شکیل احمد خان23
محفلین
کانوں میں گونجتی تری آواز کیوں رہے
تارِ نفس پہ ضرب سے دل باز کیوں رہے
نالے گلوں کے آگے تھے بلبل کے بے اثر
حیرت ہے پھر وہ گوش بر آواز کیوں رہے
شکوہ نہیں فلک سے ہمیں ہاں مگر اُفق
دل کے اِن آنسوؤں کا تو غماز کیوں رہے
تھی داستاں طویل ترے انتظار کی
ایک ایک اشک روکا کہ ایجاز کیوں رہے۔۔یا ۔۔روکا کیے ہم اشک کہ ایجاز کیوں رہے
"ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں‘‘
لیکن جُنوں کو ایسی تگ و تاز کیوں رہے
پھر کہیے گا شکیل کیا کہہ رہے تھے آپ
"کانوں میں گونجتی تری آواز کیوں رہے‘‘
تارِ نفس پہ ضرب سے دل باز کیوں رہے
نالے گلوں کے آگے تھے بلبل کے بے اثر
حیرت ہے پھر وہ گوش بر آواز کیوں رہے
شکوہ نہیں فلک سے ہمیں ہاں مگر اُفق
دل کے اِن آنسوؤں کا تو غماز کیوں رہے
تھی داستاں طویل ترے انتظار کی
ایک ایک اشک روکا کہ ایجاز کیوں رہے۔۔یا ۔۔روکا کیے ہم اشک کہ ایجاز کیوں رہے
"ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں‘‘
لیکن جُنوں کو ایسی تگ و تاز کیوں رہے
پھر کہیے گا شکیل کیا کہہ رہے تھے آپ
"کانوں میں گونجتی تری آواز کیوں رہے‘‘