حسان خان
لائبریرین
لگی جو راہ میں سرمایہ دار کو ٹھوکر
وسیع ہو گئی ہمدردیوں کی راہ گذر
کسی نے ہیٹ اٹھایا کسی نے پاکٹ بُک
ہر ایک سمت سے جیسے ابل پڑے نوکر
بہت خفیف سی چہرے پہ آ گئی جو خراش
تو شاہراہ سے تا اسپتال تھا محشر
بندھا وہ بنگلے پہ تانتا مزاج پرسی کا
کہ زندگی اُسے دو روز ہو گئی دوبھر
اُسی سڑک پہ تھا اک دن رواں دواں مزدور
کچل گئی اسے سرمایہ دار کی موٹر
پولس نے لاش اٹھائی سڑک کو صاف کیا
خموش ہو گئی دنیا فقط 'ارے' کہہ کر
(علامہ نجم آفندی)