کشمیر کی آزادی جو کل تک ایک حقیقت کی صورت اختیار کر چکی تھی اب سراب نظر آتی ہے۔ اغیار کی چیرہ دستیاں اپنی جگہ لیکن اپنوں کے لگائے ہوئے زخم شائد آنیوالی کشمیری نسل بھی نہ بھول پائے گی۔ ہزاروں کی تعداد میں معصوم مجاہدین کی قبروں کے پیچھے خیرخواہوں کی ناعاقبت اندیشی کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ایک طرف تو ہم نے آزادی کشمیر کو مقدس جہاد کا نام دیا اور دوسری طرف جہاد کو سودمند کاروبار سمجھتے ہوئے اپنی تجوریاں بھرنے میں مصروف رہے۔ مجاہدین کے بعض نام نہاد کمانڈروں سے لیکر سرکاری اہلکاروں تک جن کی جیبیں جہاد کی برکات سمیٹ رہی تھیں اور جن کی گاڑیاں اور کوٹھیاں میرے موقف کی تصدیق کر رہی ہیں کوئی بھی کشمیر کی آزادی سے مخلص نہیں تھا۔ باقی کسر ہمارے ڈکٹیٹر حکمران نے پوری کر دی۔ اس تحریک کے دوران قابل ستائش کردار صرف اور صرف پاکستانی اور کشمیری عوام کا تھا جن کی مسلسل قربانیوں کے نتیجے میں بھارت کشمیر کی تحریک سے خوفزدہ ہو گیا تھا۔ یہ پہلا موقع تھا جب ہندوستان کشمیر کے مسئلے کو سنجیدگی سے لینے پر مجبور ہو گیا تھا۔