Arshad Khan khattak
محفلین
گزرا تیری گلی سے تو بیمار کی طرح
پلٹا تیری گلی سے تو بہار کی طرح
لوٹا نہ پهر کبھی میں آشیانے پر اپنے
لگی تیری صدا مجھے آزار کی طرح
اسے بھی پیار ہے جس سے انمول تو ہوگا
دکھتا نہیں مگر کوئی اپنے یار کی طرح
میں بھولتا نہیں کبھی روزگار کو اپنے
تمہاری یاد کو اپنایا ہے روزگار کی طرح
مجھے تو شوق تھا وہ جن کے وصل کا خٹک
کیوں گر گیا ہے ہم پہ وہ دیوار کی طرح
پلٹا تیری گلی سے تو بہار کی طرح
لوٹا نہ پهر کبھی میں آشیانے پر اپنے
لگی تیری صدا مجھے آزار کی طرح
اسے بھی پیار ہے جس سے انمول تو ہوگا
دکھتا نہیں مگر کوئی اپنے یار کی طرح
میں بھولتا نہیں کبھی روزگار کو اپنے
تمہاری یاد کو اپنایا ہے روزگار کی طرح
مجھے تو شوق تھا وہ جن کے وصل کا خٹک
کیوں گر گیا ہے ہم پہ وہ دیوار کی طرح