کاشف اسرار احمد
محفلین
السلام علیکم
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش ہے۔
بحر ہے :
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
بحر ہزج مثمن سالم
اساتذہء کِرام بالخصوص
محترم جناب الف عین صاحب
دیگر اساتذہ اور احباب محفل سے توجہ اور اصلاح کی درخواست ہے۔
-------------------------------------
حسیں رُخ، ابروِ خمدار، وہ عنواں میں رکھتے ہیں
تو ہم اب گردشِ پرکار کو امکاں میں رکھتے ہیں
فراخی کیا بتاتا ہے، عدن کے باغ کی واعظ
ارے یہ وسعتیں، ہم تنگئی داماں میں رکھتے ہیں
مرے سوزِ دروں کا حال کیا پوچھو، وہ حالت ہے
تپش ایسی تو شعلے آتشِ جولاں میں رکھتے ہیں
نفس یک دو نفس کی زندگانی کا بھروسہ کیا
طلب دنیا کی کیوں بندے دلِ ناداں میں رکھتے ہیں
مجھے دے لذّتِ آشوب وہ لطفِ فُغاں، جس کو
چھپا کر چشمِ آدم سے مَلَک داماں میں رکھتے ہیں
گرہ رشتوں میں ہے، پر دائرہ در دائرہ ہم بھی
تمھاری یاد، اطرافِ شبِ حجراں میں رکھتے ہیں
سیّد کاشف
--------------------------------
شکریہ۔
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش ہے۔
بحر ہے :
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
بحر ہزج مثمن سالم
اساتذہء کِرام بالخصوص
محترم جناب الف عین صاحب
دیگر اساتذہ اور احباب محفل سے توجہ اور اصلاح کی درخواست ہے۔
-------------------------------------
حسیں رُخ، ابروِ خمدار، وہ عنواں میں رکھتے ہیں
تو ہم اب گردشِ پرکار کو امکاں میں رکھتے ہیں
فراخی کیا بتاتا ہے، عدن کے باغ کی واعظ
ارے یہ وسعتیں، ہم تنگئی داماں میں رکھتے ہیں
مرے سوزِ دروں کا حال کیا پوچھو، وہ حالت ہے
تپش ایسی تو شعلے آتشِ جولاں میں رکھتے ہیں
نفس یک دو نفس کی زندگانی کا بھروسہ کیا
طلب دنیا کی کیوں بندے دلِ ناداں میں رکھتے ہیں
مجھے دے لذّتِ آشوب وہ لطفِ فُغاں، جس کو
چھپا کر چشمِ آدم سے مَلَک داماں میں رکھتے ہیں
گرہ رشتوں میں ہے، پر دائرہ در دائرہ ہم بھی
تمھاری یاد، اطرافِ شبِ حجراں میں رکھتے ہیں
سیّد کاشف
--------------------------------
شکریہ۔