی ’’مجھ کو جانا، مجھ کو کھانا اور مجھ کو لکھنا‘‘ ہوتا تھا۔ آج ’’میں نے جانا، میں نے کھانا اور میں نے لکھنا‘‘ ہوگیا۔
ہمارے بچپن میں ’’پیٹ میں درد ہوتا تھا‘‘ اب جگہ جگہ سنتے ہیں کہ ’’درد ہورہی ہے‘‘ ۔
پہلے جو کام ’’اچھی طرح سے‘‘ ہوتا تھا وہ اب ’’اچھے سے‘‘ ہوتا ہے۔
اس وقت تو دنگ ہی رہ گئے جب غایت ادب کا اظہار کرتے ہوئے ’’اب میں رخصت ہوتا ہوں‘‘ کی جگہ کہا گیا ’’اب میں دفع ہوتا ہوں‘‘۔
جن اہل علم کے یہاں’’مرخص ہونا‘‘ کو ’’مخنث ہونا‘‘ کہنا نہایت فحش غلطی مانی جاتی تھی اب ان کے یہاں ’’ہمارے یہاں‘‘ کی جگہ ’’ہمارے ہاں، تمہارے ہاں‘‘ سب چلتا ہے۔
آگے آگے دیکھیے دِکھتا ہے کیا۔۔۔
ناطقہ سربہ گریباں ، خامہ انگشت بدنداں ہے، کیا کہیے!!!
روشن ہوا جہاں
مثلاً اِفطار اور مُبارَک۔۔۔ ۔۔اب یہ الفاظ اَفطار اور مبارِک ہوگئے ہیں۔
ان فاش غلطیوں کو اغلاط العوام کہتے ہیں، یعنی جو غلطیاں عوام میں عام ہوگئی ہوں۔
جیسے پہلے ’’بات میری سمجھ میں نہیں آتی ‘‘تھی جبکہ آج کل ’’بات مجھے سمجھ نہیں آتی‘‘ ۔
کبھی ’’مجھ کو جانا، مجھ کو کھانا اور مجھ کو لکھنا‘‘ ہوتا تھا۔ آج ’’میں نے جانا، میں نے کھانا اور میں نے لکھنا‘‘ ہوگیا۔
ہمارے بچپن میں ’’پیٹ میں درد ہوتا تھا‘‘ اب جگہ جگہ سنتے ہیں کہ ’’درد ہورہی ہے‘‘ ۔
پہلے جو کام ’’اچھی طرح سے‘‘ ہوتا تھا وہ اب ’’اچھے سے‘‘ ہوتا ہے۔
اس وقت تو دنگ ہی رہ گئے جب غایت ادب کا اظہار کرتے ہوئے ’’اب میں رخصت ہوتا ہوں‘‘ کی جگہ کہا گیا ’’اب میں دفع ہوتا ہوں‘‘۔
جن اہل علم کے یہاں’’مرخص ہونا‘‘ کو ’’مخنث ہونا‘‘ کہنا نہایت فحش غلطی مانی جاتی تھی اب ان کے یہاں ’’ہمارے یہاں‘‘ کی جگہ ’’ہمارے ہاں، تمہارے ہاں‘‘ سب چلتا ہے۔
آگے آگے دیکھیے دِکھتا ہے کیا۔۔۔
ناطقہ سربہ گریباں ، خامہ انگشت بدنداں ہے، کیا کہیے!!!
روشن ہوا جہاں