RAZIQ SHAD
محفلین
سرخ جوڑے میں بھلی لگتی ہو
پھول لگتی ہو کلی لگتی ہو
ہم نے سیکھی ہے عبادت تم سے
شہرِ عصیاں میں ولی لگتی ہو
حرف خستہ و شکستہ سارے
ایک تم ہو کہ جلی لگتی ہو
عرصہ زیست ہے شیریں تم سے
تم کہ مصری کی ڈلی لگتی ہو
صبحِ گلشن ہی کی تمثیل ہو تم
رات ہو بھی تو ڈھلی لگتی ہو
آگ پانی میں لگا دی تم نے
تان کی رام کلی لگتی ہو
شادؔ بھی چشم و چراغِ رنداں
تم بھی نازوں کی پلی لگتی ہو
مطلع کے بعد شعر کے مصرع ثانی میں شعری ضرورت کے تحت مؤنث کی بجائے مذ کر (ولی) باندھا جا سکتا ہے ؟پھول لگتی ہو کلی لگتی ہو
ہم نے سیکھی ہے عبادت تم سے
شہرِ عصیاں میں ولی لگتی ہو
حرف خستہ و شکستہ سارے
ایک تم ہو کہ جلی لگتی ہو
عرصہ زیست ہے شیریں تم سے
تم کہ مصری کی ڈلی لگتی ہو
صبحِ گلشن ہی کی تمثیل ہو تم
رات ہو بھی تو ڈھلی لگتی ہو
آگ پانی میں لگا دی تم نے
تان کی رام کلی لگتی ہو
شادؔ بھی چشم و چراغِ رنداں
تم بھی نازوں کی پلی لگتی ہو
آخری تدوین: