شاہ بخاری
محفلین
اردو کا ارتقا کلام کی صورت میں
اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی
میں میر کی ہم راز ہوں غالب کی سہیلی
دکن کے ولی نے مجھے گودی میں کھلایا
سودا کے قصیدوں نے میرا حسن بڑھایا
ہے میر کی عظمت کہ مجھے چلنا سکھایا
میں داغ کے آنگن میں کھلی بن کے چنبیلی
غالب نے بلندی کا سفر مجھ کو سکھایا
حالی نے مروت کا سبق یاد دلایا
اقبال نے آئینۂ حق مجھ کو دکھایا
مومن نے سجائی میرے خوابوں کی حویلی
ہے ذوق کی عظمت کہ دیے مجھ کو سہارے
چک بست کی الفت نے میرے خواب سنوارے
فانی نے سجائے میری پلکوں پہ ستارے
اکبر نے رچائی میری بے رنگ ہتھیلی
کیوں مجھ کو بناتے ہو تعصب کا نشانہ
میں نے تو کبھی خود کو مسلماں نہیں مانا
دیکھا تھا کبھی میں نے بھی خوشیوں کا زمانہ
اپنے ہی وطن میں ہوں مگر آج اکیلی
میں میر کی ہم راز ہوں غالب کی سہیلی
دکن کے ولی نے مجھے گودی میں کھلایا
سودا کے قصیدوں نے میرا حسن بڑھایا
ہے میر کی عظمت کہ مجھے چلنا سکھایا
میں داغ کے آنگن میں کھلی بن کے چنبیلی
غالب نے بلندی کا سفر مجھ کو سکھایا
حالی نے مروت کا سبق یاد دلایا
اقبال نے آئینۂ حق مجھ کو دکھایا
مومن نے سجائی میرے خوابوں کی حویلی
ہے ذوق کی عظمت کہ دیے مجھ کو سہارے
چک بست کی الفت نے میرے خواب سنوارے
فانی نے سجائے میری پلکوں پہ ستارے
اکبر نے رچائی میری بے رنگ ہتھیلی
کیوں مجھ کو بناتے ہو تعصب کا نشانہ
میں نے تو کبھی خود کو مسلماں نہیں مانا
دیکھا تھا کبھی میں نے بھی خوشیوں کا زمانہ
اپنے ہی وطن میں ہوں مگر آج اکیلی