خرم شہزاد خرم
لائبریرین
ایک عادت دوستوں سے ملی ہے اچھی ہے یا بُری اس کا میں کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن کل اس عادت کی وجہ سے میری وہ پٹائی ہونی تھی کہ بس یہ سوچ سوچ کر اب بھی ہنسی آ رہی ہے
بات کچھ یوں ہے ۔ میرے جتنے بھی دوست ہیں وہ جب کوئی بات سمجھائیں یا پھر کوئی بھی بات کریں تو ان کے مخاطب کرنے کا انداز کچھ یوں ہوتا ہے۔
بھائی جانی ، ارے جانی ، میری جان ، چندہ، وغیرہ وغیرہ
اب یہ الفاظ میری زبان پر بھی ہر وقت سوار رہتے ہیں ۔ ایک دفعہ گھر میں سب بہن بھائی بات چیت کر رہے تھے ۔ اسی دوران چھوٹے بھائی نے کچھ بتا کر دی تو میں اس کو سمجھانے کے لیے بولا تو کچھ یوں ۔ میری جان یہ کام اس طرح نہیں اس طرح ہوتا ہے۔ سب ہنسنے لگ گے اور اس کے بعد جو بھی مجھ سے بات کرے تو اسی طرح بات کرے میری جان ذرہ یہ کام تو کرو دو ۔ میری جان بازار سے سبزی لا دو یعنی میرا نام ہی میری جان رکھ دیا ۔
اب آتا ہوں اصل مقصد کی طرف جس کی وجہ سے میری جان جانے والی تھی :d
اب یہاں ہوتا کچھ یوں ہے کہ بہت سے لوگ یہاں آتے ہیں فون کرتے ہیں اور کام کے بارے میں پوچھتے ہیں میں ان سب کو اسی طرح سمجھاتا ہوں بتاتا ہوں ۔ اب ایک لڑکا آیا ہندوستانی تھا ۔ میں اس کو کمپیوٹر کے بارے میں سمجھا رہا تھا ۔ اور بار بار تقریباََ ایسے ہی بول رہا تھا ارے جانی اس طرح نہیں اس طرح۔ اسی دوران ایک فون آ گیا آفس کے نمبر پر
میں نے فون اٹھایا تو دوسری طرف لڑکی تھی ۔ اردو میں ہی بات کر رہی تھی کسی سی ڈی کا پوچھ رہی تھی ۔ میں نے کہا ہمارے پاس پروگرام کی سی ڈی ہوتی ہے وہ ہم محتلف سی ڈیاں ایک ہی ڈی وی ڈی میں کر لیتے ہیں اس لے ہم آپ کو وہ نہیں دے سکتے اور اکیلی ہمارے پاس کوئی سی ڈی نہیں ہے جو میں آپ کو دے سکوں
اس پر کافی دیر ہماری بحث ہوتی رہی آخرمیں میری منہ سے نکل گیا ارے جانی ہم نہیں دے سکتے نا ایک دم سے لڑکی غصہ میں آ گی اور جب تیر نکل چکا تو مجھے پتہ چلا میری تو جان نکلنے لگی میں نے تو کبھی منگیتر کو اس طرح نہیں کہا تو یہ کیا ہو گا فوراََ بات کا بدلنے کی کوشش کی اور لڑکی کو کہا
ارے آپی آپ کے ساتھ نہیں ہوں یہ میرے سامنے جانی بھائی کھڑے ہیں ان سے بھی ساتھ ساتھ بات کر رہا ہوں
اس بات پر غصہ ٹھنڈا ہوا اور میری جان بچ گی
اب تو اس عادت کو بھی تبدیل کرنا پڑے گا ہا ہا ہا
بات کچھ یوں ہے ۔ میرے جتنے بھی دوست ہیں وہ جب کوئی بات سمجھائیں یا پھر کوئی بھی بات کریں تو ان کے مخاطب کرنے کا انداز کچھ یوں ہوتا ہے۔
بھائی جانی ، ارے جانی ، میری جان ، چندہ، وغیرہ وغیرہ
اب یہ الفاظ میری زبان پر بھی ہر وقت سوار رہتے ہیں ۔ ایک دفعہ گھر میں سب بہن بھائی بات چیت کر رہے تھے ۔ اسی دوران چھوٹے بھائی نے کچھ بتا کر دی تو میں اس کو سمجھانے کے لیے بولا تو کچھ یوں ۔ میری جان یہ کام اس طرح نہیں اس طرح ہوتا ہے۔ سب ہنسنے لگ گے اور اس کے بعد جو بھی مجھ سے بات کرے تو اسی طرح بات کرے میری جان ذرہ یہ کام تو کرو دو ۔ میری جان بازار سے سبزی لا دو یعنی میرا نام ہی میری جان رکھ دیا ۔
اب آتا ہوں اصل مقصد کی طرف جس کی وجہ سے میری جان جانے والی تھی :d
اب یہاں ہوتا کچھ یوں ہے کہ بہت سے لوگ یہاں آتے ہیں فون کرتے ہیں اور کام کے بارے میں پوچھتے ہیں میں ان سب کو اسی طرح سمجھاتا ہوں بتاتا ہوں ۔ اب ایک لڑکا آیا ہندوستانی تھا ۔ میں اس کو کمپیوٹر کے بارے میں سمجھا رہا تھا ۔ اور بار بار تقریباََ ایسے ہی بول رہا تھا ارے جانی اس طرح نہیں اس طرح۔ اسی دوران ایک فون آ گیا آفس کے نمبر پر
میں نے فون اٹھایا تو دوسری طرف لڑکی تھی ۔ اردو میں ہی بات کر رہی تھی کسی سی ڈی کا پوچھ رہی تھی ۔ میں نے کہا ہمارے پاس پروگرام کی سی ڈی ہوتی ہے وہ ہم محتلف سی ڈیاں ایک ہی ڈی وی ڈی میں کر لیتے ہیں اس لے ہم آپ کو وہ نہیں دے سکتے اور اکیلی ہمارے پاس کوئی سی ڈی نہیں ہے جو میں آپ کو دے سکوں
اس پر کافی دیر ہماری بحث ہوتی رہی آخرمیں میری منہ سے نکل گیا ارے جانی ہم نہیں دے سکتے نا ایک دم سے لڑکی غصہ میں آ گی اور جب تیر نکل چکا تو مجھے پتہ چلا میری تو جان نکلنے لگی میں نے تو کبھی منگیتر کو اس طرح نہیں کہا تو یہ کیا ہو گا فوراََ بات کا بدلنے کی کوشش کی اور لڑکی کو کہا
ارے آپی آپ کے ساتھ نہیں ہوں یہ میرے سامنے جانی بھائی کھڑے ہیں ان سے بھی ساتھ ساتھ بات کر رہا ہوں
اس بات پر غصہ ٹھنڈا ہوا اور میری جان بچ گی
اب تو اس عادت کو بھی تبدیل کرنا پڑے گا ہا ہا ہا