نسبتاَ چھوٹے گھروں اور سر سبز کھیتوں میں گھرا ، یہ ، سفید کنکریٹ کا ایک جزیرہ ہے۔ احاطے کے ایک طرف واقع صاف راستہ اب کرکٹ کھیلنے کی پچ میں تبدیل ہو چکا ہے۔یہاں کھیلنے والے بچے جا بجا کھڑے پانی اور کنکریٹ کی نوکدار کنکریوں پر بھاگتے ہوئے فیلڈنگ کرتے ہیں۔
جب ان میں سے ایک بچے سے پوچھا گیا کہ کیا وہ جانتا ہے کہ یہاں کون رہتا تھا؟۔ اُس نے اپنی پہنچ سے دور جاتی گیند پر نظریں جمائے جلدی سے جواب دیا 'اُسامہ'۔
وہ کون تھا؟۔ اس سوال پر وہ تھوڑا ہچکچا یا پھر دھیرے سے بولا 'وہ سعودی عرب سے تھا'۔ جواب دے کر وہ بچہ بھاگ گیا۔
،،،،،،،،،،،،،،،،،،
لیکن دوسری جھلک ہمیں کہانی کا دوسرا بیانیہ پہلو دکھاتی ہے۔ مسمار شدہ پختہ تعمیری مواد۔۔۔۔ارد گرد کھڑےسنجیدہ مگر نا مانوس اشخاص جو ایک دوسرے کو گھورتے اور کانا پھوسی کر رہے ہیں اور صحافی جو ایک سال مکمل ہونے پر کہانی کی باقیات کی تصاویر بنا رہے ہیں۔
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
گھاس پر بیٹھا ایک بوڑھا آدمی جو تخاطبت اور بات چیت سے بیزاری کا اظہار کر رہا ہے، وہ ، اچانک ہی پھٹ پڑتا ہے وہ کہتا ہے 'اُسامہ یہاں نہیں رہتا تھا۔ انہوں نے عام لوگوں اور خاندانوں کو مارا۔ اُسامہ یہاں نہیں تھا'۔
وہ یہ کہتے ہوئے سامنے گھورتے ہوئے آگے بڑھ گیا گویا وہ آنکھ ملا کر بات نہیں کرنا چاہتا تھا۔
لیکن یہ صرف غصہ ہی نہیں خوف بھی ہے جس کا اظہار اُس نے ابتدا ہی میں بڑے اختصار سے ان الفاظ میں کیا تھا
' اُسامہ ، اوبامہ ، سرمایہ اور ڈرامہ"۔
عارفہ نُور کی ایک معلوماتی تحریر یہاں مکمل پڑھئے۔
جب ان میں سے ایک بچے سے پوچھا گیا کہ کیا وہ جانتا ہے کہ یہاں کون رہتا تھا؟۔ اُس نے اپنی پہنچ سے دور جاتی گیند پر نظریں جمائے جلدی سے جواب دیا 'اُسامہ'۔
وہ کون تھا؟۔ اس سوال پر وہ تھوڑا ہچکچا یا پھر دھیرے سے بولا 'وہ سعودی عرب سے تھا'۔ جواب دے کر وہ بچہ بھاگ گیا۔
،،،،،،،،،،،،،،،،،،
لیکن دوسری جھلک ہمیں کہانی کا دوسرا بیانیہ پہلو دکھاتی ہے۔ مسمار شدہ پختہ تعمیری مواد۔۔۔۔ارد گرد کھڑےسنجیدہ مگر نا مانوس اشخاص جو ایک دوسرے کو گھورتے اور کانا پھوسی کر رہے ہیں اور صحافی جو ایک سال مکمل ہونے پر کہانی کی باقیات کی تصاویر بنا رہے ہیں۔
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
گھاس پر بیٹھا ایک بوڑھا آدمی جو تخاطبت اور بات چیت سے بیزاری کا اظہار کر رہا ہے، وہ ، اچانک ہی پھٹ پڑتا ہے وہ کہتا ہے 'اُسامہ یہاں نہیں رہتا تھا۔ انہوں نے عام لوگوں اور خاندانوں کو مارا۔ اُسامہ یہاں نہیں تھا'۔
وہ یہ کہتے ہوئے سامنے گھورتے ہوئے آگے بڑھ گیا گویا وہ آنکھ ملا کر بات نہیں کرنا چاہتا تھا۔
لیکن یہ صرف غصہ ہی نہیں خوف بھی ہے جس کا اظہار اُس نے ابتدا ہی میں بڑے اختصار سے ان الفاظ میں کیا تھا
' اُسامہ ، اوبامہ ، سرمایہ اور ڈرامہ"۔
عارفہ نُور کی ایک معلوماتی تحریر یہاں مکمل پڑھئے۔