ارے او واعظا! دھمکا رہا ہے کیا ( رفیع رضا )

غدیر زھرا

لائبریرین
ارے او واعظا! دھمکا رہا ہے کیا
فلک سے سر مرا ٹکرا رہا ہے کیا
یہ خالی ہاتھ لے کر آ رہا ہے کیا
ارے رُک جا! تُو پھر سے جا رہاھے کیا
نہیں معلوم تو معلوم کر پہلے
نہیں معلوم تو سمجھا رہا ہے کیا
یہ حیرت اب پُرانی ہو گئی پیارے
پُرانی بات کو دُہرا رہا ہے کیا
ترے دامن میں خواہش تک نہیں کوئی
تو پھر ایسے اسے پھیلا رہا ہے کیا
تری پلکیں جھپکنا بھُول بیٹھی ہیں
کوئی منظر تُجھے پتھرا رہا ہے کیا
گُلِ تر کو تُو ایسے دیکھتا کیوں ہے
ترے اندر کوئی صحرا رہا ہے کیا
خُدا غائب تو تُو حاضر، ہوا کیسے
یقیں کا آئینہ دھُندلا رہا ہے کیا
نشانی کس لئے رکھی مرے سر پر
خزانہ تُو کوئی دفنا رہا ہے کیا
تُجھے یہ کم یقینی لے نہیں ڈُوبی!
خُدا کے سامنے ھکلا رہا ہے کیا
 

یوسف-2

محفلین
جون ایلیا کے رنگ میں رفیع رضا کی یہ ایک ایک منفرد غزل ہے جو آج کے ناخداؤں کو بڑی خوبصورتی سے للکار رہی ہے۔ :)
نہیں معلوم تو معلوم کر پہلے
نہیں معلوم تو سمجھا رہا ہے کیا
 
جون ایلیا کے رنگ میں رفیع رضا کی یہ ایک ایک منفرد غزل ہے جو آج کے ناخداؤں کو بڑی خوبصورتی سے للکار رہی ہے۔ :)
نہیں معلوم تو معلوم کر پہلے
نہیں معلوم تو سمجھا رہا ہے کیا
کاش آپ کو ان صاحب کی شاعری کی شانِ نزول کا علم ہوجائے :D
نہیں معلوم تو معلوم کر پہلے
 
ارے او واعظا! دھمکا رہا ہے کیا
فلک سے سر مرا ٹکرا رہا ہے کیا
یہ خالی ہاتھ لے کر آ رہا ہے کیا
ارے رُک جا! تُو پھر سے جا رہاھے کیا
نہیں معلوم تو معلوم کر پہلے
نہیں معلوم تو سمجھا رہا ہے کیا
یہ حیرت اب پُرانی ہو گئی پیارے
پُرانی بات کو دُہرا رہا ہے کیا
ترے دامن میں خواہش تک نہیں کوئی
تو پھر ایسے اسے پھیلا رہا ہے کیا
تری پلکیں جھپکنا بھُول بیٹھی ہیں
کوئی منظر تُجھے پتھرا رہا ہے کیا
گُلِ تر کو تُو ایسے دیکھتا کیوں ہے
ترے اندر کوئی صحرا رہا ہے کیا
خُدا غائب تو تُو حاضر، ہوا کیسے
یقیں کا آئینہ دھُندلا رہا ہے کیا
نشانی کس لئے رکھی مرے سر پر
خزانہ تُو کوئی دفنا رہا ہے کیا
تُجھے یہ کم یقینی لے نہیں ڈُوبی!
خُدا کے سامنے ھکلا رہا ہے کیا
بہت اچھی شئیرنگ یعنی دھمکی جوابِ دھمکی۔
 
Top