گرائیں
محفلین
میں اپنی طرف سے اس بارے میں یہی کہوں گا کہ اسامہ کرانک کڈنی ڈزیز کا مریض تھا جسے ڈائلسس کی ضرورت رہتی تھی اور وہ اب تک زندہ رہ نہیں سکتا۔
آج کے دی نیوز میں انجم نیاز نے یہ کالم لکھا ہے۔ اس کالم میں انھوں نے جن ذرائع کے حوالے سے بات کی ہے وہ امریکی ذرائع ہیں۔ اس لئے ناقدین سے گزارش ہے کہ وہ ان ذرائع کو امت اخبار کا درجہ نہ دیں۔
اس کالم سے کچھ اقتباسات آپ کی خدمت میں پیش ہیں۔
اس کالم کے مطالعے کے بعد میں نے گوگل کے ذریعے گورڈن ڈف کا وہ کالم ڈھونڈنے کی کوشش کی جس کا ذکر انجم نیاز نے کیا ہے۔
تو مجھے مندرجہ ذیل روابط ملے۔
آپ بھی پڑھئے، دوسروں کو بھی پڑھائیے۔ اور ہاں 13 دسمبر 2010 کو اسامہ بن لادن کی وفات کو 9 سال پورے ہو چکے ہوں گے۔
مرحوم، جیسا بھی تھا، کلمہ گو مسلمان تھا، ایصال ثواب کے لئے فاتحہ ضرور پڑھئے گا۔
1: پہلا ربط ، ذرا نیچے سکرول کرنا پڑے گا۔ بالکل سامنے نہیں ہے۔
2: دوسرا ربط۔
براہ مہربانی اسے کانسپیریسی تھیوری کہہ کر شتر مرغ والا رویہ نہ اپنائیں۔
آج کے دی نیوز میں انجم نیاز نے یہ کالم لکھا ہے۔ اس کالم میں انھوں نے جن ذرائع کے حوالے سے بات کی ہے وہ امریکی ذرائع ہیں۔ اس لئے ناقدین سے گزارش ہے کہ وہ ان ذرائع کو امت اخبار کا درجہ نہ دیں۔
اس کالم سے کچھ اقتباسات آپ کی خدمت میں پیش ہیں۔
The lead question all asked: Where is Osama bin Laden? Musharraf, it has to be said, was good, fluent and very confident in his tone. “Osama is dead,” he told anyone who asked him. “Osama was on dialysis. While hiding in the caves of Tora Bora, he died of kidney failure.”
Such a statement did not suit Bush and his two war mongers Dick Cheney and Donald Rumsfeld who wanted to scare the Americans. Hyping up the war hysteria daily, Defence Secretary Rumsfeld often said in his press briefings at Pentagon telecast live on major networks: “Every morning Joyce (his wife) asks me ‘where is Osama?’”
For years, America chastised Pakistan for not “hunting down someone everyone knew was dead,” continues Duff. “Bin Laden’s death hit the newspapers in Pakistan on December 15, 2001. How do you think our ally [Pakistan] felt when they were continually berated for failing to hunt down and turn over someone who didn’t exist? Recently Secretary of State Hillary Clinton declared Osama to be in Pakistan.
Hats off to the investigative journalism of the ‘New York Times’ that this week exposed American lies and hypocrisy about how the most notorious Nazi war criminals were provided a ‘safe haven’ in America. The Justice Department did its best to block the news item but the newspaper went ahead with its publication. It even produced chunks of redacted bits that the government had blacked out.
اس کالم کے مطالعے کے بعد میں نے گوگل کے ذریعے گورڈن ڈف کا وہ کالم ڈھونڈنے کی کوشش کی جس کا ذکر انجم نیاز نے کیا ہے۔
تو مجھے مندرجہ ذیل روابط ملے۔
آپ بھی پڑھئے، دوسروں کو بھی پڑھائیے۔ اور ہاں 13 دسمبر 2010 کو اسامہ بن لادن کی وفات کو 9 سال پورے ہو چکے ہوں گے۔
مرحوم، جیسا بھی تھا، کلمہ گو مسلمان تھا، ایصال ثواب کے لئے فاتحہ ضرور پڑھئے گا۔
1: پہلا ربط ، ذرا نیچے سکرول کرنا پڑے گا۔ بالکل سامنے نہیں ہے۔
2: دوسرا ربط۔
براہ مہربانی اسے کانسپیریسی تھیوری کہہ کر شتر مرغ والا رویہ نہ اپنائیں۔