اساتذہ کا مذاق اڑانا نجی یونیورسٹی کے طلبا کو مہنگا پڑ گیا

ابن آدم

محفلین
لاہور کے علاقے فیصل ٹاؤن میں واقع پرائیویٹ یونیورسٹی فاسٹ کے این یو سی ای ایس کیمپس (نیشنل یونیورسٹی کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز) میں زیر تعلیم طلبا کو سوشل میڈیا پر اساتذہ کا مذاق اڑانا مہنگا پڑ گیا۔

یونیورسٹی کی ڈسپلنری کمیٹی نے اساتذہ کا مذاق اڑانے والے طالب علموں کی فہرست جاری کر دی۔
Ebm-hyaWkAEeth5

Ebm-hytXQAE7VTu


تفصیلات کے مطابق 13 طالب علموں کو وارننگ دینے کے ساتھ معافی نامہ فیس بک پر لگانے کا حکم دیا گیا ہے جو معافی نامہ نہیں لگائے گا ان کو بلیک لسٹ کرکے ڈگری منسوخ کر دی جائے گی۔ جب کہ 10 طالب علموں کے گریڈز کم کرکے انہیں روزانہ یونیورسٹی کیمپس کے لان سے کچرا اٹھانے کے ساتھ 2 سمسٹرز سے خارج کرنے کی سزا دی گئی ہے۔

طلبا کو کیمپس کھلنے کے بعد مسلسل 4 ہفتوں تک ہائی ویز کی صفائی کا حکم دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ سائبر بلنگ اور ہراساں کرنے کے قوانین کے حوالے سے بھی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ایک طالب علم نے سزا کا لیٹر موصول ہوتے ہی معافی نامہ سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دیا ہے۔

دوسری طرف طلبا یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے توہین آمیز سزاؤں پر سراپا احتجاج ہیں، طلبا کا موقف ہے کہ ہر طالب علم ہلکا پھلکا مذاق کرتا ہے، اسے سائبر بلنگ کے ساتھ جوڑنا غلط ہے۔
 
اساتذہ کا مذاق اڑانا بہت عام ہو گیا ہے۔ آن لائن کلاسز میں چیٹ کے دوران بھی ایسے مظاہرے دیکھنے میں آتے ہیں۔ جو بہت افسوسناک ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کچھ طالب علموں کے گریڈز کم کیے گئے ہیں اور ان کا ایک ایک سیمسٹر بھی ضائع کیا گیا ہے، یہ بہت زیادتی کی بات ہے۔۔ "مذاق اڑانے" کی نوعیت کا علم نہیں ہے لیکن جو کچھ بھی تھا کم از کم یہ گریڈ اور سیمسٹر والی سزائیں ظالمانہ ہیں۔ یہ سزا ان طالب علموں کے ساتھ ساتھ ان کے والدین کے لیے بھی ہے جن کا ظاہر ہے اس ساری حرکت میں کوئی عمل دخل نہیں ہوگا، اور گریڈز کم کرنے کا اثر تو ساری زندگی پر پڑ سکتا ہے۔

دیگر سزائیں، جیسے، اپنے فیس بک پیج پر معافی مانگنا، اور کوڑا کرکٹ اٹھانا وغیرہ مناسب ہیں اور ایسی سزاؤں ہی پر زور ہونا چاہیئے تھا، ان کی حکم عدولی کی صورت میں گریڈز اور سیمسٹر والی سزا بنتی تھی۔
 
کچھ طالب علموں کے گریڈز کم کیے گئے ہیں اور ان کا ایک ایک سیمسٹر بھی ضائع کیا گیا ہے، یہ بہت زیادتی کی بات ہے۔۔ "مذاق اڑانے" کی نوعیت کا علم نہیں ہے لیکن جو کچھ بھی تھا کم از کم یہ گریڈ اور سیمسٹر والی سزائیں ظالمانہ ہیں۔ یہ سزا ان طالب علموں کے ساتھ ساتھ ان کے والدین کے لیے بھی ہے جن کا ظاہر ہے اس ساری حرکت میں کوئی عمل دخل نہیں ہوگا، اور گریڈز کم کرنے کا اثر تو ساری زندگی پر پڑ سکتا ہے۔

دیگر سزائیں، جیسے، اپنے فیس بک پیج پر معافی مانگنا، اور کوڑا کرکٹ اٹھانا وغیرہ مناسب ہیں اور ایسی سزاؤں ہی پر زور ہونا چاہیئے تھا، ان کی حکم عدولی کی صورت میں گریڈز اور سیمسٹر والی سزا بنتی تھی۔


بی بی سی اردو پر اس کا کچھ تفصیلی تذکرہ آیا ہے۔ معاملہ کسی حد تک گمبھیر ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
دیگر سزائیں، جیسے، اپنے فیس بک پیج پر معافی مانگنا، اور کوڑا کرکٹ اٹھانا وغیرہ مناسب ہیں اور ایسی سزاؤں ہی پر زور ہونا چاہیئے تھا

جی بالکل، اگر فورم پر کوڑے کی صفائی کی سزا پر عملدآمد ہوتا تو کافی ارکان معطلی سے بچ سکتے تھے۔ :)
 
Top