محسن احمد محسن
محفلین
پڑی ہے کن کے پہلو میں مری بھی التجا محسؔن
مرے غم کا یہ پہلو تو بہت ہے نارسا محسؔن
-
یہ دل ہے گھر تمنا کا، یہاں بے حد اذیت ہے
یہ گھر تیرا ٹھکانا ہے، یہاں تو سر اٹھا محسؔن
-
کبھی ساحل، کبھی ساگر، کبھی صحرا، کبھی گلشن
کبھی رکھ کے ترے در پہ جبیں اپنی چلا محسؔن
-
ہوا ہے حادثہ پھر سے مرے ہی آشیانے میں
اڑا تھا جو بلندی کو زمیں پہ آ گرا محسؔن
-
پہنچی پیرِ کنعاں تک محبت کی وہ بُو جیسے
پتہ اُس کا مجھے دینے چلی ایسے صبا محسؔن
-
عجب اس خونِ دل میں پھر ہوئے ہیں وسوسے پیدا
عجب اس سازِ رو نے پھر کیا ہے تذکرہ محسؔن
-
خلش دل کی مٹا کر بھی اگر حاصل نہیں کچھ تو
مرا پہلو جلا کر تم مری کر دو دوا محسؔن
-
سحر دم چھوڑ کر جانا بہت دشوار ہوتا ہے
سحر دم ہی تڑپتی ہے ستاروں کی ضیاء محسؔن
-
غزل ہو، نظم ہو یا پھر قصیدہ ہو کوئی محسؔن
کجا ساحؔر، کجا ساغؔر، کجا ناصؔر، کجا محسؔن
-
محسؔن احمد
مرے غم کا یہ پہلو تو بہت ہے نارسا محسؔن
-
یہ دل ہے گھر تمنا کا، یہاں بے حد اذیت ہے
یہ گھر تیرا ٹھکانا ہے، یہاں تو سر اٹھا محسؔن
-
کبھی ساحل، کبھی ساگر، کبھی صحرا، کبھی گلشن
کبھی رکھ کے ترے در پہ جبیں اپنی چلا محسؔن
-
ہوا ہے حادثہ پھر سے مرے ہی آشیانے میں
اڑا تھا جو بلندی کو زمیں پہ آ گرا محسؔن
-
پہنچی پیرِ کنعاں تک محبت کی وہ بُو جیسے
پتہ اُس کا مجھے دینے چلی ایسے صبا محسؔن
-
عجب اس خونِ دل میں پھر ہوئے ہیں وسوسے پیدا
عجب اس سازِ رو نے پھر کیا ہے تذکرہ محسؔن
-
خلش دل کی مٹا کر بھی اگر حاصل نہیں کچھ تو
مرا پہلو جلا کر تم مری کر دو دوا محسؔن
-
سحر دم چھوڑ کر جانا بہت دشوار ہوتا ہے
سحر دم ہی تڑپتی ہے ستاروں کی ضیاء محسؔن
-
غزل ہو، نظم ہو یا پھر قصیدہ ہو کوئی محسؔن
کجا ساحؔر، کجا ساغؔر، کجا ناصؔر، کجا محسؔن
-
محسؔن احمد