اساتذہ کرام سے اِصلاح کی درخواست ہے (شکیل احمد خان)

کانوں میں گونجتی تری آواز کیوں رہے
تارِ نفس پہ ضرب سے دل باز کیوں رہے

نالے گلوں کے آگے تھے بلبل کے بے اثر
حیرت ہے پھر وہ گوش بر آواز کیوں رہے

شکوہ نہیں فلک سے ہمیں ہاں مگر اُفق
دل کے اِن آنسوؤں کا تو غماز کیوں رہے

تھی داستاں طویل ترے انتظار کی
ایک ایک اشک روکا کہ ایجاز کیوں رہے۔۔یا ۔۔روکا کیے ہم اشک کہ ایجاز کیوں رہے

"ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں‘‘
لیکن جُنوں کو ایسی تگ و تاز کیوں رہے

پھر کہیے گا شکیل کیا کہہ رہے تھے آپ
"کانوں میں گونجتی تری آواز کیوں رہے‘‘
 

الف عین

لائبریرین
پہلا مصرع جو مقطع میں بھی دہرایا گیا ہے، شاید طرحی مصرع تھا، اس کی نشان دہی کی ضرورت ہے لیکن یہ دہرایا جانا اچھا نہیں لگتا۔ بہر حال
کانوں میں گونجتی تری آواز کیوں رہے
تارِ نفس پہ ضرب سے دل باز کیوں رہے
... مفہوم واضح نہیں ہوا

نالے گلوں کے آگے تھے بلبل کے بے اثر
حیرت ہے پھر وہ گوش بر آواز کیوں رہے
.. یہ بھی واضح نہیں، وہ مراد بلبل؟

شکوہ نہیں فلک سے ہمیں ہاں مگر اُفق
دل کے اِن آنسوؤں کا تو غماز کیوں رہے
.. درست، اگرچہ تو کی واو کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا۔ کسی طرح 'تو' کو مکمل لا سکو تو بہتر ہے

تھی داستاں طویل ترے انتظار کی
ایک ایک اشک روکا کہ ایجاز کیوں رہے۔۔یا ۔۔روکا کیے ہم اشک کہ ایجاز کیوں رہے
... تنافر کی کیفیت دونوں متبادلات میں ہے۔ مفہوم کے اعتبار سے بھی ربط نہیں لگ رہا

"ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں‘‘
لیکن جُنوں کو ایسی تگ و تاز کیوں رہے
... درست

پھر کہیے گا شکیل کیا کہہ رہے تھے آپ
"کانوں میں گونجتی تری آواز کیوں رہے‘‘
وہی مصرع دہرائے جانے کے علاوہ شتر گربہ بھی ہے، آپ اور 'تری' کے درمیان! دو لختی کی کیفیت تو اس میں بھی ہے
 
پہلا مصرع جو مقطع میں بھی دہرایا گیا ہے، شاید طرحی مصرع تھا، اس کی نشان دہی کی ضرورت ہے لیکن یہ دہرایا جانا اچھا نہیں لگتا۔ بہر حال
کانوں میں گونجتی تری آواز کیوں رہے
تارِ نفس پہ ضرب سے دل باز کیوں رہے
... مفہوم واضح نہیں ہوا

نالے گلوں کے آگے تھے بلبل کے بے اثر
حیرت ہے پھر وہ گوش بر آواز کیوں رہے
.. یہ بھی واضح نہیں، وہ مراد بلبل؟

شکوہ نہیں فلک سے ہمیں ہاں مگر اُفق
دل کے اِن آنسوؤں کا تو غماز کیوں رہے
.. درست، اگرچہ تو کی واو کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا۔ کسی طرح 'تو' کو مکمل لا سکو تو بہتر ہے

تھی داستاں طویل ترے انتظار کی
ایک ایک اشک روکا کہ ایجاز کیوں رہے۔۔یا ۔۔روکا کیے ہم اشک کہ ایجاز کیوں رہے
... تنافر کی کیفیت دونوں متبادلات میں ہے۔ مفہوم کے اعتبار سے بھی ربط نہیں لگ رہا

"ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں‘‘
لیکن جُنوں کو ایسی تگ و تاز کیوں رہے
... درست

پھر کہیے گا شکیل کیا کہہ رہے تھے آپ
"کانوں میں گونجتی تری آواز کیوں رہے‘‘
وہی مصرع دہرائے جانے کے علاوہ شتر گربہ بھی ہے، آپ اور 'تری' کے درمیان! دو لختی کی کیفیت تو اس میں بھی ہے
نہیں محترم ،یہ طرحی مصرع نہ تھابلکہ ذہن پر وارد ہوا تو پوری غزل کا موجب /موجد ہوگیا۔غزل دوبارہ پیش کررہا ہوں:
نغمہ تری صدا کا بے آواز کیوں رہے
جو یوں رہے تو مطربِ دل، باز کیوں رہے

نالے گلوں کے آگے تھے بلبل کے بے اثر
حیرت ہے پھول گوش بر آواز کیوں رہے

شکوہ نہیں فلک سے ہمیں ہاں مگر اُفق
تو حسرتوں کے خون کا غماز کیوں رہے

تھی داستاں طویل وہ ہجر و فِراق کی
اشکوں سے کہہ سنائی کہ ایجاز کیوں رہے

’’ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں‘‘
لیکن جُنوں کو ایسی تگ و تاز کیوں رہے

پھر کہیے گا شکیل کیا کہہ رہے تھے آپ
نغمہ فِراقِ یار کا بے ساز کیوں رہے؟
 
عزیزم شکیلؔ صاحب، آداب!
زمین اچھی منتخب کی ہے آپ نے، اور زبان کا آہنگ بھی خوب ہے۔
میری ناچیز رائے میں مطلع اب بھی واضح نہیں۔ ’’جو یوں رہے‘‘ مجھے تو کافی مبہم بات لگتی ہے۔

نالے گلوں کے آگے تھے بلبل کے بے اثر
حیرت ہے پھول گوش بر آواز کیوں رہے
پہلے مصرعے میں ’’جب‘‘ کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔

تھی داستاں طویل وہ ہجر و فِراق کی
اشکوں سے کہہ سنائی کہ ایجاز کیوں رہے
پہلے مصرعے میں مجھے ’’وہ‘‘ بھرتی کا لگ رہا ہے، اس کی جگہ کسی طرح ’’بہت‘‘ لے آئیں تو مناسب رہے گا۔ مثلاً
تھی داستاں طویل بہت ہجر کی، جبھی
یا پھر
تھی داستاں طویل بہت ہجرِ یار کی ۔۔۔ یا کچھ اور۔۔۔

شکوہ نہیں فلک سے ہمیں ہاں مگر اُفق
تو حسرتوں کے خون کا غماز کیوں رہے
شعر اچھا ہے۔ افق کو اگر کسی طرح ’’اے افق‘‘ کر سکیں بیان اور جاندار ہو جائے گا!

پھر کہیے گا شکیل کیا کہہ رہے تھے آپ
نغمہ فِراقِ یار کا بے ساز کیوں رہے؟
’’کیا‘‘ بطور سوالیہ کلمہ محض ’’کا‘‘ تقطیع کیا جاتا ہے، سو اس حساب سے پہلا مصرعہ بحر سے خارج ہے کیوں کہ آپ ’’کِ ۔ یا‘‘ تقطیع کر رہے ہیں۔

دعاگو،
راحلؔ
 
محترم راحل صاحب ، انشاء اللہ آپ کی ہدایات کے مطابق اِس پر پھر نظر کرتا ہوں اور جونہی چُولیں ٹھیک بیٹھ گئیں خدمت میں پیش کرتا ہوں۔آپ کی محبت کا بے حد شکریہ۔
 

الف عین

لائبریرین
پھر کہیے گا شکیل کیا کہہ رہے تھے آپ
"کانوں میں گونجتی تری آواز کیوں رہے‘‘
میں روا روی میں 'کہ کیا کہہ رہے' پڑھ گیا تھا اور سوچا تھا کہ تنافر کا بھی لکھوں گا، لیکن اب پتہ چلا کہ 'کہ' میری طبیعت کی موزونیت کی دین تھا!
 
میں روا روی میں 'کہ کیا کہہ رہے' پڑھ گیا تھا اور سوچا تھا کہ تنافر کا بھی لکھوں گا، لیکن اب پتہ چلا کہ 'کہ' میری طبیعت کی موزونیت کی دین تھا!
استادِ محترمالف عین
برادرِ عزیزمحمد احسن سمیع:راحل
استادِمحترم جناب الف عین صاحب اور برادرِ محترم محمد احسن سمیع صاحب راحلؔ!!
ایک بار پھر یہ غزل خدمت میں پیش ہے :

کانوں میں گونجتی تری آواز کیوں رہے
پردوں میں ذوقِ دعوتِ شیراز کیوں رہے۔۔یا۔۔پردے میں اوردعوتِ۔۔یا ۔۔پردے میں دورِ دعوت ِ۔۔الخ؟

شکوہ فلک سے ہم کو یہی تھا کہ یہ اُفق۔۔یا ۔۔وہ اُفق؟
اِن حسرتوں کے خون کا غماز کیوں رہے۔۔یا ۔۔خوں کے اِن آنسوؤں کا یہ غماز کیوں رہے/وہ غماز کیوں رہے؟

نالے وہ بلبلوں کے جب ایسے تھے بے اثر
حیرت ہے پھول گوش بر آواز کیوں رہے

"ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں"
لگ جا گلے کہ پھر یہ تگ و تاز کیوں رہے

جلوے کی تاب لائیں نہ لائیں خبر نہیں۔۔یا ۔۔جلووں کی تاب لائے بنے یا نہیں بنے
کانوں میں نغمگی کا تری راز کیوں رہے

تھی داستاں طویل بہت ہجر یار کی
اشکوں سے کہہ سنائی کہ ایجاز کیوں رہے

سن اے نگاہِ ناز اے چشمِ ستارہ بیں
تجھ کو وفا کے طور سے اِغماز کیوں رہے

نغمہ رہینِ منتِ الفاظ وہ نہ تھا۔۔یا۔۔نغمے رہینِ منتِ الفاظ وہ نہ تھے
پھر بھی نفس کے تار ہم آواز کیوں رہے

جی کہیے اب شکیل، غزل تو ہوئی تمام
یہ شاعری میں میرؔ ہی ممتاز کیوں رہے؟
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کانوں میں گونجتی تری آواز کیوں رہے
پردوں میں ذوقِ دعوتِ شیراز کیوں رہے۔۔یا۔۔پردے میں اوردعوتِ۔۔یا ۔۔پردے میں دورِ دعوت ِ۔۔الخ؟
.... روانی کے حساب سے تو پہلا متبادل ہی بہتر ہے، اگرچہ مفہوم میری سمجھ میں نہیں آیا

شکوہ فلک سے ہم کو یہی تھا کہ یہ اُفق۔۔یا ۔۔وہ اُفق؟
اِن حسرتوں کے خون کا غماز کیوں رہے۔۔یا ۔۔خوں کے اِن آنسوؤں کا یہ غماز کیوں رہے/وہ غماز کیوں رہے؟
اس کا بھی پہلا متبادل بہتر لگ رہا ہے

نالے وہ بلبلوں کے جب ایسے تھے بے اثر
حیرت ہے پھول گوش بر آواز کیوں رہے
... درست

"ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں"
لگ جا گلے کہ پھر یہ تگ و تاز کیوں رہے
.. ٹھیک

جلوے کی تاب لائیں نہ لائیں خبر نہیں۔۔یا ۔۔جلووں کی تاب لائے بنے یا نہیں بنے
کانوں میں نغمگی کا تری راز کیوں رہے
... مفہوم اس کا بھی سمجھ نہیں سکا، ویسے روانی کے اعتبار سے پہلا متبادل ہی بہتر ہے

تھی داستاں طویل بہت ہجر یار کی
اشکوں سے کہہ سنائی کہ ایجاز کیوں رہے
.. درست

سن اے نگاہِ ناز اے چشمِ ستارہ بیں
تجھ کو وفا کے طور سے اِغماز کیوں رہے
.. مفہوم؟ دوسرے 'اے' کی ے گر رہی ہے

نغمہ رہینِ منتِ الفاظ وہ نہ تھا۔۔یا۔۔نغمے رہینِ منتِ الفاظ وہ نہ تھے
پھر بھی نفس کے تار ہم آواز کیوں رہے
.. اس کا بھی مفہوم؟ تھا یا تھے کون؟

جی کہیے اب شکیل، غزل تو ہوئی تمام
یہ شاعری میں میرؔ ہی ممتاز کیوں رہے؟
.. درست
 
استادِ محترم !
آپ کی رہنمائی میں غزل کچھ ترمیمات کے ساتھ ایک بار پھر پیش ہے۔سرخ رنگ میں اشعار غالباً درست قراردئیے گئے تھے)

کانوں میں گونجتی تری آواز کیوں رہے
ہر دم یہی گماں مرا دم ساز کیوں رہے

شکوہ فلک سے ہم کو یہی تھا کہ یہ اُفق
اِن حسرتوں کے خون کا غماز کیوں رہے

نالے وہ بلبلوں کے جب ایسے تھے بے اثر
حیرت ہے پھول گوش بر آواز کیوں رہے


’’ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں‘‘
مل جائے تُو تَو پھر یہ تگ و تاز کیوں رہے

تھی داستاں طویل بہت ہجر یار کی
اشکوں سے کہہ سنائی کہ ایجاز کیوں رہے


جی! کہیے اب شکیل، غزل تو ہوئی تمام
یہ شاعری میں میرؔ ہی ممتاز کیوں رہے؟
 
آخری تدوین:
’’ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں‘‘
مل جائے تُو تَو پھر یہ تگ و تاز کیوں رہے
(اس میں تُو تو کا اکٹھے آنا شائد اتنا اچھا نہ لگے) ( مل جائے گر تُو پھر یہ تگ و تاز کیوں رہے ) یہ متبادل ہے اگر اچھا لگے
 
’’ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں‘‘
مل جائے تُو تَو پھر یہ تگ و تاز کیوں رہے
(اس میں تُو تو کا اکٹھے آنا شائد اتنا اچھا نہ لگے) ( مل جائے گر تُو پھر یہ تگ و تاز کیوں رہے ) یہ متبادل ہے اگر اچھا لگے
زہے نصیب!
تشریف آوری کا شکریہ!
آپ نے خوب اِرشاد فرمایا تاہم اساتذہ کے ہاں اِس کی امثال بطوراسناد پیش کی جاسکتی ہیں کہ اُنہوں نے یہ بھی روا جانا:
۱)میرتقی میر:
شاعر نہیں جو دیکھا تو تو ہے کوئی ساحر
دو چار شعر پڑھ کر سب کو رِجھا گیا ہے
۲) شیخ قلندر بخش جرات:
رونے کی جا ہے سن اسے ہمنشیں
تو تو ہے محرم مرے اوقات کا
۳)شبیر حسن خاں جوش :
تجھ کو کیا فقر میں راحت ہے کہ شاہی میں فراغ
تو تو ہے خلوتی پیرِ خرابات اے جوش
وغیرہ وغیرہ
 
آخری تدوین:
کہاں ہوتے ہیں محترم ۔ (رابطے توڑ گیا وہ سبھی---) بحرحال میں نے غلط بالکل نہیں کہا تھوڑی زبان اٹکی تھی پڑھتے ہوئے سو ایک رائےدے دی۔ملتے ملاتے رہیے گا ۔اور مجھے بھی اپنے مشوروں سےنوازتے رہیے
 
کہاں ہوتے ہیں محترم ۔ (رابطے توڑ گیا وہ سبھی---) بحرحال میں نے غلط بالکل نہیں کہا تھوڑی زبان اٹکی تھی پڑھتے ہوئے سو ایک رائےدے دی۔ملتے ملاتے رہیے گا ۔اور مجھے بھی اپنے مشوروں سےنوازتے رہیے
آپ کا تجویز کردہ مصرع یقیناًبہت خوبصورت ہے اور مشورہ صائب ۔امید ہے آئندہ بھی تجاویز اور آراء سے سرفراز فرمائیں گے۔
 

الف عین

لائبریرین
مطلع اب درست لگ رہا ہے
تو تو پھر.. کی سند کی بات دوسری ہے لیکن تب بھی روانی تو متاثر ہے، غلط تو ارشد بھی نہیں کہہ رہے ہیں، میں بھی یہی کہتا۔ جرات اور جوش وغیرہ پر بھی یہی اعتراض ہوتا! ارشد بھائی کا مشورہ مان لیں، یا ایک اور متبادل
مل جائے تو اگر تو تگ و.....
 

میم الف

محفلین
کانوں میں گونجتی تری آواز کیوں رہے
تارِ نفس پہ ضرب سے دل باز کیوں رہے

نالے گلوں کے آگے تھے بلبل کے بے اثر
حیرت ہے پھر وہ گوش بر آواز کیوں رہے

شکوہ نہیں فلک سے ہمیں ہاں مگر اُفق
دل کے اِن آنسوؤں کا تو غماز کیوں رہے

تھی داستاں طویل ترے انتظار کی
ایک ایک اشک روکا کہ ایجاز کیوں رہے۔۔یا ۔۔روکا کیے ہم اشک کہ ایجاز کیوں رہے

"ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں‘‘
لیکن جُنوں کو ایسی تگ و تاز کیوں رہے

پھر کہیے گا شکیل کیا کہہ رہے تھے آپ
"کانوں میں گونجتی تری آواز کیوں رہے‘‘
بہت خوب شکیل صاحب
ایسی غزل لکھو تو کوئی داد دینے سے باز کیوں رہے :)
 
Top