بھتیجی ۔۔۔۔ تم نے یہ آڈیو پوسٹ تو کردی ہے مگر تم کو معلوم بھی ہے کہ عابدہ پروین کس " فلسفے " پر اپنا سر دُھن رہیں ہیں ۔ ؟
مطلب کہ زونی صرف دھن اور اواز پر دھیان دیں شاعری کیا ہے اس کو چھوڑ دیں ؟
مع السلام
بھتیجی ۔۔۔۔ تم نے یہ آڈیو پوسٹ تو کردی ہے مگر تم کو معلوم بھی ہے کہ عابدہ پروین کس " فلسفے " پر اپنا سر دُھن رہیں ہیں ۔ ؟
بھتیجی ۔۔۔۔ تم نے یہ آڈیو پوسٹ تو کردی ہے مگر تم کو معلوم بھی ہے کہ عابدہ پروین کس " فلسفے " پر اپنا سر دُھن رہیں ہیں ۔ ؟
ارے لوگو تمہارا کیا، میں جانوں میرا خدا جانے۔ ۔ ۔
چڑھا منصور سولی پر جو واقف تھا وہی دلبر
ارے ملا جنازہ پڑھ، میں جانوں میرا خدا جانے
اسکی مختصر تشریح یہ ہے کہ :
رندِ خراب حال کو زاہد نہ چھیڑ تو
تچھ کو پرائی کیا پڑی، اپنی نبیڑ تو
منصور پر ایک حال طاری تھا، علماء کو جسکی حقیقت سے آگہی نصیب نہ ہوئی۔ انہوں نے انکے قول کی اپنے ذوق اور مشرب کے مطابق توجیہہ کی جو کے انکے تئیں غیر شرع تھی۔ منصور سے رجوع کرنے کو کہا گیا لیکن وہ ابنے حال میں صادق تھے۔ جان کی پرواہ نہیں کی۔ جس بات کو حق جانا اس پہ صادق قدم رہے، نتیجہ یہ کہ بے پناہ اذیتِں دیکر شہید کئے گئے۔
آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پر
وہ زمانے کو ممکن ہے نصابوں میں ملیں
جناب اگر علماء کو آج اس " حقیقت " کی آگہی نصیب ہوگئی ہے تو ذرا اس " آگہی " کی تشریح بھی کردیجیئے ۔ مگر اس کے لیئے کوئی دوسرا دھاگہ منتخب یا تخلیق کجیئے گا ۔ شکریہ
نایاب بھائی ۔۔۔۔ آپ کو جواب ان کے تخلیق کردہ دھاگے میں مل جائے گا ۔
والسلام
ظفری بھائی اب موڈ میں نہیں ہیں شاید
کچھ ایسی ہی بات ہے چھوٹے بھائی ۔۔۔۔ کہ ابھی شام کے 6:45 ہوئے ہیں ۔ اور روزہ 8:00 بجے کھلے گا ۔
جناب من میں نے تو کہیں بھی اشارہ نہیں دیا کہ آج علماء کو اس 'حقیقت' کی آگہی نصیب ہو گئی ہے۔۔ اگر ایسا ہوتا بھی تو میں انکے لئیے بجائے لفظ 'علماء' کہ لفظ 'عارفین' استعمال کرتا۔۔جناب اگر علماء کو آج اس " حقیقت " کی آگہی نصیب ہوگئی ہے تو ذرا اس " آگہی " کی تشریح بھی کردیجیئے ۔ مگر اس کے لیئے کوئی دوسرا دھاگہ منتخب یا تخلیق کجیئے گا ۔ شکریہ
نایاب بھائی ۔۔۔۔ آپ کو جواب ان کے تخلیق کردہ دھاگے میں مل جائے گا ۔
والسلام
جناب من میں نے تو کہیں بھی اشارہ نہیں دیا کہ آج علماء کو اس 'حقیقت' کی آگہی نصیب ہو گئی ہے۔۔ اگر ایسا ہوتا بھی تو میں انکے لئیے بجائے لفظ 'علماء' کہ لفظ 'عارفین' استعمال کرتا۔۔
رقابتِ علم و عرفاں میں غلط بینی ہے منبر کی
کہ وہ حلاج کی سولی کو سمجھا ہے رقیب اپنا
جہاں تک اس "آگہی" کی تشریح کی بات ہے، اس سلسلے میں یہی عرض کروں گا کہ اس آگہی کا تعلق علم سے نہیں بلکہ حال سے ہے۔ اور فی الحال مجھے یہ حال نصیب نہیں۔ حال سے خالی علم کو توحیدِ علمی کہیں گے۔ جسکا کما حقہ ایسا بیان نہیں ہو سکتا جس سے سائل کو کلی طور پر انشراحِ صدر حاصل ہو۔ بقول اقبال۔۔۔
بیاں میں نکتہء توحید آ تو سکتا ہے
تیرے دماغ میں بت خانہ ہو تو کیا کہیئے
اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ سائل کی کنفیوژن میں مزید اضافہ ہو جائے۔ اور کسی اندیکھے اور کائنات سے دور کسی اونچی جگہ پر ایک تخت پر براجمان خدا کا تصور درہم برہم ہوجائے
میں اس پر علیحدہ سے دھاگہ کھولنے کی ضرورت اسلئی محسوس نہیں کرتا کہ خوامخواہ کا بحث مباحثہ اور جنگ و جدل کا اندیشہ ہے۔ اگر آپ اس مو ضوع پر گفتگو کے خواہشمند ہیں تو پرسنل مسیجز کے ذریعے تبادلہء خیالات کر لیتے ہیں۔
سرخ رنگ میں قید جملے سے متفق ہوں ۔ اس پر بہت بحث ہوچکی ہے ۔ بات یہاں پر ختم ہوگئی تھی کہ " اسلام " اللہ اور اس کے نبیوں کا لایا ہوا دین ہے اور " تصوف " انسانوں کا تخلیق کردہ دین ہے ۔