اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ اسامہ بن لادن کی موت القائدہ اور اس سے منسلک گروہوں کے خلاف جاری ہماری کوششوں کے ضمن ميں اہم کاميابی اور سنگ ميل ہے۔ ليکن يہ واقعہ ہماری پاليسی اور مصمم ارادے ميں کسی بڑی تبديلی کا محرک ہرگز نہيں ہے۔ اس کے علاوہ واقعات کا وہ تسلسل جو اسامہ بن لادن کی موت کا سبب بنے، وہ خطے ميں پاکستان سميت طويل المدت شراکت داروں کے ساتھ ہمارے اسٹریجک اتحاد ميں کمزوری نہيں بلکہ مضبوطی کو ظاہر کرتے ہيں۔
ہماری مشترکہ کاوشوں کے ضمن ميں جو اصول کارفرما ہے، اس ميں کوئ تبديلی نہیں آئ۔ ہمارا مشترکہ مطمع نظر پرتشدد دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔ پير کے روز اسامہ بن لادن کا خاتمہ امريکہ، پاکستان اور افغانستان کی مشترکہ کاميابی ہے۔ يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ وہ صرف امريکہ کا دشمن نہيں تھا۔ وہ نہ صرف خطے ميں جمہوری حکومتوں کے خلاف پرتشدد کاروائيوں ميں ملوث تھا بلکہ متعدد بے گناہ شہريوں کے بھی موت کا ذمہ دار تھا جس کی بدولت وہ امريکہ کے ساتھ ساتھ پاکستان اور افغانستان کا بھی دشمن تھا۔
سيکرٹری کلنٹن نے بھی اپنے بيان ميں يہ واضح کيا ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم پاکستان کو اپنے اتحادی اور پارٹنر کی صورت ميں ديکھتے ہیں:
"پاکستان میں ہم اُن لوگوں اور حکومت کی مدد کرنے کے عزم پر قائم ہیں، جو تشدد آمیز انتہا پسندی کے خلاف اپنی جمہوریت کو تحفظ فراہم کر نے میں کوشاں ہیں۔ یقیناً ، جیسا کہ صدر نے کہا، بن لادن نے پاکستان کے خلاف بھی اعلانِ جنگ کیا ہوا تھا۔ اُس نے متعدد بے گناہ پاکستانی مردوں، عورتوں اور بچوں کو ہلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔ حالیہ برسوں میں ہماری حکومتوں، مسلح افواج اور نفاذِ قانون کی ذمہ دار ایجنسیوں کے درمیان تعاون کے باعث القاعدہ اور طالبان پر دباؤ بڑھ گیا، ۔ اس پیش رفت کو لازماً جاری رہنا چاہئیے اور ہم اپنی شراکت داری کے عزم پر قائم ہیں۔"
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
کیوں گنہگا ر بنوں 'ویزا فراموش رہو ں
کب تلک خوف زدہ صورتِ خرگوش رہوں
وقت کا یہ بھی تقا ضہ ہے کہ خامو ش رہوں
ہمنوا! میں کوئی مجرم ہوں کہ روپوش رہوں
شکوہ امر یکہ سے خاکم بدہن ھے مجھ کو
چونکہ اس ملک کا صحرا بھی چمن ہے مجھ کو
گر تیرے شہر میں آئے ہیں تو معذور ہیں ہم
وقت کا بو جھ اُٹھائےہوئے مزدور ہیں ہم
ا یک ہی جاب پہ مدّت سے بدستورہیں ہم
بش سے نزدیک مشرف سے بہت دُور ہیں ہم
یو ایس اے شکوہ اربابِ وفا بھی سن لے
لب ِتوصیف سے تھوڑا سا گلا بھی سُن لے
تیرے پر چم کو سرِ عرش اُڑایا کس نے؟
تیرے قا نون کو سینے سے لگایا کس نے؟
ہر سینٹر کو الیکشن میں جتایا کس نے؟
فنڈ ریزنگ کی محافل کو سجایا کس نے؟
ہیلری سے کبھی پوچھو کبھی چک شومر سے
ہر سینیٹرکو نوازا ہے یہاں ڈا لر سے
جیکن ہا ئیس کی گلیوں کو بسا یا ہم نے
کوئی آ ئی لینڈ کی زینت کو بڑھا یا ہم نے
گوریو ں سے ہی نہیں عشق لڑا یا ہم نے
کا لیوں سے بھی یہاں عقد رچا یا ہم نے
آکے اس ملک میں رشتے ہی فقط جوڑے ہیں
بم تو کیا ہم نے پٹا خےبھی نہیں چھو ڑے ہیں
ہم نے کیا جرم کیا اپنی عبادت کے لیے
صرف میلاد کیا جشنِ ولا دت کے لیے
ہم نےر کھی ہے یہا ں امن اما ں کی بنیاد
ہر مسمان کو یو ایس میں پڑی ہے افتا د
اپنی فطرت میں ہیں نہیں دہشت و دنگا و فسا د
پھر ہم نے تیرے شہروں کو کیا ہے آ با د
ہر مسلماں ہے یہاں امن کا حامی دیکھو
ہیو سٹن جاؤ ' ایل اے دیکھو' میامی دیکھو
گر گیا اگر تیز ہواؤں سے اگر طیا رہ
پکڑ ا جا تا ہے مسلمان یہاں بے چارہ
کبھی گھورا ' کبھی تاڑا' تو کبھی للکارا
کبھی" سب وے" سے اُ ٹھا یا کبھی چھا پا مارا
تو نے یہ کہہ کے جہازوں کو کراچی بیھجا
یہ بھی شکلاً ہے مسلمان اسے بھی لے جا
میڈیا تیرا ' دوات اور قلم تیرے ہیں
جتنے بھی ملک ہیں ڈالر کی قسم تیر ے ہیں
یہ شہنشاہ یہ اربابِ حر م تیرے ہیں
تیرا دینار ' ریال اور درہم ترے ہیں
تو نے جب بھی کبھی مانگا ہے تجھے تیل دیا
تُجھے جب موقع لگا تو نے ہمیں پیل دیا
حالتِ جنگ میں ہم تیرے سا تھ رہے
تا کہ دُنیا کی قیا دت میں تیرا نام رہے
یہ ضروری تھا کہ تجد یدِ ملاقات رہے
دیکھیے کتنے برس چشمِ عنا یا ت رہے
ہم تیرے سب سے بڑے حلقہء احباب میں ہیں
پھر بھی طوفان سے نکلتے نہیں گرداب میں ہیں
ایڈ" دیتا ہے تر ی حو صلہ افزائی ہے"
تیرا یہ دستِ کرم سُود کا سودائی ہے
اسلحہ دے کے جو غیروں سے شناسائی ہے
ہے بھی اسلام کے دُشمن کی پذیرائی ہے
رحمتیں ہیں تیر ی ہرقوم کے انسانوں پر
چھاپا پڑ تاہے تو بے چا رے مسلمانوں پر