اسامہ کی موت گردے فیل ہونے سے 2001ءمیں ہوئی:سابق امریکی عہدیدار

اسامہ کی موت گردے فیل ہونے سے 2001ءمیں ہوئی:سابق امریکی عہدیدار
09 نومبر 2014 (17:23)
  • news-1415535785-8720.jpg
اسلام آباد (ویب ڈیسک) امریکی صدر باراک اوباما کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے امریکی محکمہ خزانہ کے سابق عہدیدار پال کریگ رابرٹس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسامہ بن لادن کی موت دسمبر 2001ءمیں گردے فیل ہونے سے ہوئی۔ امریکی محکمہ خزانہ کے سابق اسسٹنٹ سیکرٹری پال رابرٹس ، جو ریٹائرمنٹ کے بعد امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے ایڈیٹر بھی رہے ہیں، نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک آرٹیکل میں امریکی نیوی سیلز ٹیم کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اسامہ کی مبینہ طور پر نیوی سیلز کی ٹیم کے ہاتھوں ہلاکت ایک جھوٹا پراپیگنڈا تھا جسکا مقصد اس فتح کے سہارے اوباما کو ہیرو بنانا اور دوسری مدت صدارت کیلئے ڈیمو کریٹ پارٹی کے امیدوار کے طور پر برقرار رہنا تھا۔ ’اسامہ کے بارے میں ایک اور جھوٹی کہانی‘ کے عنوان سے لکھے گئے آرٹیکل میں رابرٹس کا مزید کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بارے میں نیوی سیلز ٹیم کے ایک مبینہ اہلکار کی جانب سے اس جھوٹی کہانی، جھوٹی فلم اور جھوٹی کتاب کا مقصد القاعدہ کے سابق سربراہ کی موت کی جھوٹی کہانی گھڑنا تھا، اسامہ بن لادن کی موت دسمبر 2001ءمیں گردے فیل ہونے اور صحت کے دیگر مسائل کے باعث ہوگئی تھی۔
Paul Craig Roberts کی ویب سائٹ پر اسے پڑھا جا سکتا ہے۔
 

منقب سید

محفلین
قابل اعتبار تو ان میں سے کوئی نہیں۔ بہرحال ایبٹ آباد آپریشن تو ہوا تھا اندرون خانہ اس کے مقاصد کیا تھے یہ ایک الگ داستان ہے تاہم اب جیسے جیسے امریکہ میں انتخابات کا وقت نزدیک آتا جا رہا ہے وہی پُرانا اسامہ ایشو اُٹھانے کا مطلب امریکی عوام کو شش و پنج میں مبتلا کر کے اپنے حق میں رئے عامہ کو ہموار کرنا ہے شاید۔۔۔۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ايبٹ آباد واقعے کے عينی شاہدين ميں اسامہ بن لادن کی بيوياں بھی شامل تھيں جنھوں نے اس کی موت کی تصديق کی ہے۔

اگر آپ بھول گئے ہيں تو ميں آپ کو ياد دلا دوں کہ اسامہ بن لادن کی بيويوں کو امريکيوں نے نہيں بلکہ پاکستانی حکام نے اپنی تحويل ميں ليا تھا اور انھوں نے بھی اس کی تصديق کی تھی۔ اس وقت پاکستان کے ميڈيا پر دکھائے جانے والے ٹاک شوز کا بغور جائزہ لیں تو آپ پر عياں ہو گا کہ پاکستان کے پرنٹ اور اليکٹرانک ميڈيا کے تمام اہم اداروں نے واقعات کے اس تسلسل کو رپورٹ کيا تھا جو اس موضوع کے حوالے سے امريکی حکومت کے موقف کو درست ثابت کرتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ايبٹ آباد واقعے کے عينی شاہدين ميں اسامہ بن لادن کی بيوياں بھی شامل تھيں جنھوں نے اس کی موت کی تصديق کی ہے۔

اگر آپ بھول گئے ہيں تو ميں آپ کو ياد دلا دوں کہ اسامہ بن لادن کی بيويوں کو امريکيوں نے نہيں بلکہ پاکستانی حکام نے اپنی تحويل ميں ليا تھا اور انھوں نے بھی اس کی تصديق کی تھی۔ اس وقت پاکستان کے ميڈيا پر دکھائے جانے والے ٹاک شوز کا بغور جائزہ لیں تو آپ پر عياں ہو گا کہ پاکستان کے پرنٹ اور اليکٹرانک ميڈيا کے تمام اہم اداروں نے واقعات کے اس تسلسل کو رپورٹ کيا تھا جو اس موضوع کے حوالے سے امريکی حکومت کے موقف کو درست ثابت کرتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
پال کریگ شاید ان بیویوں سے نہیں ملا ہوگا :p
یا اسامہ کی لاش دیکھنے پر بضد ہوگا:p
 

Fawad -

محفلین
تاہم اب جیسے جیسے امریکہ میں انتخابات کا وقت نزدیک آتا جا رہا ہے وہی پُرانا اسامہ ایشو اُٹھانے کا مطلب امریکی عوام کو شش و پنج میں مبتلا کر کے اپنے حق میں رئے عامہ کو ہموار کرنا ہے شاید۔۔۔۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سياسی جماعتوں ميں مختلف مواقعوں پر اختلافات کے باوجود امريکہ ميں نيشنل سيکورٹی کے معاملات کے علاوہ فوج اور سول اداروں ميں کام کرنے والے مرد وحضرات کی حمايت کے حوالے سے تمام جماعتوں ميں مکمل اتحاد کی ايک تاريخ موجود ہے۔

حقي‍قت يہ ہے کہ افغانستان، پاکستان کے قبائلی علاقوں اور دہشت گردی کے حوالے سے ری پبليکن اور ڈيموکريٹس دونوں پارٹيوں ميں باہمی اتفاق رائے موجود ہے اور اس بات کا اظہار دونوں پارٹيوں کے سرکاری پليٹ فارمز اور ان جماعتی منشوروں ميں کيا جا چکا ہے جو گزشتہ عام انتخابات سے قبل جاری کيے گئے تھے۔

اگر آپ گزشتہ صدارتی انتخابات سے قبل تمام اہم اميدواروں کی پاليسی تقارير سنيں، خاص طور پر جہاں عالمی دہشت گردی سے درپيش خطرات سے نبردآزما ہونے کے ليے مشترکہ ضرورت سے متعلق معاملات پر بات ہوئ ہے تو آپ پر واضح ہو گا کہ سياسی وابستگيوں سے قطع نظر دہشت گردی اور اس عفريت کے خلاف عام شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ کرنے کے ضمن ميں عمومی طور پر اتفاق رائے پايا جاتا ہے۔

گزشتہ صدارتی انتخابات سے پہلے بھی دونوں مرکزی اميدواروں نے متعدد بار يہ واضح کيا تھا کہ دہشت گرد تنظيموں اور متشدد سوچ جن سے نا صرف يہ امريکہ کی سيکورٹی بلکہ عمومی طور پر دنيا کو بھی خطرات لاحق ہيں، ان کے خلاف جنگ ميں کسی قسم کا سمجھوتہ نہيں کيا جائے گا۔

اس بات سے قطع نظر کہ سال 2016 کے بعد کون سی جماعت برسر اقتدار آتی ہے، ميں نہيں سمجھتا کہ امريکہ سميت دنيا ميں کہيں بھی عوامی رائے اس سوچ اور فلسفے کی تائيد ميں ہو سکتی ہے جو مذہب کے نام پر اور اپنی مخصوص سياسی سوچ کو مسلط کرنے کے ليے بے گناہ شہريوں کے قتل کی ترغيب کو جائز قرار ديتی ہے۔

حقيقت يہ ہے کہ عالمی سطح پر بے گناہ انسانی جانوں کو محفوظ کرنے کی مشترکہ انسانی خواہش اور جانی مانی قدريں ہی ہمارے معاشرے ميں ان مہذب آوازوں کو اس بات کے ليے مجبور کرتی ہيں کہ کسی بھی بے گناہ انسان کی موت کی صورت ميں اپنے تحفظات کا اظہار اور مذمت کريں۔

سياسی اختلافات اور جماعتی وابستگيوں کا اس اجتماعی ضرورت پر کوئ اثر نہيں پڑتا جو ان افراد اور گروہوں کے تعاقب سے متعلق ہے جنھوں نے دانستہ اور جانتے بوجھتے ہوئے اپنی زندگياں اور تمام تر ميسر وسائل اپنے مکروہ سياسی مقاصد اور اہداف کے حصول کے ليے عوام کی اذيت اور تکليف ميں اضافے کے ليے وقف کر رکھے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top