ارضِ وطَن کو پھر سے لہُو کا خراج دو ۔ فاتح الدین بشیر

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہ زبردست فاتح بھائی۔۔۔ یہ مزاج جالب بھی آپ کے اشعار میں اچھا لگا۔۔۔۔۔ بہت ہی خوبصورت اشعار۔۔۔
ظلمت کی بادِ تیز سے جو سرنگوں نہ ہو
طاقِ وطن کو ایسا کوئی اب سراج دو

گر "کَل" سنوارنی ہے تمہیں ارضِ پاک کی
مقتل میں وقت کے یہ ضروری ہے "آج" دو
 

فاتح

لائبریرین
واہ زبردست فاتح بھائی۔۔۔ یہ مزاج جالب بھی آپ کے اشعار میں اچھا لگا۔۔۔ ۔۔ بہت ہی خوبصورت اشعار۔۔۔
ظلمت کی بادِ تیز سے جو سرنگوں نہ ہو
طاقِ وطن کو ایسا کوئی اب سراج دو

گر "کَل" سنوارنی ہے تمہیں ارضِ پاک کی
مقتل میں وقت کے یہ ضروری ہے "آج" دو
برادر عزیز، بہت شکریہ
مٹی سے محبت تو فطرت میں شامل ہے۔۔۔ اشعار میں کیوں نہ آتی :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
برادر عزیز، بہت شکریہ
مٹی سے محبت تو فطرت میں شامل ہے۔۔۔ اشعار میں کیوں نہ آتی :)
بلاشبہ پر اب نئے شعراء کرام کی طرف سے یہ انداز محبت خال خال ہی نظر آتا ہے۔۔۔ تو آپ کے یہ اشعار پڑھ کر طبیعت سرشار ہوگئی۔ :)
 
واہ فاتح بھائی، دل کی آواز معلوم ہوتی ہے۔ کسی تصنع کے بغیر۔
بہت خوبصورت اور بر وقت ہدایات، کہ وقت ٹھہر سا گیا ہے۔
ارضِ وطَن کو پھر سے لہُو کا خراج دو
قربانیوں کی رسم کو پھر سے رِواج دو

ظلمت کی بادِ تیز سے جو سرنگوں نہ ہو
طاقِ وطن کو ایسا کوئی اب سراج دو

گر "کَل" سنوارنی ہے تمہیں ارضِ پاک کی
مقتل میں وقت کے یہ ضروری ہے "آج" دو

ماں سر برہنہ ہوتی چلی جا رہی ہے پھر
بیٹے ہو اس کے چاہئے عظمت کا تاج دو

دھرتی کی گود میں جو پلے ہو تو اب بشیر
قرضِ وفا بھی تم مع سود و بیاج دو
 
Top