توصیف یوسف مغل
محفلین
وہ گلے مل کے ترا مجھ سے خفا ہو جانا
پھر اچانک ترا پتھر کا خدا ہو جانا
وہ مرے خواب میں آئے بھی تو آئے ایسے
آنکھ کھلتے ہی مرا ان سے جدا ہو جانا
میری آنکھوں میں الم ناک ہے منظر یارو
پھول کھلنے سے ذرا پہلے فنا ہو جانا
لوگ واقف ہیں مرے طرزِ محبت سے سبھی
ہاتھ اٹھتے ہی ترے حق میں دعا ہو جانا
یہ کرامت ہے کوئی یاں کہ قیامت توصیف
"اس قدر دشمنِ اربابِ وفا ہو جانا"
توصیف یوسف......
پھر اچانک ترا پتھر کا خدا ہو جانا
وہ مرے خواب میں آئے بھی تو آئے ایسے
آنکھ کھلتے ہی مرا ان سے جدا ہو جانا
میری آنکھوں میں الم ناک ہے منظر یارو
پھول کھلنے سے ذرا پہلے فنا ہو جانا
لوگ واقف ہیں مرے طرزِ محبت سے سبھی
ہاتھ اٹھتے ہی ترے حق میں دعا ہو جانا
یہ کرامت ہے کوئی یاں کہ قیامت توصیف
"اس قدر دشمنِ اربابِ وفا ہو جانا"
توصیف یوسف......